ممنوعہ فارن فنڈنگ کیس پر وفاقی کابینہ نے انتقامی نہیں قانونی کارروائی کا فیصلہ کیا ہے ، مریم اورنگزیب

اسلام آباد:وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب نے کہا ہے کہ ممنوعہ فارن فنڈنگ کیس پر وفاقی کابینہ نے انتقامی نہیں قانونی کارروائی کا فیصلہ کیا ہے، ممنوعہ فنڈنگ کیس میں الیکشن کمیشن کے فیصلے کے مطابق ڈیکلریشن سپریم کورٹ بھجوایا جائے گا، پی ٹی آئی نے منی لانڈرنگ، فیک اکائونٹس کے ذریعے اور خیرات کے نام پر پیسے منگوا کر سیاسی مقاصد کے لئے استعمال کئے، پاکستان تحریک انصاف فارن ایڈڈ پارٹی ڈیکلیئر ہوئی ہے، ممنوعہ فنڈنگ کیس میں الیکشن کمیشن نے پولیٹیکل پارٹیز آرڈر 2002ء اور الیکشن ایکٹ 2017ء کے تحت فیصلہ دیا، حکومت آئین اور قانون کے مطابق ڈیکلریشن سپریم کورٹ بھجوانے کی پابند ہے، کابینہ اجلاس میں ہیلی کاپٹر حادثہ میں شہید ہونے والے افواج پاکستان کے افسران اور سیلاب سے جاں بحق ہونے والے افراد کے لئے خصوصی دعا کی گئی۔ بہترین حج انتطامات پر وفاقی وزیر برائے مذہبی امور مفتی عبدالشکور اور وزارت مذہبی امور کو سراہا گیا۔ کابینہ کے اجلاس کے بعد میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان نے 8 سال سے تاخیر کا شکار فارن فنڈنگ کیس کا فیصلہ پولیٹیکل پارٹیز آرڈر 2002ء اور الیکشن ایکٹ 2017ء کے تحت دیا ہے، حکومت پاکستان الیکشن کمیشن کے فیصلے کے مطابق ڈیکلریشن سپریم کورٹ بھجوانے کی پابند ہے۔ انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن آئینی ادارہ ہے، 8 سال سے اس کیس پر تحقیقات ہو رہی تھیں، آٹھ سال میں پاکستان تحریک انصاف نے اس کیس میں 51 مرتبہ التواء حاصل کیا۔انہوں نے کہا کہ اس کیس کا پاکستان مسلم لیگ (ن) اور حکومت وقت سے کوئی تعلق نہیں، یہ کیس اکبر ایس بابر الیکشن کمیشن میں لے کر گئے، الیکشن کمیشن نے اکبر ایس بابر کی درخواست پر پی ٹی آئی سے ثبوت مانگے لیکن پی ٹی آئی نے آٹھ سال گذر جانے کے باوجود جواب نہیں دیا جس پر اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے تمام ریکارڈ الیکشن کمیشن کو فراہم کیا۔ انہوں نے کہا کہ وزارت قانون کی جانب سے کابینہ کو اس کیس کے حوالے سے تفصیلی بریفنگ دی گئی اور پولیٹیکل پارٹیز آرڈر 2002ء اور الیکشن ایکٹ 2017ء کے تحت حکومت آئین اور قانون کے مطابق الیکشن کمیشن کے اس فیصلے پر ایکشن لینے کی پابند ہے۔وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ فیصلہ میں واضح طور پر پاکستان تحریک انصاف فارن ایڈڈ پارٹی ڈیکلیئر ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی نے 16 اکائونٹس ڈیکلیئر نہیں کئے، 26 اکائونٹس میں سے پی ٹی آئی نے صرف 8 اکائونٹس کی اونر شپ لی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ تمام اکائونٹس عمران خان سمیت پی ٹی آئی کی سینئر قیادت کے ناموں پر کھلے اور پاکستان تحریک انصاف کے ملازمین کے ناموں پر پیسے آتے رہے اور اس فنڈنگ کو پی ٹی آئی نے ڈیکلیئر نہیں کیا۔ انہوں نے کہا کہ ممنوعہ فنڈنگ کیس میں پی ٹی آئی نے 51 مرتبہ التواء حاصل کیا، 9 وکلاء تبدیل کئے، ہائی کورٹس میں 11 مرتبہ پٹیشنز دائر کیں کہ یہ الیکشن کمیشن کا دائرہ کار نہیں ہے۔وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف نے ووٹن کرکٹ کلب، برسٹل انجینئرنگ، ای پلانٹ ٹرسٹیز، پی ٹی آئی یو ایس اے، پی ٹی آئی کینیڈا، بھارتی نژاد امریکی خاتون مس رومیٹا شیٹی سے فنڈنگ وصول کی۔ انہوں نے کہا کہ وزارت قانون عاشورہ کے بعد کابینہ کے آئندہ اجلاس میں تمام قانونی اور آئینی امور کا جائزہ لیتے ہوئے ڈیکلریشن سپریم کورٹ بھجوانے کے لئے پیش کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ یہ قانونی اور آئینی معاملہ ہے، حکومت پولیٹیکل پارٹیز آرڈر 2002ء اور الیکشن ایکٹ 2017ء کے تحت اس طرح کے فیصلوں پر ایکٹ کرنے کی پابند ہے۔انہوں نے کہا کہ عمران خان نے پانچ مرتبہ الیکشن کمیشن میں بیان حلفی جمع کروایا کہ پولیٹیکل آرڈر 2002ء کے تحت پارٹی نے کوئی ممنوعہ فنڈنگ وصول نہیں کی۔ انہوں نے اپنے بیان حلفی میں یہ بھی کہا کہ جو معلومات انہوں نے دی ہیں، وہ ان کے علم کے مطابق درست ہیں۔ عمران خان نے یہ بیان حلفی اپنے دستخطوں کے ساتھ الیکشن کمیشن میں جمع کروائے اور الیکش کمیشن میں یہ تمام بیان حلفی جعلی ثابت ہوئے۔ انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی نے جن اکائونٹس کے ذریعے پیسہ وصول کیا، اسے ڈیکلیئر نہیں کیا۔وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ وزارت داخلہ کو اس کیس میں قانون اور آئین کے مطابق غیر جانبدارانہ انکوائری کی ہدایت کی گئی ہے۔ ایف آئی اے کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ تمام مالیاتی اور تحقیقاتی اداروں کے ساتھ مل کر فوری طور پر تحقیقات کا آغاز کرے، اس جرم میں شامل لوگوں کے خلاف انکوائری کا آغاز کر دیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ تحقیقات میں اسٹیٹ بینک آف پاکستان، ایف بی آر، ایف آئی اے، مالیاتی اور تحقیقاتی ادارے موجود ہوں گے اور الیکشن کمیشن کے فیصلے کی روشنی میں یہ تحقیقات ہوں گی۔