مردم و خانہ شماری سے متعلق خود شماری پورٹل کا افتتاح ہوگیا

اسلام آباد:وفاقی وزیر انفارمیشن ٹیکنالوجی و ٹیلی کمیونیکیشن سید امین الحق نے قومی ادارہ شماریات میں ڈیجیٹل مردم شماری کے سلسلے میں خود شماری پورٹل کا افتتاح کردیا۔ افتتاحی تقریب میں چیئرمین نادرا، چیف کمشنر مردم شماری، ممبر آئی ٹی، ایم ڈی این ٹی سی سمیت دیگر حکام نے شرکت کی۔افتتاح کے بعد وفاقی وزیر سید امین الحق نےبطور مہمان خصوصی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم وزیر اعظم کے شکر گزار ہیں جنہوں نے ایم کیوایم کے مطالبے پر ڈیجیٹل مردم شماری کی راہ ہموار کی۔آج اہم ترین دن ہے جس میں خود شماری پورٹل کا افتتاح کیا گیا ہے۔ڈیجیٹل مردم شماری کرانے کا سہرا ایم کیو ایم پاکستان کے سر ہے۔ڈیجیٹل مردم شماری کیلئے وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال کا اہم کردار ہے۔انہوں نے کہ کہ پاکستان کی تاریخی ڈیجیٹل مردم شماری یقینی بنانے میں نادرا، ادارہ شماریات اور این ٹی سی کی کاوشیں قابل ستائش ہیں۔ڈیجیٹلائزیشن کے عمل میں تمام وزارتوں اور کابینہ کو ڈیجیٹل کردیا گیا ہے،اب مردم شماری بھی ڈیجیٹل ہوگئی۔ عوام سے درخواست ہے کہ وہ اس پورٹل پر جاکر اپنا اور اپنے اہل خانہ کا اندراج کریں۔سب سے پہلے www.self.pbs.gov.pk پر جاکر اپنے موبائل نمبر سے خود کو رجسٹر کریں اور پاسورڈ سیٹ کریں۔لاگ ان کرنے کے بعد دیئے گئے سوالنامے کو صحیح طریقے سے مکمل کریں۔اپنی تفصیلات درج کرنے کے بعد اس پر ایک مرتبہ نظر ثانی کرلیں تاکہ غلطی کی گنجائش نہ رہے۔جب تفصیلات Submit کریں گے تو آپ کو ایک UTN آپ کے موبائل پر بذریعہ ایس ایم ایس موصول ہوگا۔جب مردم شماری کی فیلڈ ٹیمیں آپ کے پاس آئیں گی تو یہی UTN آپ کی تصدیق کرے گا اور ڈیجیٹلی اندراج مکمل کرلیا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ اگر آپ نے خود کو اور اپنے اہل خانہ کو شمار نہیں کروایا تو یہ آپ کا قصور ہوگا۔خود شماری نہ کروانے پر وسائل کی تقسیم میں آپ شامل ہی نہیں ہوسکیں گے۔خود شماری کا یہ مرحلہ 3 مارچ تک جاری رہے گا۔ایک ماہ تک ڈیجیٹل مردم شماری اور اس کے بعد 4 ماہ حلقہ بندیوں کیلئے درکار ہوں گے۔انہوں نے کہا کہ درست مردم شماری اور حلقہ بندیوں کے بغیر کسی قسم کے انتخابات بے معنی ہوں گے۔ بعد ازاں مردم شماری کی ٹیمیں گھر گھر جاکر تصدیق اورڈیجیٹلی تفصیلات کا اندراج کریں گی۔ڈیجیٹل مردم شماری کی خاص بات یہ ہے کہ اس میں جس شخص کی متعلقہ شہر یا ضلع میں اس وقت رہائش ہوگی اس کا شمار اسی شہر میں ہوگا۔یعنی اگر شناختی کارڈ پر مستقل پتہ کسی دوسرے شہر کا اور رہائش کسی دوسرے شہر میں ہوگی تو رہائشی شہر ہی اس کی سکونت شمار کی جائے گی۔انہوں نے کہا کہ بڑے شہروں میں روزگار کیلئے دیگر شہروں سے آنے والے افراد اس شہر کے تمام وسائل تو استعمال کرتے ہیں لیکن ان کی گنتی اس شہر میں نہیں ہوتی۔اس وجہ سے شہر کے ترقیاتی منصوبوں، وسائل کی تقسیم اور آبادی کے لحاظ سے دیگر امور کی انجام دہی مشکل ہوجاتی ہے۔اس کی سب سے بڑی مثال کراچی ہے جس کی موجودہ آبادی 3 کروڑ سے زائد ہے لیکن اسے گزشتہ مردم شماری میں نصف ہی شمار کیا گیا۔انہوں نے کہا کہ ہم 2017 کی مردم شماری کو پہلے ہی مسترد کرچکے ہیں۔امید ہے ڈیجیٹل مردم شماری سے تمام شہروں اور اضلاع میں آبادی اور گھروں کا شمار درست انداز میں کیا جائے گا۔جب لوگوں کا اندراج درست ہوگا تو وسائل کی تقسیم بھی اسی کے تحت درست انداز میں کی جاسکے گی۔