خیبر پختونخوا میں 5 سے 16 سال کی عمر کے 4.7 ملین بچے اسکول سے باہر

پشاور:بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام(بی آئی ایس پی)2021 کے سروے کے مطابق ملک میں تقریبا 22.8 ملین بچے سکولوں سے باہرہیں جن میں خیبر پختونخوا میں 5 سے 16 سال کی عمر کے 4.7 ملین بچے شامل ہیں۔ سروے میں انکشاف ہوا کہ سکولوں سے باہر بچوں میں 2.9 ملین لڑکیاں شامل ہیں اور 10 لاکھ کا تعلق قبائلی اضلاع سے ہے۔ اسی طرح صوبے میں 74.4 فیصد لڑکیاں اور 38.5 فیصد لڑکے سکولوں سے باہر ہیں۔کولائی پالاس میں 77 فیصد، اپر کوہستان میں 70 فیصد اور بالائی کوہستان میں 69 فیصد نے سکولوں سے باہر بچوں کی اطلاع دی ہے، تورغر میں تقریبا 61 فیصد، شانگلہ میں 55 فیصد، لکی مروت میں 53 فیصد اور ٹانک میں 51 فیصد بچوں کی رپورٹ ہے۔بٹگرام کے اضلاع،انضمام شدہ علاقے شمالی وزیرستان 66 فیصد بچے، باجوڑ 63 فیصد، جنوبی وزیرستان 61 فیصد، مہمند اور خیبر میں 51 فیصد اور کرم اور اورکزئی میں 47 فیصد بچے سکول سے باہر ہیں اور انہیں سکولوں میں لایا جا رہا ہے۔ بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام 2021 کے سروے کے نتائج کو تشویشناک قرار دیتے ہوئے پاکستان مسلم لیگ(ن)کے ترجمان اور رکن خیبرپختونخوا اسمبلی اختیارولی نے کہا کہ یہ سکولوں میں بچوں کے داخلے میں اضافے اور یکساں تعلیمی پالیسی کے حوالے سے سابقہ پی ٹی آئی حکومت کے بلند و بانگ دعوئوں کی نفی کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ 18ویں آئینی ترمیم کے تحت تعلیم کا شعبہ صوبوں کے حوالے کیا گیا اور آئین کے تحت تمام بچوں کو میٹرک تک مفت اور لازمی تعلیم فراہم کرنا صوبائی حکومتوں کی ذمہ داری ہے۔انہوں نے کہا کہ پرائیویٹ سکول ٹیوشن فیسوں میں بے تحاشا اضافہ کرکے لاکھوں لوگوں کا خون چوس رہے ہیں جبکہ پی ٹی آئی کی قیادت نے اس پر کان نہیں دھرے۔انہوں نے کہا کہ خیبرپختونخوا سمیت ملک میں سکولوں سے باہر کے تناسب کا ادراک کرتے ہوئے بی آئی ایس پی نے والدین کو اپنے بچوں کے اندراج کے لیے ترغیب دینے اور ڈراپ آئوٹ کی شرح کی حوصلہ شکنی کے لیے تعلیمی سکالرشپ پروگرام شروع کیے ہیں۔بی آئی ایس پی کے تحت ہر تین ماہ کے طالب علم کو 1500 روپے اور پرائمری سطح پر لڑکی کو 2000 روپے، ثانوی سطح پر لڑکے کو 2500 روپے اور لڑکی کو 3000 روپے اور ہائر سیکنڈری سکول کی سطح پر لڑکے کے لیے 3500 روپے اور لڑکی کو 4000 روپے فراہم کیے جا رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ بی آئی ایس پی کے قیام کے بعد سے اب تک 9.4 ملین بچوں کا اندراج کیا گیا اوربی آئی ایس پی کے تعلیمی سکالرشپ پروگرام کے تحت 40 ارب روپے تقسیم کیے گئے۔محکمہ تعلیم کے حکام کا کہنا ہے کہ کلاس 1 سے 12 کے طلبہ کو تعلیمی وظیفے کے لیے 3.7 بلین روپے اور ضم شدہ علاقوں میں سکول بیگز اور سٹیشنری کے لیے 500 ملین روپے کا منصوبہ بنایا گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ سکولوں سے باہر بچوں کے لیے 9 سے 16 سال کی عمر کے بچوں کے لیے 200 متبادل لرننگ پاتھ ویز سینٹرز کھولے جائیں گے جبکہ دو کمروں والے سکول کو چھ کمروں میں تبدیل کرنے کے علاوہ مساجد کے سکولوں کو نارمل سکولوں میں تبدیل کرنے پر 3 ارب روپے خرچ کیے جائیں گے ، آباد اضلاع میں 150 مڈل سکولوں سے سیکنڈری سکولوں کی تعمیر کی جائے گی۔ایڈیشنل سیکرٹری محکمہ تعلیم عبدالکریم کا کہنا ہے کہ خیبر پختونخوا میں تحریک انصاف کی حکومت نے سیکنڈ شفٹ پروگرام کو صوبہ بھر میں تعلیمی شرح کو بڑھانے، دور دراز علاقوں میں طلبہ کی تعلیم پر توجہ دینے یعنی ڈراپ آوٹ کے تناسب کو کم کرنے، تعلیم سے دور بچوں کو تعلیم کیساتھ قریب لانے، شفٹوں کو تقسیم کرکے زیادہ بھیڑ والے سکولوں کو متوازن کرنے اور زیادہ سے زیادہ بچوں و بچیوں کو تعلیم کے زیور سے آراستہ کرنے کیلئے شروع کیا تھا۔