عمران خان کی آمد سے تعلقات بحال ہونے کے دروازے کھل گئے ہیں، وائٹ ہاوٴس

واشنگٹن : وزیر اعظم عمران خان کے 3 روزہ سرکاری دورے پر واشنگٹن پہنچنے پر امریکی انتظامیہ کے سینیئر حکام کا کہنا ہے کہ اگر اسلام آباد اپنی پالیسیوں میں کچھ تبدیلیاں کرتا ہے تو پاکستان کو ملنے والی سیکیورٹی معاونت کی معطلی کے فیصلے پر امریکا نظر ثانی کرسکتا ہے۔ڈوزیراعظم عمران خان کے دورے پر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے حکام کا کہنا تھا کہ ’پاکستانی قیادت کو وائٹ ہاوٴس کے دورے کی دعوت دینے کا مقصد امریکا کا اسلام آباد کو یہ پیغام دینا تھا کہ تعلقات کی بحالی اور شراکت داری قائم کرنے کے دروازے کھل گئے ہیں البتہ تاحال ای معاونت معطل ہی ہے‘۔واضح رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتطامیہ نے پاکستان کو سیکیورٹی معاونت جنوری 2018 میں معطل کی تھی جس کے بعد سے پہلی مرتبہ امریکی حکام نے اس کی بحالی پر بات کی ہے۔حکام کا کہنا ہے کہ ’سیکیورٹی معاونت کی معطلی کے خاتمے کے چند شرائط ہوں گی جس میں پاکستان افغانستان اور لشکر طیبہ اور جیش محمد جیسی چند تنظیموں کے حوالے سے ہماری سیکیورٹی خدشات کو دور کرنا شامل ہے تاہم فی الوقت اس میں کوئی تبدیلی نہیں کی گئی ہے‘۔انتظامیہ نے یہ بھی کہا کہ ’واشنگٹن سے تعلقات کی بحالی کے لیے اسلام آباد کو دہشت گردی کے خلاف اپنی پالیسیوں میں کچھ تبدیلیاں کرنی ہوں انتظامیہ نے کہا کہ امریکا پاکستان سے دہشت گردی اور مسلح تنطیموں کے خلاف اقدامات کرنے کا بھی کہے گا۔ٹرمپ انتظامیہ نے وزیر اعظم کے استقبال کے لیے انتظامات کئے ہیں جو 4 سال میں امریکی صدر سے ملاقات کرنے والے پہلے پاکستانی رہنما ہوں گے۔پاکستان سے بحث کے دوران تجارت، توانائی میں تعاون پر بھی بحث کی جائے اور وائٹ ہاوٴس پاکستان کو خطے میں معاشی ترقی بڑھانے کے لیے مواقع پیدا کرنے پر بھی زور دے گا۔امریکی حکام کا کہنا تھا کہ ’ہم پاکستان کو افغانستان اور بھارت کے درمیان تجارت میں رکاوٹوں کو کم کرنے کا بھی کہیں گے‘۔ان کا کہنا تھا کہ ’ہمیں لگتا ہے کہ یہ انتہائی مثبت قدم ہے اور اس سے پاکستان کا امن اور جنوبی ایشیا کو مستحکم بنانے کا عزم ظاہر ہوگا‘۔