افغان طالبان کا پل خمری پر بڑا حملہ

کابل: افغان طالبان نے افغان صوبہ بغلان کے دارالحکومت پلٴْ خمری پر بڑا حملہ کیا ہے۔امریکی اور فرانسیسی خبر رساں اداروں کے مطابق گزشتہ دو روز کے دوران ان کی طرف سے یہ دوسرے افغان شہر پل خمری پر حملہ ہے جس کی آبادی دو لاکھ کے قریب ہے اور یہ کابل سے 230 کلو میٹر کے فاصلے پر واقع ہے۔اس سے ایک روز قبل ہفتہ کو طالبان نے افغان شہر قندوز پر حملہ کیا تھا۔ پل خمری پر حملہ افغانستان کے لئے امریکہ کے خصوصی مندوب زلمے خلیل زاد کے اتوار کو کابل پہنچنے کے تھوڑی دیر بعد کیا گیا ۔امریکی مندوب کے اس دورے کا مقصد افغان حکومت کوطالبان کے ساتھ معاہدے بارے اعتماد میں لینا ہے۔

امریکی خبر رساں ادارے کے مطابق طالبان کی طرف سے قندوز اور پٴْل خمری پر تازہ حملے امریکا کے ساتھ مذاکرات میں اپنی پوزیشن بہتر بنانے کی کوشش ہو سکتے ہیں۔اس وقت افغانستان کا نصف کے قریب علاقہ طالبان کے کنٹرول میں ہے ۔صوبہ بغلان کی پولیس کے سربراہ نے صوبائی دارالحکومت پر طالبان کے بڑے حملے کی تصدیق کی ہے۔ریڈیو فری یورپ کی رپورٹ کے مطابق وزارت داخلہ کے ترجمان نصرت رحیمی نے کہا ہے کہ طالبان نے دو اطراف سے پل خمری شہر کو نشانہ بنایا ہے۔ امریکی نشریاتی ادارے کے مطابق سکیورٹی فورسز اور طالبان کے درمیان شدید لڑائی جاری ہے۔بغلان کی صوبائی کونسل کے سربراہ صفدر محسنی نے بتایا ہے کہ لڑائی کے باعث پورا شہر بند ہو گیا ہے۔صفدر محسنی نے مزید کہا کہ اگر مرکزی حکومت نے فوری طور پر اقدامات نہ کیے تو صورت حال انتہائی خراب ہو سکتی ہے۔