حکومت غیرقانونی مقیم غیر ملکی باشندوں کی رضاکارانہ وطن واپسی کی حوصلہ افزائی کررہی ہے

اسلام آباد : نگران وزیر داخلہ سرفراز احمد بگٹی نے کہا ہے کہ حکومت یکم نومبر تک ملک میں مقیم غیر رجسٹرڈ غیر ملکی شہریوں کی رضاکارانہ وطن واپسی کی حوصلہ افزائی کر رہی ہے۔ ایک ایک انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ یکم نومبر کی ڈیڈ لائن کے بعد غیر قانونی تارکین وطن کو نکالنے کے معاملے پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔وطن واپسی کے منصوبے کی تفصیلات بتاتے ہوئے سرفراز احمد بگٹی نے کہا کہ ڈیڈ لائن کے بعد قانون اپنا راستہ اختیار کرے گا اور ایسے افراد کو پکڑ کر آزاد جموں و کشمیر اور گلگت بلتستان سمیت تمام صوبوں میں قائم ”قید خانوں”میں رکھا جائے گا۔ ایک سے چار ہفتوں میں ”ہولڈنگ سینٹرز” سے ان کی وطن واپسی کا سفر شروع ہو جائے گا۔ایک سوال کے جواب میں، انہوں نے کہا کہ حکام کو واضح طور پر ہدایت کی گئی ہے کہ وہ تمام قیدیوں کو باوقار طریقے سے رکھیں، خاص طور پر خواتین، بچوں اور بوڑھوں کے ساتھ احترام کا سلوک کیا جائے گا اور انہیں کھانا اور طبی سہولیات فراہم کی جائیں گی۔انہوں نے واضح کیا کہ پہلے مرحلے کے دوران ایسے افراد کو وطن واپس بھیجا جائے گا جن کے پاس کوئی درست دستاویزات نہیں ہیں اور جن لوگوں نے غیر قانونی طور پر نیشنل ڈیٹا بیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی (نادرا)کے ذریعے پاکستان کے قومی شناختی کارڈ یا پاسپورٹ حاصل کر لئے ہیں، انہیں شناختی دستاویزات کی منسوخی کے بعد ملک بدر کر دیا جائے گا۔ وزیر داخلہ نے کہا کہ اتھارٹی چوبیس گھنٹے کام کر رہی ہے اور حکومت نے جیو فینسنگ کر رکھی ہے اور ان علاقوں کی نشاندہی کی گئی ہے جہاں غیر قانونی تارکین وطن رہائش پذیر ہیں۔ایک اور سوال کے جواب میں سرفراز احمد بگٹی نے کہا کہ رضاکارانہ طور پر غیر ملکیوں کی واپسی کا تناسب روزانہ مختلف ہوتا ہے اور اب تک ہزاروں غیر ملکی ملک چھوڑ چکے ہیں۔ نگراں وزیر داخلہ نے کہا کہ طورخم بارڈر کے ذریعے غیر رجسٹرڈ مہاجرین کی وطن واپسی کا عمل تیز کیا گیا، جہاں غیر قانونی پناہ گزینوں کی بڑی تعداد کو اپنے گھروں کو لوٹتے ہوئے دیکھا جا سکتاہے جب کہ 31 اکتوبر کی آخری تاریخ میں صرف ایک دن باقی ہیں۔اسی طرح، جن کے پاس پروف آف رجسٹریشن کارڈ (پی او آر) ہے، انہیں آخر میں واپس بھیجا جائے گا۔ انہوں نے کہاکہ بالآخر، انہیں وطن واپس جانا پڑے گا، کیونکہ ان کے ملک میں حالات بہتر ہوئے ہیں اور زندگی معمول پر آ گئی ہے۔ ایک اور سوال پر، نگراں وزیر داخلہ نے کہا کہ اساقدامسے کوئی انسانی بحران نہیں آئے گا، انہوں نے مزید کہا کہ اس مشق سے ہم امن و امان کی صورتحال اور موثر بارڈر مینجمنٹ کو بہتر بنا کر اپنے گھر کو بہتر بنانا چاہتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہم اپنے ملک میں غیر ملکیوں کو ملک بدر اور وطن واپس بھیج کر عالمی طرز عمل کو یقینی بنا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت چاہتی ہے کہ یہ عمل بغیر کسی تکلیف کے مکمل ہو۔ ایک اور سوال کے جواب میں، سرفراز احمد بگٹی نے کہا کہ جن لوگوں کو ملک سے بے دخل کیا جا رہا ہے، انہیں صرف اپنی مقامی کرنسی لے جانے کی اجازت ہوگی، جس کی رقم فی خاندان 50000 روپے ہے۔