ارشد شریف کی زندگی کو پاکستان میں کوئی خطرہ نہیں تھا، ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹیننٹ جنرل ندیم انجم

راولپنڈی: ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹیننٹ جنرل ندیم انجم کا کہنا ہے کہ ارشد شریف کی زندگی کو پاکستان میں کوئی خطرہ نہیں تھا،ارشد شریف کے جانے میں ادارے کا کوئی کردار نہیں۔اگر ادارہ روکنا چاہتا تو کیا ارشد شریف باہر جا سکتا تھا؟۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق ڈی جی آیس ایس پی آر کے ہمراہ نیوز کانفرنس میں ڈی جی آئی ایس آئی کا کہنا تھا کہ ارشد شریف اور آئی ایس آئی کے افسران کے درمیان اچھے تعلقات تھے۔ارشد شریف کے خاندان میں غازی اور شہید بھی ہیں۔کینیا کی تحقیقات سے حکومت اور ہم مطئمن نہیں تھے اس لئے ٹیم بھیجی۔ٹیم سے آئی ایس آئی کے نام اس لئے نکالے گئے کہ تحقیقات پر سوال نہ اٹھیں۔پاکستان کو بیرونی خطرات سے مسئلہ نہیں،پاکستان کا دفاع 22 کروڑ عوام کے پاس ہے۔پاکستان کو اصل خطرہ سیاسی عدم استحکام سے ہے۔ صدر مملکت سے ملاقاتیں ہوئیں ایسی ملاقانوں کو غلط نہیں سمجھتا،ملاقاتیں منطقی انجام تک نہیں پہنچیں،ہم نہیں ہمیشہ کہا کہ ہم غیر جانبدار ہیں۔ڈی جی آئی ایس آئی نے مزید کہا کہ مارچ میں آرمی چیف کو غیر معینہ مدت تک توسیع کی آفر کی گئی،آرمی چیف نے اس پیشکش کو ٹھکرا دیا۔آپ کا سپہ سالار غدار ہے تو ماضی میں اس کی مثالیں کیوں دیتے تھے۔اگر آپ کا سپہ سالار غدار ہے تو بند دروازوں کے پیچھے کیوں ملتے ہیں،پیچھے ملنا اور دن میں الزام لگانا یہ دہرا معیار قبول نہیں۔ ڈی جی آئی ایس آئی نے نیوز کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ مجھے صحافی اپنے درمیان دیکھ کر حیران ہوں گے،میری ذاتی تصویر اور ذاتی تشہیر سے متعلق پالیسی واضح ہے،آج میں اپنی ذات کیلئے نہیں اپنی ادارے کیلئے آیا ہوں۔میرا منصب اور میرے کام کی نوعیت ایسی ہے کہ مجھے پس منظر میں رہنا ہے لیکن ادارے کے سربراہ کے طور پر جھوٹ بول کر انتشار پھیلایا جا رہا تو خاموش نہیں رہ سکتا۔ ڈی جی آئی ایس آئی کا کہنا تھا کہ سیاست سے دور رہنا فرد واحد کا نہیں ادارے کا فیصلہ تھا۔مارچ میں ہم پر بہت پریشر ڈالا گیا لیکن آئینی کردار سے باہر نہ جانے کا فیصلہ کیا۔میرے سینے میں بہت سی امانتیں جو سینے میں رکھ کر قبر میں چلا جاؤں گا۔میر جعفر اور میر صادق کے القابات اس لئے دئیے گئے غیر آئینی کام سے انکار کیا۔میر جعفر،میر صادق اور نیوٹرل غیر قانونی کام کرنے سے منع کرنے پر کہا گیا۔