سمگلنگ کی مکمل روک تھام کیلئے تمام ادارے اقدامات تیز کر یں

اسلام آباد:نگران وزیرِ اعظم انوار الحق کاکڑ نے وزارتِ تجارت اور صنعت کو ہدایت کی ہے کہ سرحدی علاقوں میں خصوصی سرمایہ کاری زونز اور صنعتوں کا قیام عمل میں لانے کیلئے جامع منصوبہ بندی کی جائے ۔وزیراعظم آفس کے میڈیا ونگ سے جاری بیان کے مطابق نگران وزیرِ اعظم انوار الحق کاکڑ کی زیرِ صدارت افغان ٹرانزٹ ٹریڈ معاہدے کے تحت تجارت اور سرحدی اضلاع میں سمگلنگ کے خاتمے کے حوالے سے جائزہ اجلاس کا منعقد ہوا۔ اجلاس میں نگران وفاقی وزیرِ خزانہ ڈاکٹر شمشاد اختر، بلوچستان اور خیبر پختونخوا کے چیف سیکرٹریز، فرنٹیئر کور کے متعلقہ آئی جیز، وفاقی سیکرٹریز اور متعلقہ اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔اجلاس کو افغان ٹرانزٹ ٹریڈ اور سمگلنگ کی روک تھام کے حوالے سے رپورٹ پر پیشرفت سے آگاہ کیا گیا۔ اجلاس کو پاکستان کسٹمز، ایف سی، ضلعی انتظامیہ اور این ایل سی کی سرحدی علاقوں میں کارکردگی سے بھی آگاہ کیا گیا۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ تمام ایجنسیاں مل کر سرحدی علاقوں میں سمگلنگ کی روک تھام کیلئے اقدامات کر رہی ہیں جس کی بدولت لاکھوں ٹن غیر قانونی اشیاء کی غیر قانونی درآمد روک کر ملکی خزانے کو بھاری نقصان سے بچایا گیا۔ وزیرِ اعظم نے ہدایت کی کہ سمگلنگ کی روک تھام کیلئے اقدامات کو مزید تیز کرکے آئندہ اس حوالے سے منعقد ہونے والے اجلاس میں آگاہ کیا جائے۔وزیرِ اعظم نے چیف سیکرٹری بلوچستان کو سرحدی علاقوں کے لوگوں کی تفصیلات مرتب کرکے ان کو ہنرمند بنانے اور روزگار کی فراہمی کیلئے ایک جامع لائحۂ عمل جلد ترتیب دے کر پیش کرنے کی بھی ہدایت کی۔ وزیرِ اعظم نے وزارتِ تجارت اور وزارتِ صنعت کو ہدایت کی کہ سرحدی علاقوں میں خصوصی سرمایہ کاری زونز اور صنعتوں کا قیام عمل میں لانے کیلئے جامع منصوبہ بندی کرے۔نگران وزیراعظم نے کہا کہ سمگلنگ کی مکمل روک تھام کیلئے تمام ادارے بالخصوص فرنٹیئر کور، کسٹمز اور ضلعی انتظامیہ اپنے اقدامات میں تیزی لے کر آئیں، سمگلنگ کے گھناؤنے کاروبار سے صرف چند بااثر افراد کو فائدہ پہنچتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سمگلنگ کی وجہ سے پوری پاکستانی قوم نقصان اٹھا رہی تھی اور حکومت اس کے مکمل خاتمے تک آپریشن جاری رکھے گی، سمگلنگ کے ذریعےمقامی لوگوں کو روزگار کے مواقع دینے کے بھونڈے جواز کی آڑ میں چند افراد کو ملک کی معیشت کو نقصان پہنچانے نہیں دیں گے، نگران حکومت اپنی مدت کے آخری دن کے آخری لمحے تک سمگلنگ کے خاتمے کیلئے اقدامات کرتی رہے گی۔وزیراعظم نے ہدایت کی کہ این ایل سی چمن بارڈر پر اپنے سکیننگ و چیکنگ کے منصوبے کو ترجیحی بنیادوں پر مکمل کرے۔ انہوں نے یہ بھی ہدایت کی کہ پاکستان کسٹمز سرحدی علاقوں میں اپنی استعداد کار میں اضافہ کرے تاکہ سمگلنگ میں پکڑے جانے والے عناصر کو قانون کے مطابق قرار واقعی سزا دی جا سکے، سمگلنگ کی روک تھام کے ساتھ ساتھ شہری علاقوں میں اس مال کی طلب کو بھی کنٹرول کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے یہ بھی ہدایت کی کہ سرحدی اضلاع بالخصوص حساس علاقوں میں اچھی شہرت کے افسران تعینات کئے جائیں اور پوسٹنگ ٹرانسفر کے شفاف سسٹم کو بحال کیا جائے۔وزیراعظم نے کہا کہ افغانستان سمیت دیگر ممالک جن کے ساتھ پاکستان کے ذریعے ٹرانزٹ ٹریڈ ہوتی ہے، وزارت تجارت اس کی کڑی نگرانی کرے اور متعلقہ حکام کو اشیاء کی برآمد کے رجحانات کے حوالے سے آگاہ کرے۔ انہوں نے سرحدی علاقوں میں قانونی تجارت کو فروغ دینے اور مکمل دستاویزی کارروائی کو یقینی بنانے کی بھی ہدایت کی۔ انہوں نے یہ بھی ہدایت کی کہ کارگو کی مانیٹرنگ کیلئے ایف بی آر کا ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم فعال کیا جائے۔