پیٹرول پمپوں کا مسئلہ

تحریر:مرادعلی مہمند ۔۔۔۔ کورونا پوری دنیا پر چا گیا ہے. پاکستان بھی اسکی لپیٹ میں آیا ہوا ہے اور مارچ سے لے کر آج تک لاک ڈاؤن ہے اور پورے پاکستان کے محکمے دفاتر سکول کالجزز اور کارخانے بند ہیں.خیبرپختونخوا کی حکومت نے بھی کورونا کے وبا کو کنٹرول کرنے کے لیے لاک ڈاؤن کی پالیسی اپنائی ہوئی ہے. یہ لاکھ ڈاون صرف ہمارے صوبے میں نہیں بلکہ بین الاقوامی سطح پر 185 ممالک میں ہے. اس کی وجہ صرف یہ ہے کہ لوگ گھروں میں رہے. اور ایک دوسرے سے نہ ملے کیونکہ ملنے سے یہ مرض پھیلتا ہے.پورے صوبے میں لاک ڈاؤن کی وجہ سے سارے دکانیں بند تھی صرف تعمیراتی کاموں کے لئے کاروبار کو کھولا ہے. ساری دکانیں جس میں جنرل سٹور شامل ہیں 4 بجے تک کھلی رہتی ہے اور پھر بند ہو جاتی ہے.حال ہی میں حکومت پاکستان نے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کی جس کو لوگوں نے کافی سراہا اور واقعی لوگوں کو ریلیف بھی ملا. بین الاقوامی سطح پر بھی پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کافی حد تک کمی آئی تھی. پشاور میں تین دن سے پٹرول پمپوں پر 4 بجے کے بعد پٹرول ڈیزل اور سی این جی کے فروخت پر بھی پابندی لگ گئی. میں خود تین دن پہلے پمپ پر گیا جو بند پڑا تھا پوچھا تو کہا کہ ڈسٹرکٹ ایڈمنسٹریشن نے لاکھ ڈاون کی وجہ سے پمپوں کو بھی 4 بجے بند کرنے کا کہا ہے. اس فیصلے میں کوئی لاجک نظر نہیں آتا کیونکہ پیٹرول پمپوں پر تو رش بالکل نہیں ہوتا ضرورت کے مطابق دو تین گاڑیاں موجود ہوتی ہے یا موٹرسائیکل والے ہوتے ہیں. ہمیں تومسلہ نہیں لیکن ایمرجنسی میں کسی کو بھی ضرورت پڑ سکتی ہے اور ہر بندہ اپنے استطاعت کےمطابق پیٹرول ڈیزل اور سی این جی گاڑی میں بھرتا ہے. دوسری بات ٹیکسی حضرات رکشے والے لوکل ٹیکسی والے اور کمرشل گاڑیاں تو رات کو بھی سفر کرتی ہے تو ایسی صورت میں ان کو مسئلہ ضرور ہوتا ہے.ہسپتالوں میں ایمرجنسی میں ایمبولینس گاڑیوں کو بھی رات کے وقت ضرورت پڑ سکتی ہے اس کے علاہ بھی الخدمت ایدھی ہوم وغیرہ کی گاڑیاں دن رات کورونا کے وبا میں ڈیوٹی سرانجام دے رہی ہیں. میرے خیال سے سارے لوگ اس بات سے متفق ہونگے کہ پٹرول پمپس کو 24 گھنٹے کے لئے کھلے رکھنے کی اجازت کی جاے ویسے بھی لوگ ضرورت کے مطابق آجکل گھروں سے نکل رہے ہیں اور ضرورت کے مطابق اپنی گاڑی میں پٹرول وغیرہ ڈالتے ہیں. کمرشل گاڑیاں کو کراچی سے شروع ہو کر خیبر ضلع تک آتی ہیں وہ سب رات کا سفر کرتے ہیں اور 4 بجے سے لے کر صبح تک یہ 13 سے 15 گھنٹے بن جاتے ہیں اور ان کو کسی وقت بھی ضرورت پڑ سکتی ہے.لہٰذا خیبرپختونخوا ڈسٹرکٹ ایڈمنسٹریشن پشاور اس فیصلے پر نظرثانی کرے تاک لوگوں کو سہولت ہو جزاک اللہ خیر. ڈسٹرکٹ انتظامیہ کو اس کورونا کے وبا سے لڑنے پر خراج تحسین پیش کرتے ہیں.مجھے باقی ضلعوں کا پتہ نہیں جس پر دوست رائے دے سکتے ہیں کہ وہاں پر کیا صورتحال ہے.