بھارت کے غیر قانونی تسلط میں جموں و کشمیر میں ہیومن رائٹس کے عالمی ڈیکلریشن کا مذاق اڑایا جا رہا ہے، شاہ محمود قریشی

اسلام آباد:وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ دنیا کی تمام بڑی پارلیمان کو مقبوضہ جموں و کشمیر میں جاری انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں پر آواز اٹھانے کی ضرورت ہے ۔آج جمہوریت کے علمبردار ، جمہوریت کو نقصان پہنچا رہے ہیں۔جمعرات کو انسانی حقوق کے عالمی دن اور مقبوضہ کشمیر کی صورتحال کے حوالے سے بیان میں وزیر خارجہ نے کہا کہ پاکستان سمیت دنیا بھر میں آج انسانی حقوق کا عالمی دن منایا جارہا ہے۔ہم ہیومن رائٹس کے عالمی ڈیکلریشن کو تسلیم کرتے ہیں،لیکن آج بھارت کے غیر قانونی تسلط میں جموں و کشمیر میں اس ڈیکلریشن کا مذاق اڑایا جا رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ 5 اگست 2019 سے لیکر آج تک 101 خواتین کی اجتماعی آبروریزی ہوئی، 15 کے قریب خواتین بیوہ ہوئیں، بچوں کو پیلٹ گنز کا نشانہ بنایا جا رہا ہے ۔مقبوضہ جموں و کشمیر میں بنیادی انسانی حقوق سلب کر لیے گئے ہیں وہاں مکمل کمیونیکیشن بلیک آؤٹ ہے۔ بین الاقوامی میڈیا کو رسائی نہیں دی جا رہی ہے لیکن جو خبریں باہر آ رہی ہیں وہ تشویشناک ہیں ۔ وزیر خارجہ نے کہا کہ پاکستان نے تمام ذمہ داروں کو صورتحال سے آگاہ رکھنے کی کوشش کی ہے۔ میں نے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل اور سلامتی کونسل کے صدر کو مسلسل صورت حال سے آگاہ رکھا۔آج ہندوستان کے اندر اقلیتیں سراپا احتجاج ہیں۔ بھارت کا سیکولر اسٹیٹ اور سب سے بڑی جمہوریت ہونے کا تاثر بری طرح متاثر ہو رہا ہے ۔بھارت کی طرف سے فالس فلیگ آپریشن کے خطرے سےدنیا کو مسلسل آ گاہ کر رہے ہیں ۔وزیر خارجہ نے کہا کہ بین الاقوامی میڈیا نے پچھلے ایک سال میں اس پر بہت توجہ دی ہے اور بھارت کے اصل چہرے کو دنیا کے سامنے بے نقاب کیا لیکن شاید مزید توجہ کی ضرورت ہے۔شاہ محمود قریشی نے کہا کہ کل،مجھے آج کے دن کے حوالے سے برطانوی پارلیمنٹ کے 15 سے زائد ممبران کے ساتھ ویڈیو کانفرنس میں گفتگو کا موقع ملا ،وہاں بھی میں نے کہا کہ ہاؤس آف کامنز، ہاؤس آف لارڈز، یو ایس کانگریس اور یورپی پارلیمنٹ سمیت تمام بڑی پارلیمان کو اس مقبوضہ جموں و کشمیر میں جاری انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں پر آواز اتھانے کی ضرورت ہے ۔دنیا بھر میں مقیم 10 ملین کے قریب کشمیری تارکینِ وطن،حکومتوں کی توجہ اس جانب مبذول کروانے میں اہم کردار ادا کر سکتے ہیں ۔کورونا کی دوسری لہر انتہائی سنگین ہے 50 سے 70 اموات روزانہ ہو رہی ہیں۔انہوں نے کہا کہ اپوزیشن کو اس صورتحال کو پیش نظر رکھنا چاہیے ۔ہم جلسوں کے خلاف نہیں ہیں لیکن دنیا ہمیں وبا کی صورتحال اور خطرات سے آگاہ کر رہی ہے ۔دوسری بات یہ ہے کہ اگر اپوزیشن کسی قومی مسئلہ پر بات کرنا چاہتی ہے تو میں یہی کہوں گا کہ آئیے بات کیجئے ۔وزیر خارجہ نے کہا کہ اپوزیشن اس نظام کو نقصان پہنچانے کے درپے ہے۔آج جو لوگ جمہوریت کے علمبردار بنتے ہیں وہی جمہوریت کو نقصان پہنچا رہے ہیں۔