خیبر پختونخوا پولیس کی 6 ماہ کی کارکر دگی رپورٹ جاری

پشاور:انسپکٹر جنرل آف پولیس خیبر پختونخوا اختر حیات خان کی زیرِصدارت سینٹرل پولیس آفس پشاور میں اجلاس منعقد ہوا ، جس میں صوبے میں امن وامان کی صورتحال کا جائزہ لیا گیا۔ اجلاس میں رواں سال کے دوران صوبے میں جرائم اور ان کی روک تھام کے لیےکیے گئے اقدامات کی روشنی میں پولیس کارکردگی پر مبنی تفصیلی رپورٹ پیش کی گئی۔آئی جی پی کو بتایا گیا کہ محکمہ انسداد دہشت گردی (سی ٹی ڈی ) نےگزشتہ 6 ماہ کے دوران مختلف دہشت گرد کارروائیوں کو بروقت ناکام بناتے ہوئے 434 دہشت گردگرفتار کئے جن میں 26 ایسے دہشت گرد بھی شامل ہیں، جن کی سر کی قیمت مقّرر تھی۔ اسی طرح پولیس کے ساتھ مقابلے میں 158 دہشت گرد اور اشتہاری مارے گئے۔سی ٹی ڈی بنوں نے ڈی ایس پی لکی مروت اقبال مہمند اور ان کے ساتھیوں کے قتل میں ملوث ملزم شوکت اللہ کو گرفتار کرکےان سے برآمد ہتھیاروں اور سیلولر ڈیٹا کے فرانزک تجزیئے سے بھی ان کے گروہ کی تصدیق ہوئی۔ ملزم نے دہشت گردی کی اس بہیمانہ کارروائی میں ملوث ہونے کا اعتراف بھی کرلیا ہے ۔ ملزم شوکت اللّٰہ دہشت گردی کے دیگر مقدمات میں بھی مطلوب تھا۔اسی طرح بین الصوبائی خطرناک دہشت گرد اقبال عرف بالی کھیارہ پنجاب اور خیبرپختونخوا پولیس کودہشت گردی کے 35 مقدمات میں مطلوب تھا، سی ٹی ڈی ڈیرہ اسماعیل خان کے ساتھ مقابلے میں مارا گیا۔ پشاورپولیس لائنز مسجد کے دھماکے کا سہولت کار ملزم امتیاز کو سی ٹی ڈی پشاور نے گرفتار کیا۔اس کے علاوہ گزشتہ دنوں رونما ہونے والے واقعات میں تین سکھوں اور چار علماکو ٹارگٹ کلنگ کا نشانہ بنانے والے گروہ کے مرکزی ملزم کو بھی گرفتار کر لیا گیا ہے۔رواں سال سی ٹی ڈی کی مختلف کارروائیوں کے دوران 68 کلو گرام دھماکہ خیز مواد، 312 ہینڈ گرینیڈ،12 خود کش جیکٹس، 3 آر پی جی، 68 آر پی جی شیل، 6 شارٹ گن،51 پستول اور78 ایس ایم جیز برآمدکی گئیں۔گزشتہ 6ماہ دہشت گردوں اور جرائم پیشہ افراد کے خلاف فرنٹ لائن پر لڑنے والی خیبر پختونخوا پولیس کے پشاور پولیس لائنز دھماکے کے 86 افسران و جوانوں سمیت 144 اہلکار شہید اور 224 زخمی ہوئے۔آئی جی پی کو صوبے میں منشیات فروشوں ،اشتہاریوں اور اسلحہ وہتھیار وں کے خلاف پولیس اقدامات /کارکردگی کے حوالے سے تفصیلی بریفنگ بھی دی گئی۔ آئی جی پی کو منشیا ت فروشوں کے خلاف خیبر پختونخو اپولیس کی کا ر کردگی کے بارے بتایا گیاکہ اس دوران 190950 کلو گرام منشیات برآمد کی گئی اور منشیات سمگلنگ میں ملوث ملزمان کے خلاف منشیات ایکٹ کے تحت 1453ایف آئی آر درج کی گئیں جس میں 1474 ملزمان کو گرفتار کیاگیااور ان کے قبضے سے 17273.857 کلو گرام چرس، 973.871 کلو گرام ہیروئن، 758.204 کلو گرام افیون، 943.296 کلوگرام آئس اور 3168 شراب کی بوتلیں بہ وزن 17245.73 لیٹرز برآمد ہوئیں۔اسلحہ ہتھیار برآمدگی کے حوالے سے بریفنگ دیتے ہوئے بتایا گیاکہ اس عرصے کے دوران 1398 رائفلز، 3670 شاٹ گن، 23706 پستول، 717770 کارتوس ، 3عدد چارجرز، 2عدد وہیکلز، 1685 کلاشنکوف، 252 کالاکوف، 216 ہینڈگرنیڈز، 6 سٹین گن، 2 عدد پشپشہ، 4 راکٹ لانچرز، 1242 ڈیٹونیٹرز ، 35 ڈائنا مائیڈز، 6ایل ایم جی، 10 عدد بم اور 16200 پاکستانی کرنسی بھی ملزمان سے برآمد کی گئی۔ آئی جی پی کوبتایا گیا کہ اس عرصے میں 10210 اشتہاری گرفتار کیے گئے،جبکہ 50 اشتہاری پولیس مقابلوں میں مارے گئے۔آئی جی پی کو بتایا گیا کہ گزشتہ 6ماہ کے دوران صوبے میں نیشنل ایکشن پلان کے تحت جرائم پیشہ افراد کے خلاف 8004 سرچ اینڈ سٹرائیک آپریشنز کیے گئے، جن میں 36923 جرائم پیشہ افرادگرفتار کرکے ان سے 7414 کی تعداد میں اسلحہ اور 179873 کارتوس برآمدکیے گئے۔ آپریشنز کے دوران 125712 گھروں اور 44479 ہوٹلوں کو چیک کیا گیا اور خلاف ورزی پر باالترتیب 4741 اور 448مقدمات درج کیے گئے۔مزید یہ کہ صوبے میں 28657 مقامات پر سنیپ چیکنگ کے دوران 42910مشتبہ افراد کو حراست میں لیا گیا اور 7679 عدد اسلحہ اور 191970 عدد کارتوس برآمد کئے گئے ہیں۔ اسی دوران غیرقانونی طور پر مقیم 1230 افغان باشندوں کو حراست میں لے کر ان کے خلاف فارن ایکٹ کے تحت 1189 ایف آئی آر درج کی گئیں۔ آئی جی پی کو بتایا گیا کہ لاوڈ سپیکر کے غیر قانونی استعمال پر 343 مقدمات درج کرکے 420افراد کو گرفتار کیا گیا۔ اسی عرصہ میں 16658 بس اڈوں کی چیکنگ کے دوران 24 مقدمات درج کئے گئے۔اس طرح 81382تعلیمی اداروں کو چیک کرکے خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف 79 مقدمات درج کئے گئے۔ اس کے ساتھ ساتھ 100958 حسّاس مقامات کی چیکنگ کر کے خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف 2470 مقدمات درج کئے گئے۔ٹریفک قوانین کی مختلف خلاف ورزیوں پر 619575 شہریوں کا چالان کیا گیا اوران سے جرمانے کی مّد میں 114793000 روپے قومی خزانے میں جمع کر ائے گئے۔گزشتہ 6ماہ کے دوران آئی جی پی کے شکایت سیل (پی اے ایس) میں مختلف نوعیت کی مجموعی طور پر3150 شکایات موصول ہوئیں جن میں سے 2288 شکایات حل کر لی گئیں جبکہ 862 شکایات ابھی حل طلب ہیں، صوبے میں قائم پولیس اسسٹنس لائنز میں6ماہ میں 42454 لوگوں کے مختلف نوعیت کی خدمات کو موثر طریقے سے یقینی بنایا گیا۔جن میں52 ٹریفک لائسنس اور دستاویزات ،419 شناختی کارڈز، 349 قانونی ماہرانہ رائے اور 18361 پولیس کلیئرنس سرٹیفیکیٹ جاری کئے گئے۔تنازعات کے حل کے لیے قائم کونسلوں (DRCs) میں 2230 مقدمات موصول ہوئے جن میں 1684 تنازعات فریقین کی باہمی رضامندی اور افہام و تفہیم سے حل کئے گئے جبکہ باقی 253 قانونی مشورے کے لیے متعلقہ فورم کو بھیجے گئے جبکہ 293 تنازعات زیرِ سماعت ہیں انسپکٹر جنرل آف پولیس خیبرپختونخوا اختر حیات خان نے پولیس اقدامات کی تعریف کی اور کانفرنس کے شرکاکو ہدایت کی کہ وہ قانون نافذ کرنے والے دیگر اداروں کے ساتھ قریبی رابطہ رکھیں اور صوبے میں قائم امن میں رکاوٹ ڈالنے والے اورملک دشمن عناصر کے خلاف کارروائی عمل میں لائیں۔آئی جی پی نے کہا کہ خیبر پختونخوا پولیس نے ہر آزمائش کی گھڑی میں اپنی خداداد صلاحیتوں کو منواکر وابستہ توقعات سے بڑھ کر کامیابیاں حاصل کی ہیں اور امید ظاہر کی کہ وہ آئندہ بھی اپنی روایات کو برقرار رکھتے ہوئے دہشت گردوں اور جرائم پیشہ افراد کے خلاف اسی طرح کامیابیاں سمیٹتی رہے گی۔