عالمی ادارے فلسطین میں اسرائیلی مظالم کا نوٹس لیں

لاہور:صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے عالمی اداروں پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ وہ فلسطین میں اسرائیلی مظالم کا نوٹس لیں، فلسطین میں اسرائیل کی جانب سے معصوم بچوں کو وحشیانہ تشدد کا نشانہ بنایا جا رہا ہے، اسرائیلی مظالم ناقابل برداشت ہیں، مغربی مفادات کو انسانی حقوق پر ترجیح نہیں دی جا سکتی، سعودی عرب مصنوعی ذہانت پر بھاری رقم خرچ کر رہا ہے، سوشل میڈیا کی طاقت سے کوئی انکار نہیں کر سکتا، سوشل میڈیا کے ذریعے طرح طرح کی جعلی خبریں پھیلائی جاتی ہیں، ٹیکنالوجی کی وجہ سے معاشرے کے امیر اور غریب طبقے کے درمیان فرق بڑھ گیا ہے۔لاہور میں تحریک پاکستان ورکرز ٹرسٹ کے زیراہتمام سالانہ 29ویں عطائے گولڈ میڈل کی تقریب سے خطاب کر رہے تھے۔ اس موقع پر مشاہد حسین سید، وائس چیئرمین تحریک پاکستان ٹرسٹ میا ں فاروق الطاف،مجیب الرحمان شامی،کرنل(ر)محمد سلیم ملک سمیت دیگر افراد موجود تھے۔صدر ڈاکٹر عارف علوی نے کہا کہ جن لوگوں نے پاکستان کے بنانے میں اہم کردار ادا کیا ان کے لیے یہ گولڈ میڈل کوئی خاص حیثیت نہیں رکھتا لیکن ان شخصیات کا اس میں کردار نا قابل فراموش ہے، نظریہ پاکستان کے آفس میں ان کی تصاویر بھی آویزاں ہیں جو پاکستان کو معرض وجود میں لانے کیلئے اپنی انتھک کوششوں کو بروئے کار لائے ۔ انہوں نے کہا کہ مسلمانوں کو جس طرح سے 1857کی جنگ میں شہید کیا گیا اس کے بعد سرسید احمد خان نے کہا کہ مسلمانوں کو چاہیے کہ وہ علم حاصل کریں تاکہ وہ ہر میدان میں آگے بڑھیں اور ایسی قیادت میسر ہو جو اس قابل ہو کہ ان میں کامیاب زندگی بسر کرنے کی تمام خوبیاں موجود ہوں اور وہ علم سے بہرہ ور ہوں۔انہوں نے کہا کہ سر سید علی خان نے کہا تھا کہ ہمیں20سے 25 سال چاہئیں تا کہ مسلمان علم حاصل کر کے سائنس اور جدید علوم کے میدان میں آگے بڑھیں چونکہ اس طرح سے جو مسلمان آگے بڑھ کر قیادت سنبھالیں گے وہ مسلمانوں کی صحیح رہنمائی کر سکے گی۔ڈاکٹر عاف علوی نے کہا کہ جدید ریاست کے بغیر مسلمان آگے نہیں بڑھ سکتے، علامہ اقبال نے بھی اس بات پر زور دیا تھا کہ مسلمان انگریزی، جدید اور سائنسی علوم بھی حاصل کریں تاکہ وہ برصغیر میں رہنے والی باقی اقوام کا مقابلہ کر سکیں۔ انہوں نے کہا کہ قائد اعظم نے کبھی بھی فرقہ پرستی پر بات نہیں کی بلکہ قائد اعظم نے مسلم سٹوڈنٹ فیڈریشن کی بنیاد رکھ کر ان کی تربیت کی۔انہوں نے کہا کہ غزہ میں جس طرح سے مسلمانوں کو شہید کیا جا رہا ہے وہ قابل مذمت ہے لیکن افسوس یہ کہ یورپ اور یو این او کی طرف سے اس طرح کی مذمت نہیں کی گئی جو کر نی چاہئے تھی،غزہ میں اخلاقیات کا جنازہ نکالا گیا ہے اور مسلمانوں کو بے دردی سے شہید کیا جا رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ مسلمانوں نے اگر آگے بڑھنا ہے تو قران و سنت اور خلفائے راشدین کے قانون کو نافذ کر کے ہی آگے بڑھا جا سکتا ہے ، ہمار ی بقا قران اور سنت پر عمل کرنے میں ہے ۔انہوں نے کہا کہ حضور پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے پسے ہوئے طبقے کی مدد کی اور انہوں نے انصاف کو ترجیح دی، انہوں نے مدینہ کی ریاست سے قبل ہی ان تمام چیزوں کو معاشرے میں لاگو کیا تھا۔صدر مملکت نے کہا کہ جس طرح شام کے بچوں کی تصاویر سوشل میڈیا پر وائرل ہوئیں وہ بہت دل دہلا دینے والی تھیں اسی طرح سے غزہ میں بچوں کو شہید کیا گیا ہے جسے دیکھ کر دنیا کو اس کی مذمت کرنی چاہیے۔