مودی سے جمہوریت سے متعلق سوال پوچھنے والی خاتون صحافی کو ہراسگی کاسامنا

واشنگٹن:وائٹ ہائوس نے دورہ امریکہ کے دوران بھارتی وزیراعظم نریندر مودی سے بھارت میں جمہوریت سے متعلق سوال پوچھنے والی وال سٹریٹ جنرل کی خاتون صحافی کو ہراساں کئے جانے پر سخت تشویش کا اظہار کیا ہے ۔کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق امریکا میں صدر جوبائیڈن کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے سبرینا صدیقی نے نریندر مودی سے بھارت میں جمہوریت سے متعلق سوال پوچھا تھا۔بھارتی وزیراعظم نریندر مودی سبرینا صدیقی کے سوال کا جواب نہ دے سکے تھے اور بات کو ٹال دیاتھا۔ لیکن اس کے بعد بھارتی ہندو انتہا پسندوں نے سوال پوچھنے پر سبرینا صدیقی کو آن لائن شدید ٹرولنگ کا نشانہ بنانا شروع کردیاہے۔سبرینا صدیقی کو دھمکیاں دی گئیں اور سوشل میڈیا پر ان کے لیے نفرت پر مبنی پیغامات لکھے گئے۔وائٹ ہائوس نے سبرینا صدیقی کو ہراساں کرنے کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسے ناقابل قبول قرار دیا ہے۔وائٹ ہائوس کے اعلیٰ عہدیدار جان کربی نے وال سٹریٹ جرنل کی صحافی کوہراساں کئے جانے پر اپنے ردعمل میں کہا ہے کہ وائٹ ہائوس صحافی کو آن لائن ہراساں کئے جانے کی اطلاعات سے آگاہ ہے۔ وال اسٹریٹ جرنل کے مطابق نریندر مودی سے سوال پوچھنے کے بعد سے سبرینا صدیقی کو بھارتی انتہاپسندوں کی طرف سے شدید ہراساں کیا گیا۔ اخبار نے کہا کہ صحافی کو اس کے مسلم عقیدے کی وجہ سے نشانہ بنایا جا رہاہے جوکہ ناقابل قبول ہے۔ اخبار نے اپنی صحافی کو ہراساں کرنے کی شدیدمذمت کرتے ہوئے کہاہے کہ یہ مکمل طور پر ناقابل قبول ہے اور یہ جمہوری اصولوں کی بھی خلاف ورزی ہے ۔امریکی اخبار کا کہنا ہے کہ ان کی صحافی نے جب سے بھارتی وزیراعظم سے سوال پوچھا ہے اس کے بعد سے انہیں بھارت سے آن لائن شدید ہراساں کیا جا رہا ہے۔اخبار نے مزید کہاکہ سبرینا صدیقی کو مسلمان ہونے کی وجہ سے بھی نشانہ بنایا گیا۔غیرملکی میڈیا کے مطابق جان کربی کے بیان کے بعد وائٹ ہاوس کی پریس سیکریٹری نے کہا کہ ہم آزادی صحافت کے لیے پرعزم ہیں اور ہم کسی بھی صحافی کو ڈرانے یا ہراساں کرنے کی کوششوں کی مذمت کرتے ہیں۔واضح رہے کہ گزشتہ روز امریکا میں صدر جوبائیڈن کے ساتھ پریس کانفرنس کے دوران صحافی نے وزیراعظم نریندر مودی سے پوچھا تھا کہ انسانی حقوق کے بہت سے گروپوں نے بھارت میں امتیازی سلوک اور ناقدین کو خاموش کرانے کی بات کی ہے، کیاآپ اور آپ کی حکومت بھارت میں مسلمانوں اور دیگر اقلیتوں کے حقوق کو بہتر بنانے اور اظہار رائے کی آزادی کو برقرار رکھنے کے لیے اقدامات کرنے کو تیار ہیں؟