مقبوضہ کشمیر،مودی حکومت اپنے مذموم ایجنڈے کو آگے بڑھانے کیلئے عدلیہ کو ہتھیار کے طورپر استعمال کر رہی ہے

سرینگر:کل جماعتی حریت کانفرنس نے اقوام متحدہ اورانسانی حقوق کی دیگر عالمی تنظیموں کی توجہ غیر قانونی طورپربھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیرکی بگڑتی ہوئی سیاسی صورتحال کی جانب مبذول کرائی ہے۔کل جماعتی حریت کانفرنس کے ترجمان اور دیگررہنمائوں بشمول عبدالاحد پرہ، مولوی میر غلام حسن، دیویندر سنگھ بہل، نریندر سنگھ خالصہ، میر شاہد سلیم، محمد عاقب، ڈاکٹر مصعب اور پروفیسر زبیر نے سرینگر اور جموں میں جاری اپنے الگ الگ بیانات میں مختلف جیلوں میں غیر قانونی طورپر نظربند کشمیری سیاسی نظربندوں کی حالت زار کو بھی اجاگر کیاہے اور ان کی رہائی کامطالبہ کیا ہے ۔ حریت رہنمائوں نے افسوس ظاہرکیاکہ کشمیریوں کو نہ صرف جھوٹے الزامات میں گرفتار کیا جا رہا ہے بلکہ ان کے گھروں، جائیدادوں اور زمینوں پر قبضہ کر کے انہیں ضبط بھی کیاجارہا ہے۔کشمیر میڈیا سروس کی جانب سے سرینگر میں ججوں کی کانفرنس کے حوالے سے آج جاری کی گئی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مودی حکومت مقبوضہ جموں و کشمیر میں اپنے مذموم ایجنڈے کو آگے بڑھانے کے لیے عدلیہ کوایک ہتھیار کے طورپر استعمال کر رہی ہے۔رپورٹ میں کہا گیا کہ بھارت کے پاس اقوام متحدہ کے تسلیم شدہ متنازعہ علاقے میں ججوں کی کانفرنس منعقد کرنے کا کوئی اخلاقی جواز نہیں ہے جبکہ حقیقت یہ ہے کہ جب کشمیریوں کو سزائیں دینے کی بات آتی ہے تو بھارتی عدلیہ قانون اور انصاف کے تمام اصولوں کو نظرانداز کردیتی ہے۔ رپورٹ میں اس بات پر افسوس کا اظہار کیا گیا ہے کہ بھارت جیلوں میں نظربند حریت رہنمائوں کو سیاسی انتقام کی کارروائیوں کا نشانہ بنانے کیلئے اپنی جانبدارعدلیہ کو استعمال کر رہی ہے۔نیشنل کانفرنس کے صدر فاروق عبداللہ نے سرینگر میں میڈیا سے گفتگوکرتے ہوئے بھارت سے کہاہے کہ وہ یکساں سول کوڈ کے نفاذ سے باز رہے بصورت دیگر اس کے سنگین نتائج سامنے آئیں گے ۔