خیبرپختونخوا کا بجٹ منظور، تنخواہوں میں 35 فیصد تک اضافے کا اعلان

پشاور:خیبرپختونخوا کے نگران حکومت نے مالی سال 2023-24کے چار ماہ کے اخراجات کیلئے 462.426 ارب روپے کے بجٹ کی منظوری دیدی گزشتہ روز نگران وزیراعلی محمداعظم خان کی زیرصدارت صوبائی کابینہ کااجلاس منعقد ہوا جس میں آئندہ مالی سال کیلئے بجٹ کی منظوری دی گئی ۔ یکم جولائی سے31اکتوبر2023تک کے اخراجات کی تخمینے کی اجازت دی ہے بجٹ میں آئندہ مالی سال کے پہلے چار ماہ کیلئے کرنٹ بجٹ کی مد میں ٹوٹل 350.041 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں صوبے کے چار ماہ کے اخراجات میں کل کرنٹ بجٹ میں سے 309.498 ارب روپے بندوبستی اضلاع کیلئے جبکہ 40.543 ارب روپے ضم اضلاع کیلئے مختص کئے گئے ہیں۔صوبائی نگران کابینہ نے گریڈ 1 سے 16 کے صوبائی ملازمین کی تنخواہوں میں 35 فیصد ایڈہاک ریلیف جبکہ گریڈ سترہ سے بائیس تک کے صوبائی ملازمین کی تنخواہوں میں 30 فیصد ایڈہاک ریلیف کے اضافے کی منظوری دی ہے اسی طرح پنشنرز کے پنشن میں 17.5 فیصد کے اضافے کی منظوری دی گئی ہے مزدور کی کم سے کم ماہانہ اجرت 26000 بڑھا کر 32000 کردی گئی ہے مالی سال 2023-24 کے پہلے چار ماہ کیلئے ترقیاتی بجٹ کی مد میں کل 112.385 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں: سالانہ ترقیاتی پروگرام میں بندوبستی اضلاع کیلئے 92.122 ارب روپے کی منظوری دی گئی ہے جس کے مطابق صوبائی ترقیاتی پروگرام برائے بندوبستی اضلاع کیلئے 43.333 ارب ،ڈسٹرکٹ اے ڈی پی کیلئے 8.667 اربسیٹلڈ ایف پی اے کیلئے 37.131 ارب اورسیٹلڈ پی ایس ڈی پی کیلئی2.991 ارب مختص کئے گئے ہیں اسی طرح قبائلی اضلاع کی ترقی کیلئے پہلے چار ماہ کی اے ڈی پی کا تخمینہ 20.263 ارب روپے لگایا گیا ہے جن میں ضم اضلاع اے ڈی پی کیلئے 8.667 ارب ،اے آئی پی کیلئے 10.333 ارب اورایف پی اے کیلئے 1.263 ارب رکھے گئے ہیں وفاق کی جانب سے مالی سال 2023-24 کے بجٹ میں پے اینڈ الاونسز ماور پنشن میں اعلان کردہ اضافے کے مطابق اخراجات کا تخمینہ 35411.254 ملین لگایا گیا ہے جسکے پیش نظر : صوبائی نگران کابینہ نے گریڈ 1 سے 16 کے صوبائی ملازمین کی تنخواہوں میں 35 فیصد ایڈہاک ریلیف جبکہ گریڈ سترہ سے بائیس تک کے صوبائی ملازمین کی تنخواہوں میں 30 فیصد ایڈہاک ریلیف کے اضافے کی منظوری دی ہے اس اضافے سے آئندہ چار ماہ میں 29677.883 ملین کے اخراجات کا تخمینہ لگایا گیا ہے صوبائی کابینہ نے صوبائی حکومت کے پنشنرز کے پنشن میں 17.5 فیصد کے اضافے کی منظوری دیدی ہے اس اضافے سے آئندہ چار ماہ کے اخراجات کا تخمینہ 5015.884 ملین روپے لگایا گیا ہے کابینہ نے صوبائی ملازمین کے سفری الاونس ( ٹریولنگ الاونس ) میں 50 فیصداضافے کی بھی منظوری دیدی ہے اس اضافے سے آئندہ چار ماہ کے اخراجات کا تخمینہ 133.874 ملین روپے لگایا گیا ہے صوبائی معذور ملازمین کے سپیشل کنوینس الاونس میں 100فیصد کا اضافہ اور صوبائی ملازمین کے آرڈرلی الاونس کو 14000 سے بڑھا کر 25000 کردیا گیا ہے صوبائی ملازمین کے ڈیپیوٹیشن الاونس میں بھی پچاس فیصد کا اضافہ کیا گیا ہے اسی طرح سیکرٹریٹ پرفارمنس الاونس میں 100% کا اضافہ کردیا گیا ہے۔