معاشی بحالی، ایشیائی ترقیاتی بینک کا پاکستان کی مدد جاری رکھنے کا عزم

جنوبی کوریا:ایشیائی ترقیاتی بنک(اے ڈی بی) کے صدر مستسوگو اساکاوا نے پاکستان کے لیے ایشیائی ترقیاتی بنک کی معاونت جاری رکھنے کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے پاکستان کے اصلاحاتی ایجنڈے پر اظہار اعتماد کیا اور معاشی استحکام کیلئے حکومتی اقدامات کو سراہا ہے۔ایشیائی ترقیاتی بنک کے صدر مستسوگو اساکاوا نے بورڈ آف گورنرز کے 56ویں سالانہ اجلاس کے موقع پر سیکرٹری اقتصادی امور ڈویژن ڈاکٹر کاظم نیاز کی قیادت میں پاکستانی وفد سے ملاقات کی۔ایشیائی ترقیاتی بنک بورڈ آف گورنرز کی سالانہ میٹنگز رکن ممالک کی سینئر قیادت کو مجتمع کرتی ہیں تاکہ غذائی تحفظ ، موسمیاتی تبدیلی سمیت عالمی تشویش کے ابھرتے ہوئے مسائل اور بیرونی دھچکوں سے نمٹنے پر تبادلہ خیال کیا جا سکے۔ 56ویں اجلاس کا مرکزی موضوع ” ایشیا کی بحالی: بازیابی، ازسرنو رابطہ کاری اور اصلاح” ہے۔ملاقات میں سیکرٹری اقتصادی امور ڈویژن ڈاکٹر کاظم نیاز نے ایشیائی ترقیاتی بنک کی پاکستان کے لیے دیرینہ اور فراخدلانہ حمایت کو سراہتے ہوئے اے ڈی بی کے صدر کو حکومت کی طرف سے متعارف کرائی گئی اصلاحات کے بارے میں آگاہ کیا۔ کلیدی اصلاحات میں اخراجات ، غیر ہدف شدہ سبسڈیز میں کمی، سماجی تحفظ میں بہتری، ٹیکس محصولات میں اضافہ، مارکیٹ کی طے شدہ شرح مبادلہ کی پابندی اور توانائی کے شعبے کے مالی استحکام کو بہتر بنانا شامل ہیں۔سیکرٹری اقتصادی امور ڈویژن نے صدر ایشیائی ترقیاتی بنک کے تاریخی اختراعی مالیاتی سہولت پروگرام برائے ایشیا و بحرالکاہل(انوویٹو فنانس فیسیلٹی فار ایشیا اینڈ دی پیسیفک) کے اعلان کا بھی خیر مقدم کیا۔ موسمیاتی تبدیلیوں کے منفی اثرات سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والے دس ممالک میں سے ایک ہونے کے ناطے پاکستان اپنی تخفیف اور موافقت کی کوششوں کے لیے نئی سہولت سے فائدہ اٹھانے میں دلچسپی رکھتا ہے۔ایشیائی ترقیاتی بنک کے صدر نے پاکستان کے اصلاحاتی ایجنڈے پر اپنے اعتماد کا اظہار کیا اور ملک میں میکرو اکنامک استحکام لانے کے لیے حکومت کی طرف سے اٹھائے گئے ضروری اقدامات کو سراہا۔ انہوں نے پاکستان کو ڈومیسٹک ریسورس موبلائزیشن، پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کو بڑھانے ، خواتین کی مالیاتی شمولیت اور قابل تجدید توانائی کی طرف منتقلی کے شعبوں میں اپنی مسلسل حمایت کا یقین دلایا۔سیکرٹری اقتصادی امور ڈویژن نے وزیراعظم پاکستان کی جانب سے صدر اے ڈی بی کو دورہ پاکستان کی دعوت دی جسے انہوں نے قبول کر لیا۔