کرناٹک ہائی کورٹ کے حجاب پر پابندی کے فیصلے پر پاکستان کا اظہار تشویش

اسلام آباد:پاکستان نے بھارتی ریاست کرناٹک کی ہائی کورٹ کی طرف سے تعلیمی اداروں میں مسلم طالبات کے حجاب پر پابندی برقراررکھنے کے فیصلے پر شدید تشویش کا اظہار کیا ہے۔کشمیر میڈیاسروس کے مطابق دفتر خارجہ کے ترجمان عاصم افتخار نے اسلام آباد میں ایک بیان میں کہا ہے کہ بھارت میں عدلیہ انصاف اور مساوات کے اصولوں کو برقرار رکھنے میں مکمل طور پر ناکام ہو چکی ہے۔انہوں نے کہا کہ اس فیصلے سے بھارت میں مسلم دشمن جاری مہم میں ایک نئی تیزی کی نشاندہی ہوتی ہے جہاں مسلمانوں کو نشانہ بنانے کے لیے سیکولرازم کوایک ہتھیار طورپر استعمال کیاجا رہاہے۔دفتر خارجہ کے ترجمان نے خدشہ ظاہر کیاکہ ہائی کورٹ کے اس ناقص فیصلے سے بھارت میں اقلیتوں خاص طور پر مسلمانوں کو مزیدپسماندہ کرنے کی رفتار کو تیز کیا جائے گا اور آر ایس ایس کے ہندو انتہاپسندوں کو انہیں نشانہ بنانے کی کھلی چھوٹ مل جائے گی ۔انہوں نے بھارتی حکومت پر زور دیا کہ وہ اقلیتوں بالخصوص مسلمانوں کے تحفظ ،سلامتی اور ان کے مذہبی حقوق کے تحفظ کو یقینی بنائے۔ادھر کشمیر میڈیا سروس کی طرف سے بدھ کو جاری کی گئی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ کرناٹک ہائی کورٹ کی طرف سے مسلم طالبات کے حجاب پر پابندی برقرار رکھنے کا فیصلہ بھارت کو ایک ہندو راشٹر بنانے کے ہندو انتہا پسند تنظیم آر ایس ایس کے نظریے کے عین مطابق ہے ۔رپورٹ میں ہائی کورٹ کا فیصلہ مسلمانوں کے دینی معاملات میں مداخلت ہے ۔ عدالتی فیصلے کے ذریعے بھارت میں مسلمانوں کے خلاف بڑے پیمانے پر کارروائیوں کا اشارہ دیا گیا ہے اور اس س ایک بار پھر یہ ثابت ہوگیا ہے کہ عدلیہ سمیت تمام بھارتی ادارے ہندوتوا نظریے پر سختی سے قائم ہیں۔رپورٹ میں واضح کیا گیا ہے کہ کرناٹک ہائی کورٹ کا فیصلہ انفرادی، بنیادی اور مذہبی حقوق کے خلاف ہے اور اس کا مقصد پورے ہندوستان میں مسلمانوں کو مزید پسماندہ کرنا ہے۔رپورٹ کے مطابق ہائی کورٹ کے فیصلے سے ہندو انتہا پسندوں کی طرف سے عوامی مقامات پر مسلم خواتین کی توہین کرنے کی حوصلہ افزائی کاباعث بنے گا۔