پاکستانی خواتین کسی بھی لحاظ سے مردوں سے کم نہیں،ڈاکٹرعارف علوی

سیالکوٹ: صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے کہا ہے کہ 2030 تک مصنوعی ذہانت (آرٹیفیشل انٹیلی جنس) کی معیشت 30ٹریلین ڈالرز کی ہوگی ۔اگر ہم اس کا ایک فیصد بھی حاصل کرلیں تو یہ بہت بڑی کامیابی ہوگی ۔ پریزیڈنٹ انیشی ایٹو فار آرٹیفیشل انٹیلیجنس پروگرام کے ذریعے لوگوں کو ایساعلم دینا ہے کہ وہ ملک کی ترقی میں اپنا کردار ادا کر سکیں ۔ اس طرح آپ یہاں بیٹھ کر پیسہ کما سکتے ہیں۔ ماضی میں بدقسمتی سے ہمارے انجینئرز اور ڈاکٹرز بیرون ملک چلے گئے ۔ لیکن مستقبل میں ایسا نہیں ہوگا ۔نوجوانوں کو باقاعدہ ٹرینڈ کرکے انٹرنیشنل سرٹیفائیڈ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں پچھلے چار ماہ میں فری لانس بزنس میں 20 فیصد اضافہ ہوا ہے۔انھوں نے ان خیالات کا اظہار سیالکوٹ میں پریزیڈنٹ انیشی ایٹو فار آرٹیفیشل انٹیلی جنس اینڈ کمپیوٹنگ سے متعلق منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔انھوں نے کہا ٹیکنالوجی میرا پسندیدہ موضوع ہے۔ کمپیوٹر سائنس کے ساتھ میرا پرانا تعلق ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اپنا پہلا تھیسز 1975 میں یونیورسٹی آف مشی گن میں لکھا۔ انھوں نے کہا کہ جب وہ پارٹی میں جنرل سیکرٹری کی حیثیت سے کام کرتے تھے تو وہ ہر جگہ اپنا لیپ ٹاپ ساتھ لے کر جاتے اور جب وہ اسمبلی میں اپنا لیپ ٹاپ ساتھ لے کر گئے تو اسپیکر نے انہیں کہا کہ قانون اس کی اجازت نہیں دیتا اور اب قانون سازی ہوگئی ہے کہ آپ اپنے لیپ ٹاپ اسمبلی لے جا سکتے ہیں۔انھوں نے کہا کہ ہمارے ڈاکٹرز اور انجنئیردنیابھر میں اپنی قابلیت اور نیک نامی کے لیے مشہور ہیں ۔ درست سمت اور صحیح آئیڈیاز آپ کی تقدیر بدل دیتے ہیں۔ملک کی لیڈرشپ نے ماضی میں مثبت انداز نہیں اپنایا۔صدر مملکت نے مزید کہا کہ جب وہ جاپان گئے تو حکومت جاپان نے ان سے ایک لاکھ ہنر مندنوجوانوں کی ڈیمانڈ کی اور اسی طرح جرمنی نے پاکستان سے ایک لاکھ ہنرمند نوجوان مانگے ہیں۔ دنیا پاکستان کے نوجوانوں کو رشک کی نظر سے دیکھتی ہے۔اس موقع پر صدر مملکت نے کہا کہ پاکستانی خواتین کسی بھی لحاظ سے مردوں سے کم نہیں ان کی ذہنی صلاحیتیں بہت زیادہ ہیں۔ اور اس پروگرام کے ذریعے وہ بہت زیادہ پیسہ کما سکتی ہیں اور اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوا سکتی ہیں اور خواتین کو بااختیار بنانے کے لیے اس سے بہتر اور کوئی پروگرام نہیں۔