مودی حکومت کے مظالم کے خلاف جنیوا میں سکھوں کا احتجاجی مظاہرہ

جنیوا: بھارت میں نریندر مودی کی فسطائی حکومت کے مظالم کو اجاگر کرنے اور غیر قانونی طور پر نظر بند سکھ سیاسی رہنمائوں اور کارکنوں کی رہائی کے لیے سکھ برادری کے افراد نے جنیوا میں اقوام متحدہ کے دفتر کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کیا۔احتجاجی مظاہرے کا اہتمام اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کے جاری اجلاس کے موقع پر کیا گیا تھاجس میں دنیا بھر سے انسانی حقوق کی تنظیمیں اور سفارت کار شرکت کر رہے ہیں۔مظاہرین نے ہاتھوں میں پلے کارڈز اٹھارکھے تھے اوروہ مودی حکومت کے خلاف نعرے لگا رہے تھے۔مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے کہا کہ بھارت میں سکھ برادری کے حقوق کی بات کرنے والوں اور خالصتان کا نام لینے والوں کو غیر آئینی اور غیر قانونی طور پرنظربند کیا جاتا ہے۔انہوں نے کہا کہ عدالتوں کی طرف سے دی گئی سزا پوری کرنے کے بعد بھی قیدیوں کو رہا نہیں کیا جاتا جو جنیوا کنونشن اور بین الاقوامی قوانین کی کھلی خلاف ورزی اور مکمل طور پر غیر آئینی اور غیر قانونی ہے۔مقررین نے کہا کہ بھارت میں سکھوں اور دیگر مذہبی اقلیتوں پر مظالم میں روز بروز اضافہ ہو رہا ہے۔انہوں نے عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ بھارت میں سکھوں پر ڈھائے جانے والے مظالم، ان کے ماورائے آئین قتل اور جبری گمشدگیوں کا نوٹس لے۔ انہوں نے کہا کہ ہم خالصتان کے قیام تک اپنی جدوجہد جاری رکھیں گے۔دنیا بھر کے سکھ پنجاب کو بھارت سے آزاد کرکے سکھوں کے لیے ایک علیحدہ وطن” خالصتان ”کے قیام کا مطالبہ کر رہے ہیں ۔