پروگرام کے تحت پرائمری سکولز کو مڈل سکولز، مڈل سکولز کو ہائی سکولز اور ہائی سکولز کو شام کی شفٹ میں ہائیر سیکنڈری سکولز میں اپ گریڈ کرنا تھا، سیکنڈ شفٹ سسٹم میں ابتدائی طور پر صوبے کے 16 اضلاع میں 70 سے زائد لڑکوں اور 40 سے زائد لڑکیوں کے سکولز کو شامل کیا گیا تھا تاہم بعد ازاں اسکا دائرہ کار بڑھا دیا گیا اور اب صوبے کے 25 سے زائد بشمول قبائلی اضلاع میں سیکنڈ شفٹ پروگرام کے تحت بچوں و بچیوں کو تعلیم دی جارہی ہے۔انہوں نے کہا کہ سیکنڈ شفٹ پروگرام پورے صوبے میں بہترین طریقے سے چل رہا ہے، ملازمین کی تنخواہوں کے لئے درکار فنڈز جاری کئے گئے ہیں جو جلد مل جائیں گے۔ متعلقہ ڈپٹی کمشنرز اور ڈی ای اوز کو جلد از جلد تنخواہیں ریلیز کرنے کیلئے کہا گیا ہے تا کہ ملازمین کو تنخواہیں ملے وہ اپنے فرائض بہتر طریقے سے انجام دیتے رہیں، خیبر پختونخوا کے سکولوں میں سیکنڈ شفٹ پروگرام ستمبر 2021 میں شروع کیا گیا۔سکولز آفیسرز ایسوسی ایشن کے صدر سمیع اللہ خلیل کا کہنا ہے کہ صوبہ بھر میں سب سے پہلے سیکنڈ شفٹ پروگرام اس پروگرام کا آغاز حیات آباد کے گورنمنٹ ہائیر سیکنڈری سکول سے کیا گیا تھا تاکہ سکولوں میں داخلہ مہم کی شرح کو بڑھایا جاسکے لیکن ایک سال بعد ہی اساتذہ و دیگر ملازمین کو تنخواہیں نہ ملنے کے باعث وہاں یہ پروگرام بند ہوا، شروع میں ریگولر اساتذہ ہی کے ذریعے سیکنڈ شفٹ میں بھی بچوں کو پڑھایا جاتا تھا تاہم بعد ازاں صوبہ بھر میں اسی پروگرام کے تحت ہزاروں اساتذہ کو کنٹریکٹ کے بنیاد پر بھرتی کیا گیا۔انہوں نے بتایا کہ ہونا چاہئیے تھا کہ مزکورہ پروگرام شروع کرنے سے قبل ایک جامع پالیسی بنائی جاتی تو شائد آج ایسا نہ ہوتا، سیکنڈ شفٹ پروگرام بند ہوا تو 50 ہزار سے طلبہ پر تعلیم کے دروزے بند ہو جائیں گے اسی طرح کئی کئی اساتذہ گو کہ وہ کنٹریکٹ پر کام کر رہے ہیں اور تنخواہیں بھی کم ہیں بے روز گار ہو جائیں گے لہذا ہونا چاہئیے کہ متعلقہ حکام فوری طور پر تنخواہیں ریلیز کرکے آئندہ کیلئے بھی اس پروگرام کو جاری رکھنے کیلئے ایک جامعہ پالیسی بنائی جائے۔محکمہ ایلمنٹری اینڈسکنڈری ایجوکیشن خیبرپختونخوا کے حکام کا کہنا ہے کہ خیبرپختونخوا میں ڈراپ آئوٹ میں اضافے کیلئے مختلف ترغیبات کا آغاز کیا ہے،اسٹارز آف کے پی، رحمت العالمین اور ای ٹی ای اے میرٹ سکالرشپس کا آغاز طلبہ کے اندراج کو بڑھانے کے لیے کیا گیا ۔محکمہ ایلمنٹری اینڈ سیکنڈری ایجوکیشن خیبرپختونخواکے حکام کا کہنا ہے کہ داخلہ مہم کا کامیاب بنانے کے لیے اس سال سیکنڈ شفٹ میں سکولوں کا آغاز کیا گیا ہے،جن علاقوں میں سکول دور ہیں ان بچوں کے لیے کمیونٹی سکولز قائم بھی کیے گئے جن کی تعداد ایک ہزار تک ہے، جہاں سکول موجود نہیں یا کلاسز میں گنجائش نہیں وہاں کرایے کے کمروں میں بھی کلاسز شروع کی گئی ہیں۔محکمہ ایلمنٹری اینڈ سیکنڈری ایجوکیشن خیبرپختونخواکے حکام کا کہنا ہے کہ سکولوں میں اساتذہ کی کمی کو پورا کرنے کے لئے 24 ہزار نئی بھرتیاں کررہے ہیں، تمام سکولوں میں بنیادی سہولیات کو یقینی بنارہے ہیں، رواں سال 26 لاکھ بچوں کو فرنیچر فراہم کررہے ہیں جبکہ 13 لاکھ بچوں کو فرنیچر فراہم کیا گیا۔محکمہ ایلمنٹری اینڈ سیکنڈری ایجوکیشن خیبرپختونخواکے حکام کا کہنا ہے کہ صوبائی حکومت نوجوان نسل کو تعلیم اور دیگر سہولیات کی فراہمی کیلئے عملی اقدامات اٹھا رہے ہیں، صوبائی حکومت قبائلی اضلاع میں مزید 443 نئے سکول تعمیر کرنے پر کام کر رہی ہے جن میں پرائمری، مڈل اور ہائرسیکنڈری سکول شامل ہیں جو 30 جون 2024 تک مکمل ہو جائیں گے۔