رابعہ انعم سمیت کون کون سی شخصیات مولانا طارق جمیل کے ساتھ کھڑی ہوگئیں،حمائمہ ملک نے تو اینکرز کوآئینہ دکھا دیا

اسلام آباد: وزیر اعظم عمران خان کے ٹیلی تھون کے دوران مولانا طارق جمیل نے صحافیوں اور میڈیا ہاؤسز پر جھوٹے ہونے کا الزام عائد کیا تھا، انہوں نے پاکستان میں خواتین کے غیر اخلاقی لباس کے متعلق بھی بات کی تھی . ان کی اس گفتگو کے بعد ایک شور برپا ہو گیا، کچھ صحافیوں نے مولانا طارق جمیل کو آڑے ہاتھوں لیا اور کچھ نہیں حمایت کی، ان تبصروں کے بعد مولانا طارق جمیل اور طارق جمیل میڈیا پر ٹاپ ٹرینڈ بن گئے .اسی دن مولانا طارق جمیل نے ایک نجی ٹی وی چینل پر معروف صحافی جاوید چودھری سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ اگر میرے ان الفاظ سے کسی کی دل آزاری ہوئی ہو تو میں معذرت خواہ ہوں. ان کی معذرت کے بعد بھی ردعمل کا سلسلہ جاری رہا، کسی نے ان پر شدید تنقید کی اور کوئی ساتھ کھڑا ہو گیا.صحافتی اور شوبز انڈسٹری میں کچھ نے مخالفت کی اور کچھ حمایت میں سامنے آ گئے. اس میں خواتین صحافی مہر بخاری، جسمین منظور اور رابعہ انعم بھی ان کی حمایت میں نظر آئیں، ان کے علاوہ شفاعت علی نے مولانا طارق جمیل صاحب کو بے ضرر انسان کہا. حمائمہ ملک نے کہا کہ مولانا طارق جمیل ہمارے معاشرے کے ان گنے چنے علامہ میں سے ایک ہیں، یا اگر میں غلط نہیں ہوں تو وہ واحد مذہبی سکالر ہیں جنہوں نے کسی بھی فرقے سے بالاتر ہو کے کسی بھی تعصب سے پاک ہو کر معاشرے میں ہم آہنگی اور محبت پیدا کرنے کی کوشش کی ہے، اگر مولانا طارق جمیل جیسے بزرگ اور برتر انسان کی ذرا سی بات پر اور وہ بات جو سراسر حق اور سچ بات ہے، اس پر ہماری آزادی رائے کے علمبردار اینکر پرسن اس طرح آگ بگولہ ہو جائیں گے تو مجھے حیرت ہے کہ وہ ان سیاست دانوں کے بارے میں کیوں خاموش رہتے ہیں جو با بنگ دہل یہ اعلان کرتے رہتے ہیں کہ یہ سارے اینکر پرسن بکے ہوئے ہیں، ان اینکرز کے ہاتھوں میں پیسوں کے لفافے دو تو یہ سب کرتے ہیں، ہمیں اپنے اوپر شرم آنی چاہیے اور اپنے میڈیا پر اور یہ ہماری عوام ہے. حمزہ علی عباسی اور فیروز خان نے بھی مولانا طارق جمیل کی بھرپور حمایت کی. منیب بٹ نے کہا کہ آج میری نظر میں مولانا طارق جمیل صاحب کی عزت اور مزید بڑھ گئی ہے.