مقبوضہ جموں و کشمیر ایک بین الاقوامی ایک تسلیم شدہ متنازعہ علاقہ ہے،ترجمان دفتر خارجہ

ڈاکٹر محمد فیصل

اسلام آباد: پاکستان نے مقبوضہ جموں و کشمیر کو مرکز کے زیرِ انتظام دو علیحدہ خطوں میں تقسیم کرنے سے متعلق بھارتی اقدام کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں سٹیٹس کو کی تبدیلی اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے قراردادوں اور پاکستان اور بھارت کے مابین دوطرفہ معاہدوں بالخصوص شملہ معاہدے کی مکمل خلاف ورزی ہے۔ ترجمان دفتر خارجہ ڈاکٹر محمد فیصل کے مطابق مقبوضہ جموں و کشمیر ایک بین الاقوامی ایک تسلیم شدہ متنازعہ علاقہ ہے، بھارتی حکومت کا کوئی بھی اقدام اسے تبدیل نہیں کر سکتا، یہ تبدیلیاں غیر قانونی اور سلامتی کونسل کی قراردادوں کے منافی ہے۔ پاکستان اس بات پر زور دیتا رہے گا کہ پاکستان 5 اگست 2019ء کو بھارت کی جانب سے اعلان کردہ اقدامات مقبوضہ کشمیر کے عوام پر زبردستی اور بندوق کی نوک پر مسلط کئے گئے ہیں اور 9 لاکھ بھارتی افواج نے مقبوضہ کشمیر کو ایک بڑی جیل میں تبدیل کر دیا ہے، سیاسی رہنما، سول سوسائٹی ارکان، خواتین اور بچوں سمیت عام لوگ بھی غیر قانونی زیر حراست ہیں۔ ترجمان نے کہا کہ بھارت کی جانب سے غیر قانونی اور یکطرفہ تبدیلیاں کسی بھی صورت بھارت کا اندرونی معاملہ نہیں کیونکہ جموں و کشمیر کا تنازعہ سلامتی کونسل کے ایجنڈے پر ہے۔

اس کے علاوہ بھارت کے جھوٹے دعو وں کے برعکس مقبوضہ جموں و کشمیر میں ان غیر قانونی تبدیلیوں کا مقصد نہ تو خطہ کی ترقی اور نہ ہی کشمیری عوام کی فلاح و بہبود ہے۔ بھارتی اقدام کا اصل مقصد مقبوضہ کشمیر میں مسلم اکثریت کو ختم کرنا اور ”ہندوتوا” آئیڈیالوجی کو فروغ دینا ہے۔ ترجمان نے عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ بھارت کے غیر قانونی اور یکطرفہ اقدامات کا نوٹس لے۔ ترجمان نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر کے عوام غیر قانونی اور جبری تسلط کو قبول نہیں کریں گے، بھارت کے غیر قانونی اور یکطرفہ اقدامات جنوبی خطہ اور دنیا کے امن و استحکام کیلئے خطرہ ہیں۔ ترجمان نے کہا کہ بھارت بیگناہ کشمیریوں پر مظالم بند اور خطہ سے افواج کو فوری طور پر واپس بلائے اور بنیادی انسانی حقوق بحال کرے۔ ترجمان نے کہا کہ پاکستان حق خود ارادیت کے حصول تک کشمیری عوام کی اخلاقی، سیاسی اور سفارتی حمایت جاری رکھا گا۔