بھارت میں ایک اور تاریخی مسجد کو مندر بنانے کا شیطانی منصوبہ

ممبئی :بھارت میں مودی سرکار میں مسلم دشمن اقدامات میں ہر گزرتے وقت کے ساتھ تیزی آتی جا رہی ہے ایک اور تاریخی مسجد کی جگہ مندر بنانے کا منصوبہ بنایا گیا ہے۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق بھارت میں جب سے ہندو توا کی حامی مودی سرکار برسر اقتدار آئی ہے تب سے ہر گزرتے دن کے ساتھ مذہبی آزادی پر قدغنیں ہیں اور بھارت میں اقلیتوں کے لیے زمین تنگ ہوگئی۔ بالخصوص مسلم دشمن اقدامات میں تیزی آتی جا رہی ہے اور اب انتہا پسند جماعت کی جانب سے ایک اور تاریخی مسجد کی جگہ مندر بنانے کا منصوبہ سامنے آیا ہے۔ریاست مہاراشٹرا کی انتظامیہ نے جنونی انتہا پسند ہندو جتھوں کے دباؤ پر ایک تاریخی مسجد کو سِیل کر دیا ہے۔ ہندو توا گروپوں نے مہاراشٹرا کے قصبے ایرنڈول میں علاؤالدین خلجی کے دور میں تعمیر کی گئی صدیوں پرانی مسجد کے بارے میں دعویٰ کیا کہ یہ مسجد ایک مندر کو ڈھا کر بنائی گئی تھی اس لیے یہاں دوبارہ مندر تعمیر کیا جائے گا۔مسجد کی دیکھ بھال کے ذمہ دار مسجد کمیٹی ٹرسٹ نے ضلع انتظامیہ کے حکم کو چیلنج کرنے کے لیے فوری طور پر اورنگ آباد ہائی کورٹ سے رجوع کیا۔ ٹرسٹ نے معاملے کی فوری نوعیت پر زور دیتے ہوئے مسجد میں نماز کی ادائیگی جاری رکھنے کی اجازت مانگی۔ تاہم عدالت نے ابھی تک اس کیس کو سماعت کے لیے مقرر نہیں کیا ہے۔ٹرسٹ کی نمائندگی کرتے ہوئے ایڈوکیٹ شاہد ندیم نے دلیل دی کہ مسجد کو سیل کرنے کا کلکٹر کا فیصلہ غیر قانونی ہے کیونکہ مسجد ایک رجسٹرڈ وقف جائیداد پر کھڑی ہے۔ انہوں نے کلکٹر پر متعلقہ اتھارٹی کو نظرانداز کرنے کا الزام لگاتے ہوئے کہا کہ وقف املاک سے متعلق معاملات کو وقف ٹریبونل کے ذریعے حل کیا جانا چاہیے۔واضح رہے کہ اس سے قبل انتہا پسندوں کے دباؤ پر ایودھیا میں بابری مسجد، وارانسی میں گیان واپی اور متھورا کی شاہی عید گاہ کو ختم کیا جا چکا ہے۔