بھارت میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر امریکی رپورٹ جاری

نیویارک:امریکا کی جانب سے جاری کی گئی انسانی حقوق سے متعلق سالانہ رپورٹ میں بھارت میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیو ں کا ذکر کیا گیا ہے۔ برطانوی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکی محکمہ خارجہ نے کہا ہے کہ رپورٹ میں بھارت میں مذہبی اقلیتوں، اختلاف کرنے والے افراد اور صحافیوں کو نشانہ بنانے کے واقعات شامل ہے۔یہ رپورٹ امریکی وزیرخارجہ انٹونی بلنکن کے اس بیان کے ایک برس بعد سامنے آئی ہے، جس میں انہوں نے کہا تھا کہ امریکا بھارت میں کچھ سرکاری حکام، پولیس اور جیلوں کے نگرانوں کی طرف سے کی جانے والی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر نگاہ رکھے ہوئے ہے۔واضح رہے کہ قریبی اقتصادی تعلقات اور خطے میں چین کے مقابلے کے لیے امریکا کے لیے بھارت کی اہمیت کافی زیادہ ہے۔ اس لیے عام طور پر بھارت پر امریکی تنقید کم ہی ہوتی ہے۔انڈیا میں انسانی حقوق کے اہم مسائل میں حکومت یا اس کے کارندوں کی جانب سے ماورائے عدالت قتل کی مصدقہ رپورٹس شامل ہیں۔رپورٹ میں شہریوں پر تشدد، ان کے ساتھ غیرانسانی یا توہین آمیز سلوک، پولیس اور جیل حکام کی طرف سے سزا دینے، سیاسی قیدی بنانے اور نظر بندیوں سمیت صحافیوں کی بلاجواز گرفتاریوں کا حوالہ دیا گیا ہے۔انسانی حقوق کی تنظیمیں بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کی ہندو قوم پرست جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے تحت حالیہ برسوں میں انسانی حقوق کی بگڑتی ہوئی صورتحال پر تسلسل کے ساتھ تشویش کا اظہار کر رہی ہیں۔ناقدین کا کہنا ہے کہ ہندو قوم پرست حکمراں جماعت نے 2014 میں اقتدار میں آنے کے بعد سے مذہبی منافرت کو بڑھایا ہے۔ہیومن رائٹس واچ نے کہا ہے کہ بھارتی حکومت کی پالیسیاں اور اقدامات مسلمانوں کو نشانہ بناتے ہیں جبکہ مودی کے ناقدین کا کہنا ہے کہ ان کی ہندو قوم پرست حکمراں جماعت نے 2014 میں اقتدار میں آنے کے بعد سے مذہبی منافرت کو بڑھایا ہے۔مودی حکومت کے ناقدین 2019 کے پڑوسی ممالک کے مسلمان تارکین وطن کو نکالنے والے شہریت کے قانون کا حوالہ دیتے ہیں جسے اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے دفتر نے ’بنیادی طور پر امتیازی‘ قرار دیا ہے۔