ماضی میں خیبر پختونخوا کے سابقہ قبائلی اضلاع کو نظر انداز کیا گیا

اسلام آباد:صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے خیبرپختونخوا کے سابقہ قبائلی علاقہ جات کے ضم شدہ اضلاع کی ترقی پر توجہ دینے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ دہشت گردی کی وجہ سے سابقہ فاٹا کے علاقوں کے صحت اور تعلیم کے شعبے بری طرح متاثر ہوئے ہیں۔ایوان صدر کے پریس ونگ سے جاری بیان کے مطابق صدر مملکت نے ان خیالات کا اظہار سابقہ فاٹا کے ضم شدہ اضلاع کے قبائلی عمائدین سے یہاں ایوان صدر میں ملاقات کے دوران کیا۔ قبائلی عمائدین کا تعلق مہمند، باجوڑ، خیبر، اورکزئی، کرم، جنوبی وزیرستان، شمالی وزیرستان اور ایف آر پشاور/کوہاٹ سے تھا۔ انہوں نے کہا کہ بدقسمتی سے ماضی میں خیبر پختونخوا کے سابقہ قبائلی اضلاع کو نظر انداز کیا گیا، سابقہ فاٹا پسماندہ ہے، اس کی ترقی پر خصوصی توجہ دینے کی ضرورت ہے۔صدر مملکت نے کہا کہ دہشت گردی کی وجہ سے سابقہ فاٹا کے علاقوں کے صحت اور تعلیم کے شعبے بری طرح متاثر ہوئے، خیبرپختونخوا کے ضم شدہ اضلاع کے صحت اور تعلیم کے شعبوں کو ترجیحی بنیادوں پر ترقی دینے کی ضرورت ہے، علاقے کے لوگوں کا معیار زندگی بہتر بنانے کے لیے اقدامات کیے جانے چاہیے۔ ڈاکٹر عارف علوی نے کہا کہ قبائلی علاقوں کے لوگوں میں محرومی کا احساس دور کرنے کیلئے خدمات کی فراہمی بہتر بنانے اور ضم شدہ اضلاع کے لوگوں کو سماجی و اقتصادی طور پر بااختیار بنانے کیلئے انہیں روزگار کے مساوی مواقع فراہم کرنے کی ضرورت ہے۔صدر مملکت نے ملک کے لیے سابقہ فاٹا کے عوام کی قربانیوں کو بھی سراہا۔ قبائلی عمائدین کے وفد نے صدر مملکت کو علاقہ مکینوں کو درپیش مختلف مسائل سے آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ ضم شدہ اضلاع کے لوگ سڑکوں، تعلیم، صحت اور توانائی کے بنیادی ڈھانچے جیسی بنیادی سہولیات کی کمی کی وجہ سے مشکلات کا شکار ہیں۔ قبائلی عمائدین نے کہا کہ دہشت گردی نے جانی اور معاشی نقصانات، اندرونی نقل مکانی اور لوگوں کو ذریعہ معاش سے محروم کرکے ان کے مصائب میں اضافہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ علاقے میں ترقی کی صلاحیت موجود ہے جس سے بھرپور استفادہ کرنے کی ضرورت ہے۔ قبائلی وفد نے علاقے میں تمام ترقیاتی کاموں کو جلد مکمل کرنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ وفاقی حکومت کی جانب سے سابقہ فاٹا کے لیے فنڈز کو درست طریقے سے استعمال کیا جائے