بھارت نے 2019 میں پاکستان کیخلاف لڑاکا طیاروں کے ذریعے جارحیت کا ارتکاب کیا

اسلام آباد:وزیرِ مملکت برائے امور خارجہ حنا ربانی کھر نے کہا ہے کہ بھارتی وزیرِ اعظم کے دورہ امریکہ کو اسلام آباد دو خود مختار ممالک کے تعلقات کو اچھی نظر سے ہی دیکھنا چاہے گا لیکن دنیا کو بھی یہ دیکھنا ہوگا کہ ہمارے پڑوسی کی وجہ سے تنازعات حل نہیں بلکہ قائم ہو رہے ہیں۔ امریکی نشریاتی ادارے سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بھارت نے 2019 میں پاکستان کے خلاف لڑاکا طیاروں کے ذریعے جارحیت کا ارتکاب کیا۔ حنا ربانی کھر نے کہا کہ ریجینل سکیورٹی کے حوالے سے بھارت کی طرف سے جو موقف اپنایا جارہا ہے دنیا کو اس بات کا جائزہ لینا چاہئے کہ خطے کے اس پر کیا اثرات مرتب ہوں گے ۔ انہوں نے کہا کہ اس سے خطہ میں تنازعات حل ہونے کی بجائے تنازعات موجود رہیں گے جو خطہ کے لئے اچھا نہیں ہوسکتا۔وزیرِ مملکت برائے امور خارجہ نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ کوئی بھی چیز خطہ اور پاکستان کے لئے غلط نہ ہو۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پاکستان کے قیام کے بعد دہائیوں تک پاکستان کے مغربی دنیا کے ساتھ قریبی روابط رہے ہیں، امریکہ اور یورپ کے ساتھ ساتھ پاکستان کے چین کے ساتھ بھی سٹریٹیجک تعلقات رہے ہیں، ہم دونوں کے ساتھ تعلقات کو قائم رکھنا چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں مہاجرین کے مسائل اور موسمیاتی تبدیلی کے مسائل سے نمٹنے کے لئے ملکر کام کرنا چاہئے۔حنا ربانی کھر نے کہا کہ یورپی یونین کے ساتھ صرف جی ایس پی پلس ہمارے تعلقات کو ظاہر نہیں کرتا، یورپی یونین سے ہمارے تمام سطحوں پر تعلقات وسیع بنیادوں پر قائم ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ یورپی یونین کی بھی پاکستان سے تجارت بڑھی ہے، یورپی یونین کے کئی ممالک کو ہنر مند افرادی قوت کی ضرورت ہے، انہیں قانونی مائگریشن کے لئے راستوں کو کھولنا چاہئے، غیر قانونی مائگریشن پر پاکستان کو بھی اعتراض ہے۔