اسلامو فوبیا کے خلاف قرار داد کی منظوری بڑی کامیابی ہے ، وزیراعظم عمران خان

سیدو شریف :وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ دہشت گردی کو اسلام سے جوڑنے اور نبی کریم ۖ ﷺکی شان میں گستاخی کے خلاف دنیا کے ہر فورم پر مؤثر انداز میں آواز بلند کی جس کے نتیجہ میں اقوام متحدہ میں ہر سال 15 مارچ کو اسلامو فوبیا کے تدارک کا عالمی دن منانے کی قرارداد منظور کر لی گئی ہے، آنے والے دن پاکستان کی تاریخ کے فیصلہ کن دن ہیں جس میں ملک کی تقدیر کا فیصلہ ہو گا، 27 مارچ کو قوم گھروں سے نکلے ، اسلام آباد پہنچے اور دنیا کو بتائے کہ ہم سچائی اور حق کے ساتھ ہیں جبکہ چوروں، لٹیروں، ڈاکوئوں اور منافقوں کے خلاف کھڑے ہیں ۔عمران خان امریکی صدر سمیت عالمی حکمرانوں کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر بات کرتا ہے، الیکشن کمیشن بتائے کہ کیا پیسوں کے بل بوتے پر اراکین اسمبلی کے ضمیر خریدنے کی قانون اجازت دیتا ہے؟ تین کے ٹولے کو ڈر ہے کہ اگر عمران خان مزید اقتدار میں رہا تو ان کا مقدر جیل ہو گا لیکن میں ایک گیند سے تین وکٹیں اڑائوں گا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے گراسی گرائونڈ سیدو شریف سوات میں جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر وفاقی وزیر مواصلات مراد سعید نے بھی خطاب کیا۔ وزیراعظم جب جلسہ گاہ پہنچے تو پرجوش نعروں سے ان کا پرتپاک استقبال کیا گیا۔وزیراعظم نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ وہ شاندار استقبال پر سوات کے پر جوش ٹائیگرز کا شکریہ ادا کرتے ہیں، سوات کے عوام بلدیاتی انتخابات کے دوسرے مرحلہ میں بلے کے نشان کے حامل امیدوار کو ووٹ دیں جو پی ٹی آئی کے ورکر آزاد امیدوار کے طور پر الیکشن لڑ رہے ہیں، وہ بیٹھ جائیں، ہم نے یہ انتخاب جیتنا ہے۔وزیراعظم نے اقوام متحدہ سے اسلامو فوبیا کے تدارک کیلئے 15 مارچ کو عالمی دن منائے جانے کی پاکستان کی پیش کی گئی قرارداد کی منظوری پر اپنی ٹیم، وزیر خارجہ اور اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب منیر اکرم کی کوششوں پر انھیں مبارکباد پیش کرتے ہوئے کہا کہ ہم تین سال سے کوشاں تھے کہ اسلامو فوبیا کے خلاف اقوام متحدہ میں قرارداد پاس کرائیں، نائن الیون کے بعد مغرب میں مسلمانوں کے خلاف نفرت کی لہر چلی، اس کی ایک وجہ دہشت گردی اور اسلام کو جوڑنا تھا، اسلام اور دہشت گردی کا آپس میں کوئی تعلق نہیں، دہشت گردی کا کوئی مذہب نہیں، دوسری چیز نبی کریم ۖ ﷺکی شان میں گستاخی تھی، اس کے خلاف آواز اٹھانے پر مغرب ہمیں تنگ نظر اور اظہار رائے کی آزادی کے خلاف سمجھتا تھا۔
وزیراعظم نے کہا کہ میں نے مسلمان ملکوں سے کہا کہ اس کے خلاف ہر فورم پر آواز اٹھانی چاہئے، میں نے اقوام متحدہ میں اس پر بات کی، نبی کریم ۖ کی شان میں گستاخی پر نوجوان مظاہرے اور توڑ پھوڑ کرتے تھے تو اس کا اثر نہیں ہوتا تھا، میں نے تب کہا کہ میں یہ کیس لڑوں گا اور اﷲ کے فضل سے منگل کو 47 اسلامی ممالک کی جانب سے پاکستان نے اقوام متحدہ میں یہ قرارداد پیش کی، کل سے مسلمان ملکوں سے اسلامو فوبیا کے خلاف اس قرارداد کی منظوری پر مبارکباد کے پیغامات موصول ہو رہے ہیں۔وزیراعظم نے کہا کہ اسلامو فوبیا سے سب سے زیادہ مغرب میں رہنے والے مسلمان متاثر ہیں ، وہاں باحجاب مسلمان خواتین اور داڑھی والوں کو بعض اوقات راستے میں روک کر گالیاں دی جاتی ہیں، اس قرارداد سے سب سے زیادہ خوشی ان کو ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ بھارت میں کرناٹک کی عدالت نے حجاب کے خلاف فیصلہ دیا، یہ اسلامو فوبیا ہے، وہاں کی تنگ نظر متعصب اسلام مخالف اور مسلمان دشمن آر ایس ایس کی حکومت ہے۔وزیراعظم نے کہا کہ ہماری کوششوں کی وجہ سے اقوام متحدہ میں یہ قرارداد منظور ہوئی، فضل الرحمن بتائیں کہ 30 سال سے وہ مذہب کے نام پر سیاست کر رہے ہیں، کیا انہوں نے کسی مغربی رہنما سے اس پر بات کی؟ وہ مدارس کے بچوں کو عمران خان کے خلاف اسے یہودی ایجنٹ کہہ کر مظاہروں میں لاتے ہیں، جسے’’ یہودی لابی‘‘ قرار دیتے ہیں اس شخص نے وہ کام کر دکھایا جو یہ 30 سال میں نہیں کر سکے۔وزیراعظم نے کہا کہ 1973ء میں قادیانیوں کو اقلیت قرار دینے کے بعد یہ سب سے بڑا کام ہوا ہے، گذشتہ 30 سالوں میں جنہوں نے تین، تین باریاں لیں وہ بتائیں کہ کیا انہوں نے کبھی اس معاملہ پر اقوام متحدہ میں بات کی، وہ ایسی بات نہیں کر سکتے تھے کیونکہ غلام لوگوں کا کوئی عقیدہ نہیں ہوتا۔وزیراعظم نے کہا کہ کلمہ انسان کو آزادی دیتا ہے، وہ کسی کے سامنے نہ جھکنے کا عہد کرکے آزاد ہو جاتا ہے، تحریک انصاف کے قیام کا مقصد ہی یہی تھا، عمران خان امریکی صدر سمیت عالمی حکمرانوں کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر بات کرتا ہے، عمران خان نے اگر چوری کے اربوں روپے باہر منتقل کئے ہوتے، اس کی باہر جائیدادیں ہوتیں، اس کی اولاد باہر بڑے بڑے محلات میں رہ رہی ہوتی تو وہ بھی امریکی صدر کے سامنے پرچیاں لے کر بیٹھا ہوتا، ماضی کے ان حکمرانوں نے اپنی حرکتوں کی وجہ سے دنیا میں پاکستانیوں کو رسواکیا، پاکستانی عظیم قوم ہیں لیکن اگر ان پر بدعنوان اور بزدل حکمران بیٹھے ہوں تو وہ قوم کا قرض چار گنا بڑھا کر اور ملک کو مقروض بنا چھوڑتے ہیں، ان حکمرانوں نے ان حالات میں بیرون ملک کے 20، 20 دورے کئے، ملکی مفادات کو اپنی ذات کیلئے قربان کیا۔