معروف پشتوگلوکارہ ماہ جبین قزلباش انتقال کرگئیں

پشاور: معروف پشتو گلوکارہ ماہ جبین قزلباش ایل آر ایچ میں انتقال کر گئیں وہ تقریبا دو مہینے ایل آر ایچ کے انتہائی نگہداشت وارڈ میں زیر علاج رہیں ان کو دو مہینے پہلے دل کا دورہ پڑنے پر ایل آر ایچ منتقل کیا گیا تھاماہ جبین قزلباش کو 2015 میں پہلا دل کا دورہ پڑا تھا جبکہ بعد میں مشہور ماہر امرض قلب ڈاکٹر عدنان گل سے انجوگرافی کرانے کے بعد ان کو سٹیڈیا والز لگائے گئے تھے۔خاندانی ذرائع کے مطابق قزلباش معمول کے مطابق ڈاکٹر سے اپنا معائنہ کراوتی تھی ایل آر ایچ کے ہسپتال ڈائریکٹر ڈاکٹر خالد مسعود اور میڈیکل ڈائریکٹر ڈاکٹر سلیمان خان نے ماہ جبین کی موت پر گہرے رنج و غم کا اظہار کیا ہے ایل آر ایچ انتظامیہ اور ڈاکٹرز نے علاج معالجے میں کوئی کثر نہیں چھوڑی لیکن وہ جانبر نہ ہو سکی ان کی جسد خاکی کو ایمبولینس کے ذریعے ان کے گھر روا نہ کر دیا گیا ہے۔واضح رہے کہ ماہ جبین قزلباش پشتو زبان کی مشہور گلوکارہ ہیں جنہوں نے پشتو کے ہزاروں گیت گائے ہیں اور اپنا ایک نام پیدا کیا ہے۔ماہ جبین قزلباش سال 1965 میں پشاور میں پیدا ہوئی اور پشاور میں ہی پلی بڑھیں۔ ان کا بنیادی تعلق افغانستان کے ہرات سے ہے اور ان کے دادا نے ہرات سے قندہار اور باپ نے پشاور ہجرت کی تھی۔ انہوں نے قبائلی ضلع اورکزئی سے تعلق رکھنے والے پشتو فلموں کے ہیرو ایمل خان سے شادی کی۔ماہ جبین قزلباش نے 13 سال کی عمر میں گلوکاری شروع کی ان کی گلوکاری کا سفر 43 سال تک رہا۔ ماہ جبین قزلباش کی مشہور گیتوں میں اوبہ دی وڑینہ، سپینی سپوگمئی وایہ، زہ خو ستا ستا یمہ اور مستہ ملنگہ دی کڑم شامل ہیں۔