کورونا وائرس کی وبا پھیلنے سے قبل پاکستان کی معاشی کارکردگی تسلی بخش تھی،نمائندہ آئی ایم ایف

اسلام آباد : عالمی مالیاتی ادارہ (آئی ایم ایف) کی پاکستان میں نمائیندہ ماریہ ٹریسا ڈیبن سانچز نے کہا ہے کہ کورونا وائرس کی وبا پھیلنے سے قبل پاکستان کی معاشی کارکردگی تسلی بخش تھی جس میں سخت اقتصادی نظم اور دیگر مثبت اشاریے شامل تھے۔ اس امر کا اظہار انہوں نے پالیسی ادارہ برائے پائیدار ترقی (ایس ڈی پی آئی) کے زیر اہتمام ’آر ایف ّئی، قرضے کی جاری سہولت اور قرضوں کے التوا کے ذریعے آئی ایم ایف کی پاکستان کی معاونت‘ کے زیر عنوان مکالمے کے موقع پر گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ آئی ایم ایف کی پاکستان میں نمائیندہ نے کورونا وائرس کے مقابلے کی اہلیت میں مدد دینے کے حوالے سے مختلف اقدامات کی تفصیل پیش کرتے ہوئے کہا کہ رواں سال پاکستان کے بنیادی خسارے میں کمی آئے گی اور حکومت پاکستان نے وبا کے پیش نظر اہم اقدامات کیے ہیں جن میں بعض اشیاء پر درآمدی ڈیوٹی کا خاتمہ، کمزور طبقات کو نقد معاونت وغیرہ شامل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ تعمیراتی شعبوں کے لیے قواعد کی نوعیت عارضی ہونی چاہئے کیونکہ موجودہ حالات میں ان کے یومیہ اجرت والے طبقے پر مثبت اثرات کے امکانات ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حالات معمول پر آنے کے بعد قواعد کو بہترین عالمی معمولات کے مطابق ڈھالنا ضروری ہے۔ انہوں نے کہا قرضے کے جاری پروگرام کے حوالے سے پاکستان کے حکام کے ساتھ مل کر کام کر رہے ہیں۔ماریہ سانچز نے کہا کہ کورونا کے باعث پاکستان کی مختلف ممالک کو برآمدات میں کمی کے علاوہ بیرون ملک سے ترسیلات بھی کم ہوں گے اور شرح نمو کم ہو کر1.5 فیصد ہوسکتی ہے۔ اس صورتحال میں آئی ایم ایف کی معاونت پاکستان کی مالیاتی ضرورتوں کو پورا کرنے میں مدد دے گی۔ انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف پاکستان کی درآمدات کو تقویت دینے کی کوشش کر رہا ہے۔ ایس ڈی پی آئی کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر عابد قیوم سلہری نے آئی ایم ایف کی معاونت کی مختلف جہتوں کو اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ کورونا وائرس سے پیدا شدہ بحران کے نتیجے میں جو سماجی و معاشی بے یقینی پیدا ہوئی ہے، وہ ہمیں عالمی کساد بازاری کی جانب لے جا سکتی ہے۔ انہوں نیا کہ حالات معمول کا رخ اختیار کرنے کے ساتھ ہی جیسا کہ اقوام متحدہ یا دھانی کرا چکی ہے، شدید غذائی بحران کا احتمال صرف نظر نہیں کیا جا سکتا۔ انہوں نے کہا کہ ان حالات میں آئی ایم ایف جیسے کثیر فریقی قرض دینے والے اداروں کو اپنا کردار از ست نو وضع کرنا پڑے گا تاکہ اس سماجی و معاشی استحکام کو یقینی بنا جا سکے جس کی جانب آئی ایم ایف اشارہ کرتا ہے۔ سکتا۔ انہوں نے کہا کہ ایس ڈی پی آئی کی ہمیشہ کوشش رہی ہے اور موجودہ صورت حال میں بھی وہ آئی ایم ایف اور حکام کے حوالے سے اعتماد کے بحران کو دور کرنے کے لیے اپنی کاوشوں کا سلسلہ جاری رکھے گا کیونکہ پاکستان کسی بے یقینی کا متحمل نہیں ہو سکتا اور کھلی گفتگو سے وسیع تر شفافیت کو یقینی بنانے میں مدد ملتی ہے۔