پاکستان کی پہلی ڈیجیٹل مردم شماری کامیابی کے ساتھ شروع ہو گئی

اسلام آباد:پاکستان کی پہلی ڈیجیٹل مردم شماری بڑی کامیابی کے ساتھ شروع ہو گئی ہے۔ پاکستان ادارہ شماریات نے ساتویں خانہ و مردم شماری کے عمل کا آغاز 20 فروری 2023ء کو کیاجس میں خصوصی طور پر ڈیزائن کرد ہ پورٹل https://self.pbs.gov.pk کے ذریعے خودشماری کا آپشن دیا گیا ہے۔عوام کی طرف سے ردعمل بہت اچھا رہا ہے اور صرف چند دنوں میں چار ملین سے زیادہ لوگوں نے پورٹل کاوزٹ کیا ہے۔ خود شماری کا آپشن 3 مارچ 2023 تک جاری رہے گا جبکہ فیلڈ میں شمار کا آ غاز یکم مارچ 2023 سے ہو گا۔ منعقدہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے سنسز ترجمان/ممبر (ایس ایس/آر ایم) محمد سرور گوندل نے کہا کہ پاکستان پہلی ڈیجیٹل مردم شماری کے ساتھ ایک تاریخ رقم کر رہا ہے اور پاکستان جنوبی ایشیا کا وہ پہلا ملک ہے جو نہ صرف بڑی سطح کی ڈیجیٹل سرگرمیاں کر رہا ہے بلکہ خود شماری پورٹل کے اجراء کا اقدام بھی اٹھایا ۔پاکستان پورٹل لانچ کرنے والا جنوبی ایشیا کا پہلا ملک ہے پاکستان بیورو آف سٹیٹسٹکس کوفخرہے کہ لوگ اس سرگرمی میں بھر پور طریقے سے حصہ لے رہے ہیں اور اسٹیک ہولڈرز اس مشق کو سراہ رہے ہیں۔انہوں نے ڈیجیٹائزڈ مردم شماری کے طریقہ کار پر ایک تفصیلی بریفنگ دی۔انہوں نے بتایا کہ ڈیجیٹل مردم شماری کے لیے خطے/دنیا کے تقابلی مطالعے کے بعد وسیع نظام وضع کیا گیا ہے اور تمام اسٹیک ہولڈرز کو اعتماد میں لیا گیا ہے۔ پی بی ایس نے اس اہم ترین مشق کی کامیاب سرگرمی کے لیے مختلف سرکاری تنظیموں اور صوبائی حکومتوں کے ساتھ کام کیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ پی بی ایس نے پورے پاکستان میں 495 مردم شماری سپورٹ سینٹرز قائم کیے ہیں جو آئی ٹی سہولیات سے آراستہ ہیں اور پی بی ایس اور نادرا کا تربیت یافتہ عملہ شمارکنندہ کو تکنیکی مدد فراہم کر رہا ہے۔ صوبائی حکومتوں کی جانب سے فراہم کردہ 121000 فیلڈ سٹاف کو وسیع پیمانے پر تربیت دی گئی ہے اور ڈیٹا کی محفوظ تبدیلی کے لیے ہم آہنگ نیٹ ورک اور سمز کے ساتھ 126000 ٹیبلٹس فراہم کئے گئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ پہلی بار نئی ٹیکنالوجی کے ساتھ مردم شماری میں کچھ معمولی مسائل بھی سامنے آرہے ہیں جن سے نادرا کو آگاہ کر دیا گیا ہے جو مردم شماری کے سلسلے میں ٹیکنالوجی کے حل کا خیال رکھے ہوئے ہیں۔محمد سرور گوندل نے مثبت فیڈ بیک پر شکریہ ادا کیا کیونکہ اس سے نادرا کو ان کے نظام کو بہتر بنانے میں مدد مل رہی ہے۔سندھ بالخصوص کراچی، بلوچستان اور بعض دیگر حلقوں کی جانب سے اس عمل پر اٹھائے جانے والے خدشات کے بارے میں پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں پاکستان ادارۂ شماریات کے ممبر ایس ایس آر ایم سرور گوندل نے بتایا کہ مردم شماری سے قبل مختلف سطحوں پر خاص طور پر صوبائی اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ وسیع پیمانے پر اور گہری مشاورت کی گئی تھی تاکہ مکمل ڈیجیٹل عمل کی وضاحت کی جا سکے۔ جو خدشات اٹھائے جا رہے ہیں وہ مردم شماری کے عمل کی تفہیم کی کمی کی وجہ سے ہیں۔ ادارہ شماریات ایک بار پھر اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ مل کر حقائق کی وضاحت اور تمام غلط فہمیوں کو دور کرنے کی کوشش کر رہا ہے تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جا سکے کہ مردم شماری شفاف انداز میں ہو رہی ہے اور پاکستان میں رہنے والے ہر شخص کی گنتی اس مقام پر کی جا رہی ہےجہاں وہ رہ رہاہے۔ یہی وجہ ہے کہ اس مردم شماری کے لئے ڈیجیٹل طریقہ کار کا انتخاب کیا گیا تھا۔انہوں نے بتایا کہ روایتی طور پر مردم شماری کا یہ عمل ہر دس سال بعدکیا جاتا ہے تاہم تیزی سے بدلتے ہوئے حقائق اور ڈیجیٹل تبدیلی کو مدنظر رکھتے ہوئے اب دنیا بھر میں پالیسی اور منصوبہ بندی کے لیے تازہ ترین ڈیٹا کی فراہمی کے لیے ہر 5 سال بعد مردم شماری کرانا ضروری ہے ۔ یہی وجہ ہے کہ اس مردم شماری کے لیے ہر ڈھانچے کی جیو ٹیگنگ کے ساتھ ایک ڈیجیٹائزڈ طریقہ کار کا انتخاب کیا گیا تاکہ وسیع تر قابل قبولیت کے ساتھ بروقت اور قابل اعتبار ڈیٹا کی فراہمی ہو سکے۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ یہ مردم شماری پاکستان کی پہلی اقتصادی مردم شماری کے انعقاد کا فریم بھی فراہم کرے گی جو ملک کی اقتصادی اور بہترمنصوبہ بندی کی بنیاد فراہم کرےگا ۔مردم شماری کے مقاصد کی مزید وضاحت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ (General Statistics Re Organization Act 2011) اور اقوام متحدہ کے کنونشنز کے مطابق مردم شماری ملک کی ترقی کے لئے پالیسی سازی، مستقبل کی منصوبہ بندی اور ترقی سے آگاہ کرنا ایک قومی فریضہ ہے۔ مردم شماری میں حصہ لینا لازمی ہے اور قابل اعتماد معلومات فراہم کرنا پاکستان میں رہنے والے ہر شخص کا قومی فرض ہے۔سرور گوندل نے اس بات پر زور دیا کہ کسی بھی مقصد کے لئے جعلی خبریں یا غلط معلومات پھیلانا مجرمانہ فعل ہے، یا اس کو سیاسی رنگ دینا یا ایجنڈا ترتیب دینے کے لئے استعمال کرنا ملک اور عوام کے ساتھ بد دیانتی ہے۔ مردم شماری ہمارا قومی فریضہ ہے اور ہمیں مل کر اس پہلی ڈیجیٹل مردم شماری کو قومی سطح پر کامیاب بنانا ہے۔