خواتین کو پارلیمنٹ میں زیادہ نمائندگی دی گئی

اسلام آباد:صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے بزنس چیمبرز پر زور دیا ہے کہ وہ کاروباری خواتین کی بینکوں سے کم شرح سود پر قرض حاصل کرنے کے لئے حوصلہ افزائی کریں اور اپنی صنعتوں میں افرادی قوت کے لیے مزید خواتین ورکرز کی خدمات حاصل کریں۔ اسلام آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری (آئی سی سی آئی) کی خواتین اور نوجوان کاروباری شخصیات کی خدمات کے اعتراف کے لئے منعقدہ تقریب سے خطاب کر رہے تھے۔انہوں نے کہا کہ بینکوں نے کاروباری خواتین کے لیے کم شرح سود پر کاروباری قرضے مختص کیے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ بات قابل تعریف ہے کہ خواتین کو پارلیمنٹ میں زیادہ نمائندگی دی گئی جس سے انہیں فیصلہ ساز کے طور پر مسائل حل کرنے کا موقع ملا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ خواتین ارکان پارلیمنٹ کو خواتین کو بااختیار بنانے کے لیے کام کرنے اور بینکوں سے مالیاتی ضروریات کو پورا کرنے میں ان کی مدد کرنے کی ضرورت ہے، جو پانچ فیصد شرح سود پر 1.5 ملین روپے کا قرض دے رہے ہیں۔صدر مملکت نے خواتین ملازمین کی تعداد بڑھانے پر بینکوں کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ زیادہ خواتین کو ملازمت دینے کی وجہ یہ ہے کہ وہ زیادہ موثر، قابل اعتماد اور اپنے کام پر توجہ مرکوز رکھتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اسٹیٹ بینک اور پرائیویٹ بینکوں میں 20 سے 40 فیصد ملازمین خواتین ہیں، اسی طرز پر کاروباری چیمبرز کو چاہیے کہ وہ بھی اپنے ممبرز کی حوصلہ افزائی کریں کہ وہ کام کی جگہوں پر زیادہ سے زیادہ خواتین کی خدمات حاصل کریں۔انہوں نے کہا کہ خواتین کو سیالکوٹ میں فٹ بال کی صنعت کی طرح ہراسانی سے پاک ماحول اور ٹرانسپورٹ کی سہولت فراہم کی جانی چاہیے تاکہ ان میں تحفظ کا احساس پیدا ہو۔ صدر عارف علوی نے کہا کہ اسی طرح خصوصی افراد کو بھی مزید ملازمتیں دی جانی چاہئیں کیونکہ معاشرے کے پسماندہ طبقوں کی بہتری بالآخر معاشرے میں مزید خوشحالی اور ترقی کا باعث بنتی ہے۔انہوں نے چین کی مثال دی جس نے صحت اور تعلیم پر سرمایہ کاری کرکے 500 ملین لوگوں کو غربت سے نکالا۔ انہوں نے افسوس کا اظہار کیا کہ پاکستان میں 20 ملین سے زائد بچے سکولوں سے باہر ہیں، پاکستان کو ان بچوں کو اسکولوں میں واپس لانے کے لیے مزید 50 ہزار اسکولوں کی ضرورت ہے لیکن اس کے لئے انفراسٹرکچر کی تعمیر میں بہت سال اور رقم درکار ہوگی۔انہوں نے کہا کہ ایک متبادل حل کے طور پر مساجد کو اسکول سے باہر بچوں کو تعلیم دینے کے لیے استعمال کیا جانا چاہیے، اسی طرح مساجد سے بنیادی صحت کے مراکز کے طور پر بھی استفادہ کیا جا سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کورونا وائرس کی وبا سے کامیابی کے ساتھ نمٹنے کے لحاظ سے سرفہرست پانچ ممالک میں شامل ہے، اس کامیابی کی وجہ بروقت اقدامات اور سمارٹ حکمت عملی کے تحت کاروبار کو مکمل طور پر بند نہ کرنے کا حکومتی فیصلہ تھا۔