پاکستان میں اس سال 4 فصلوں میں ریکارڈ پیداوار ہوئی، سید فخرامام

ملتان:وفاقی وزیر برائے نیشنل فوڈ سکیورٹی اینڈریسرچ سیدفخرامام نے کہا ہے کہ اس برس شرح نمو چارسے پانچ فیصد رہنے کی توقع ہے جو پچھلے برس 3.9فیصدتھی۔پچھلے برس زراعت کی پیداوار میں اضافہ 2.7فیصدرہاجسے بڑھانے کی کوشش کی جارہی ہے۔پاکستان میں اس سال 4 فصلوں میں ریکارڈ پیداوار ہوئی۔ان خیالات کااظہارانہوں نے میاں نوازشریف زرعی یونیورسٹی میں منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔وفاقی وزیر نے مزید کہا کہ پچھلے 12 سا ل سے پاکستان میں گندم کی اوسط پیداوار 28 سے 30 من فی ایکڑ رہی ہے۔پچھلے سال 2 من اضافے سے ریکارڈ پیداوار ہوئی۔زرعی ترقی میں ایک ایک من فی ایکڑ اضافے سے ہماری پیداوار میں اضافہ ہوا۔انہوں نے کہا کہ کٹنگ ایج ٹیکنالوجی آئے گی تو ہم دنیا کا مقابلہ کر پائیں گے۔ انہوں نے مزید کہاکہ دودھ کی پیداوار میں پاکستان ساتواں بڑا ملک ہے مگر ویلیو ایڈیشن صرف 30 فیصد ہے۔ویلیو ایڈیشن کر کے ملک کے لیے زرمبادلہ حاصل کر سکتے ہیں۔سید فخر امام نے کہا کہ ہم چین سے 16ارب ڈالر ز کی درآمد ات کرتے ہیں جبکہ برآمدات صرف ڈیڑھ ارب ڈالر کی ہیں ۔دھان کی اس سال ریکارڈ پیداوار ہوئی۔ہم نے وزارت تجارت سے بات کی ہے ۔ہم سرپلس چاول ایکسپورٹ کر سکتے ہیں۔قبل ازیں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے سید فخرامام نے کہا کہ پاکستان میں یوریا کی کوئی کمی نہیں۔یوریا ہمارے ملک کی ضرورت پورا کرتی ہے اس سال پیداوار بھی زیادہ ہوئی ہے۔کوشش ہے کہ کسان کو یوریا مناسب قیمت پر فراہم کی جائے۔ یوریا کھاد کی پیداوار میں کمی نہیں ہے ترسیل میں مسئلہ ہے ۔منافع خوروں اور کھاد سٹاک کرنے والوں کے خلاف کارروائی کی جارہی ہے۔انٹرنیشنل مارکیٹ میں یوریا کی قیمت دس ہزار سے زائد ہے تو کھاد کو سمگل کرنے کی کوشش کی جارہی ہے ۔کچھ لوگ کھاد کو یہاں سے بیرون ملک بھیجتے ہیں اوراس حوالے سے کچھ لوگوں کو پکڑا بھی ہے۔کچھ لوگ ذخیرہ اندوزی کرتے ہیں ان کے خلاف کارروائیاں کی جا رہی ہیں۔وفاقی وزیر نے کہاکہ گزشتہ برس یوریا 6 ملین ٹن پیدوار تھی اس سال اس سے بھی تین لاکھ ٹن زیادہ ہے۔کھاد سے منسلک کمپنیوں کو 210 ارب روپے کی سبسڈی دی گئی ہے۔ 210 ارب روپے کی گیس پر مینوفیکچر کو سبسڈی دی جاتی ہے۔انہوں نے کہاکہ پاکستان کی تاریخ میں پہلی مرتبہ وفاقی حکومت صوبائی حکومتوں سے گندم کے بارے میں ہفتہ وار کارکردگی رپورٹ لے رہی ہے۔انہوں نے کہاکہ گندم کی قیمت 1950فی من اعلان کیاتھا اب وقت کے ساتھ دیکھیں گے کہ کیا قیمت مقرر کرنی ہے۔اگر اس دفعہ بارشیں بروقت ہوئیں توگندم کے مطلوبہ اہداف حاصل کر لیں گے۔اس دفعہ سوا 6 لاکھ ٹن سرٹیفائیڈ بیج ہمارے پاس موجود تھا۔جی ڈی پی کا 19.3 حصہ زرعی اجناس سے آتا ہے ۔ انہوں نے کہاکہ کسانوں کو تین سالوں میں 11 سو ارب کا منافع ملا ہے۔