اس اضافے سے آئندہ چار ماہ کیلئے اخراجات کا تخمینہ 517 ملین روپے لگایا گیا ہے۔ کابینہ نے ایگزیکٹیو الاونس کے او ایس ڈی افسران تک توسیع اور اجرا کی بھی منظوری دیدی ہے جبکہ مزدور کی کم سے کم ماہانہ ا جرت 26000 بڑھا کر 32000 کردی گئی ہے محکمہ پولیس اور جیل خانہ جات ملازمین کا ماہانہ راشن الاونس 681 سے بڑھا کر 1000 کرنے کی بھی منظوری دیدی گئی ہے مالی سال2023-24 بجٹ کے تحت جاری سکیموں کے لئے مختص فنڈ کا 10 فیصد اجراکیا جائے گااجراکرتے ہوئے متعلقہ محکمہ تکمیل کے قریب منصوبوں اور برف پوش علاقوں کو ترجیح دے گاجبکہ نئے منصوبوں پر پابندی ہوگی ادویات کی خریداری اور دیگر لازمی امور کے لئی100 فیصد ریلیز پالیسی ہیلتھ دیپارٹمنت کے درخواست پر ہوگی ایم ٹی آئی ہسپتالوں کو ماہانہ بنیاد پر 25 فیصد ریلیز ہوگی نان سیلری بجٹ کی مد میں بھی 25 فیصد ماہانہ ریلیز ہوگی اسی طرح مینٹیننس و ریپئر اور گندم سبسڈی کا فیصلہ ضرورت کے مطابق کیا جائے گا فیزیکل ایسٹس کی خریداری پر مکمل پابندی ہوگی لوکل گورنمنٹ فنڈ ریلیز ماہانہ بنیادوں پر ہوگی نگران کابینہ نے کفایت شعاری اور غیر ضروری اخراجات کم کرنے کے لیے اہم اقدامات کی منظوری دی ہے جس کے تحت آئندہ چار ماہ کے لیے نئی بھرتیوں پر پابندی کا فیصلہ کیاگیاہے نئی گاڑیوں کی خریداری پر بھی پابندی ہو گی یہ پابندی ایمبولینسز، آگ بھجانے والی گاڑیوں، ٹریکٹرز، موٹر سائیکلز، ریکوری وہیکلز اور لائف سیونگ بوٹس کی خریداری پر عائد نہیں ہو گی سرکاری اخراجات پر بیرون ملک سیمینارز اور ورکشاپس میں شرکت پر پابندی ہو گی۔سرکاری اخراجات پر 5 سٹار ہوٹلز میں سیمینارز اور ورکشاپس کا انعقاد نہیں کیا جائے گاصوبائی حکومت کے اخراجات پر بیرون ملک علاج کرانے پر بھی پابندی ہو گی سرپلس پول سے این او سی لیے بغیر خالی پوسٹوں پر نئی بھرتیاں نہیں ہوں گی ڈائنگ کیڈر کی خالی پوسٹوں پر بھی نئی بھرتیاں نہیں کی جائیں گی ترقیاتی سکیموں جن میں نئی پوسٹیں بنانے، گاڑیوں، مشینری، آلات اور فرنیچر کی خریداری شامل ہو پر محکمہ فنانس سے پیشگی کلیئرنس کے بغیر غور نہیں کیا جائے گامختلف محکموں میں گزشتہ تین سال سے خالی رہنے والی پوسٹیں ختم کی جائیں گی۔این ایف سی ایوارڈ میں ضم اضلاع کے شیئر کے حصول اوروفاق سے بجلی کے خالص منافع کی مد میں فنڈز کے حصول کے لیے کاوشیں نگران حکومت کی ترجیحات میں شامل ہیں کوئی بھی محکمہ اپنے بینک اکاونٹ میں سرکاری محاصل نہیں رکھ سکے گاوفاق سے دیگر مدوں میں بقایاجات کے حصول کے لیے کوششیں بھی آئندہ مالی سال کے بجٹ کا حصہ ہیں۔