جدید ترین سپر سونک میزائل کے واقعے پر بھارت کی بغیر کسی ثبوت کے وضاحت ناکافی ہے، معید یوسف

اسلام آباد:وزیراعظم کے مشیر برائے قومی سلامتی معید یوسف نے کہا ہے کہ بھارت کی جانب سے پاکستان میں جدید ترین سپر سونک میزائل داغنے کے ردعمل میں ہم نے کشیدگی سے بچنے کیلئے ذمہ داری سے کام لیا ہے، بھارت نے ایک غیر ذمہ دار اور ناقابل اعتبار ریاست کا کردار ادا کیا ہے، اس سنگین صورتحال کے تناظر میں بھارتی ردعمل تشویشناک ہے، شفاف مشترکہ تحقیقات کے ذریعے مطلوبہ سوالات کے جواب مل سکتے ہیں۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے اپنے ٹویٹس میں کیا۔ انہوں نے کہا کہ بھارت نے ایک بار پھر دعویٰ کیا ہے کہ 9 مارچ کو پاکستان میں اس کا میزائل داغنا معمول کی دیکھ بھال کے دوران ایک حادثہ تھا، بغیر ثبوت کے یہ سادہ وضاحت ناکافی ہے اور دنیا کے لئے ناقابل قبول ہونی چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ ہم بھارت اور دنیا کو یہ بتانا چاہتے ہیں کہ یہ ایک انتہائی جدید ترین سپرسونک میزائل تھا جس سے پاکستان میں جانی نقصان ہوسکتا تھا اور اس کے نتیجہ میں دو جوہری ہتھیاروں سے لیس ممالک کے درمیان کشیدگی بڑھ سکتی تھی۔انہوں نے کہا کہ ایک بار پھر ساری دنیا کو یہ خود دیکھ لینا چاہئے کہ ذمہ دار ریاست کون سی ہے،ہم سب جانتے ہیں کہ ایسے واقعات سے کشیدگی بڑھ سکتی ہے، تاریخ ایسی مثالوں سے بھری پڑی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ پاکستان ہی ہے جس نے ایک بار پھر کسی قسم کی کشیدگی سے بچنے کے لئے ذمہ داری سے کام لیا ہے، بالکل اسی طرح ہم نے 2019 میں بھی یہی رویہ اختیار کیا جب ہم نے بھارتی لڑاکا طیاروں کو مار گرایا ،جب بھارت نے ہم پر بمباری کی کوشش کی، یہاں تک کہ ہم نے کشیدگی بڑھنے سے بچنے کے لئے ان کے گرفتار کئے گئے پائلٹ کو رضاکارانہ طور پر واپس کر دیا۔انہوں نے کہا کہ دنیا کو یہ سمجھنا چاہئے کہ بھارت کی طرف سے کشیدگی میں اضافہ کے یہ اقدامات ایک نمونہ ہیں، جب اس طرح کے حساس ہتھیاروں کے نظام کو سنبھالنے کی بات آتی ہے تو بھارت کا ایک غیر ذمہ دار اور ناقابل اعتماد ریاست کا کردار سامنے آتا ہے ۔بھارت کا اپنے حساس ترین ہتھیاروں کے نظام کی مناسب حفاظت اور حفاظتی پروٹوکول کی کمی کا مسلسل مظاہرہ سنگین سوالات کو جنم دیتا ہے جن کا جواب بھارت کے پاس نہیں ہے۔اس واقعہ کے بعد ان کا اس سے اظہار لاتعلقی اور ردعمل اور بھی تشویشناک ہے۔انہوں نے کہا کہ صرف شفاف مشترکہ تحقیقات سے ہی اس نام نہاد غلطی کے بارے میں بہت سے مطلوبہ سولات کے جواب کو حل کیا جا سکتا ہے۔