بھارتی جیلوں میں ہزاروں کشمیری نظربندوں کے تپ دق میں مبتلا ہونے کا سنگین خطرہ

نئی دلی :بھارت کی جیلوں میں غیر قانونی طورپر نظربند ہزاروں کشمیری تپ دق (ٹی بی) جیسے موذی مرض میں مبتلا ہو گئے ہیں، جیسا کہ ایک عالمی تحقیق میں خبردار کیا گیا ہے کہ بھارت میں قیدیوں کے عام آبادی کے مقابلے میں متعدی بیماری میں مبتلا ہونے کا خطرہ پانچ گنا زیادہ ہے۔کشمیر میڈیا سروس کے مطابق لانسٹ پبلک ہیلتھ جریدے میں شائع ہونے والی ایک بین الاقوامی تحقیق میں محققین کی ایک بین الاقوامی ٹیم کی مدد سے 2000سے 2019 کے درمیان 195 میں سے 193 ممالک کی جیلوں میں قیدیوں کے ٹی بی میں مبتلا ہونے کے اعدادو شمار کا تجزیہ کیا گیا ۔ تحقیق سے پتا چلا کہ بھارتی جیلوں میں قیدیوں کے ٹی بی میں مبتلا ہونے کی شرح ایک لاکھ کی تعداد میں سے ایک ہزار 76ہے۔ عالمی ادارہ صحت کی جانب سے گزشتہ سال جاری کی گئی گلوبل ٹی بی رپورٹ کے مطابق سال 2021کے دوران بھارت میں ہر ایک لاکھ لوگوں میں سے ٹی بی میں مبتلا ہونیوالوں کی تعداد صرف 210ہے۔2019میں عالمی سطح پر جیلوں میں قید 1کروڑ دس لاکھ افراد میں سے سوالاکھ افرادٹی بی میں مبتلا ہوئے جوکہ بھارت کی جیلوں میں قید نظربندوں کے ٹی بی میں مبتلا ہونے کی شرح سے انتہائی کم ہے ۔ محققین نے اپنی تحقیق میں بھارت کی جیلوں میں تپ دق کے بڑھتے ہوئے واقعات کی شرح اور جیلوں میں گنجائش سے زیادہ قیدیوں کی موجودگی کے درمیان تعلق بھی واضح کیا ہے ۔امریکہ میں بوسٹن یونیورسٹی سے تعلق رکھنے والے لیونارڈو مارٹینز نے ایک بیان میں کہاہے کہ ٹی بی اور گنجائش سے زیادہ قیدیوں کے درمیان تعلق بتاتا ہے کہ زیر حراست افراد کی تعداد کو محدود کرنے کی کوششیں جیلوں میں ٹی بی کی وبا سے نمٹنے کے لیے صحت عامہ کا ایک ممکنہ ذریعہ ثابت ہو سکتی ہیں۔ تپ دق اور پھیپھڑوں کی بیماری کے خلاف بین الاقوامی یونین کے سینئر مشیر انتھونی ڈی ہیری نے کہاکہ یہ نتائج ہمیں جیلوں میں تپ دق کی پہلے سے کہیں زیادہ واضح تصویر فراہم کرتے ہیں۔ڈبلیو ایچ او کے مطابق2021میں دنیا بھر میں ایک اندازے کے مطابق ایک کروڑ چھ لاکھ افراد ٹی بی میں مبتلا ہوئے جبکہ 16لاکھ لوگ اس مرض کی وجہ سے ہلاک ہو ئے ۔