شہید بینظیر بھٹو وومن یونیورسٹی پشاور اور خیبر پختونخوا انفارمیشن ٹیکنالوجی بورڈ کے مابین مفاہمتی یاداشت پر دستخط

پشاور : شہید بینظیر بھٹو وومن یونیورسٹی پشاور اور خیبر پختونخوا انفارمیشن ٹیکنالوجی بورڈ کے مابین مفاہمت کی ایک یاداشت پر دستخط کرنے کی کاروائی مکمل ہو گئی۔ اس اشتراک کا مقصد مشترکہ طور پر کام کرتے ہوے خیبر پختونخوا میں انفارمیشن ٹیکنالوجی کے شعبے کی ترقی اور جدت کے فروغ کیلئے تعلیمی اداروں اور صنعتوں کے مابین پائیدار تعاون کو یقینی بنانا ہے۔مذکورہ یونیورسٹی کی و ائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر رضیہ سلطانہ اور کے پی آئی ٹی بورڈ کے مینجنگ ڈائریکٹر صاحبزادہ علی محمود نے مفاہمت کی یاداشت پر دستخط کئے ۔خیبر پختونخوا کے وزیر برائے سائنس، ٹیکنالوجی اینڈ انفارمیشن ٹیکنالوجی عاطف خان ،ڈائریکٹر او آر آئی سی اورMOU کی فوکل پرسن (SBBWUP) مس حنا کرامت اور کمپیوٹر سائنس ڈیپارٹمنٹ کے اساتذہ اور ماہرین بھی اس موقع پر موجود تھے۔صوبائی وزیرعاطف خان نے اس موقع پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ حکومت اور اکیڈمیا میں رابطوں کا فقدان رہتا ہے اس سلسلے میں خیبر پختونخوا کے وائس چانسلروں کیساتھ بہت سے مباحثے اورتبادلہ خیالات کئے گئے ہیں اور انھیں کہا گیا کہ وہ آئی ٹی اور سائنس و ٹیکنالوجی سے متعلق پراجیکٹس پیش کریں۔ انہوں نے کہا کہ شہید بینظیر بھٹو ووم یونیورسٹی پہلی یونیورسٹی ہوگی جس میں ایم او یوز کے تحت آئی ٹی پارک قائم کیا جائیگا ۔صوبائی وزیر کا کہنا تھا کہ یونیورسٹی میں علیحدہ جگہ مختص کی جائیگی جہاں پر طلباء کو آئی ٹی سے متعلق مواقع فراہم کئے جائینگے ۔ انہوں نے مزید کہا کہ بحثیت قوم ہم انڈسٹریلائزیشن کے دور سے مستفید نہ ہو سکے اور کئی مواقع ضائع کئے۔جس کا واحد حل تیزی سے انفارمیشن ٹیکنالوجی پر کام کرنا ہے اور اس سلسلے میں ہمیں لوگوں کو تربیت دینے کی ضرورت ہے۔عاطف خان نے کہا کہ حکومت نے مختلف شعبوں میں جن میں تربیت، سٹارٹ اپس اور مالی معاونت شامل ہیں کیلئے تقریباً 3 بلین روپے مختص کئے ہیں ۔ انہوں نے مزید کہا کہ لڑکیوں کو ہر شعبے میں نظرانداز کیا گیا لیکن آئی ٹی کا شعبہ ہی خیبر پختونخوا کی خواتین کے مستقبل کوتابناک بنا سکتا ہے۔انہوں نے کہا کہ یونیورسٹیوں کی مشاورت سے دو تین ایسے پراجیکٹ شروع کیے جائینگے جو معاشرے کیلئے مفید ثابت ہوں جس سے مقامی لوگوں کو امدادی نرخوں پر کمرشل سہولیات بھی فراہم کی جائیگی۔صوبائی وزیر نے کہا کہ ہماری قوم صلاحیتوں میں کسی سے کم نہیں لیکن اس سلسلے میں حوصلہ افزائی اور سرپرستی کی ضرورت ہوتی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ یونیورسٹیز، تحقیق کا Hub ہونے کے ناطے لازمی طورپر حکومت کیساتھ نہ صرف کام کریں بلکہ نئے پراجیکٹس اور فیڈ بیک بھی فراہم کریں حکومت اس سلسلے میں یونیورسٹی کو مکمل سپورٹ فراہم کرے گی۔اس موقع پر اظہار خیال کرتے ہوئے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر رضیہ سلطانہ نے کہا کہ انفارمیشن ٹیکنالوجی وقت کی ضرورت ہے ہم بہت کچھ کرنا چاہتے ہیں اور خیبر پختونخوا کی خواتین کیلئے مختلف شعبوں میں مشترکہ منصوبے شروع کرنے کیلئے مسلسل سخت کاوشیں کر رہے ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ کرونا وباء کے دوران اس یونیورسٹی نے اپنی کوششیں جاری رکھیں اور 2500 سے زائد طلباء کو کاروبار شروع کرنے کیلئے تربیت دی گئی ۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ یونیورسٹی کے کمپیوٹر سائنس ڈیپارٹمنٹ نے اکیلے 250 طلباء کو امختلف مشترکہ پروگراموں کی تربیت دی ہے جبکہ وزیر اعظم عمران خان کے وژن کے مطابق ہماری یونیورسٹی نوجوانوں پر سرمایہ کاری بھی کر رہی ہے۔