سائنس اور ٹیکنالوجی کے شعبے میں غیرمعمولی تبدیلیاں رونما ہو رہی ہیں، ڈاکٹر عارف علوی

لاہور:صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے کہا ہے کہ درست اور بروقت فیصلہ سازی، دیانتدار اور معیاری قیادت اور پالیسیوں میں مسلسل بہتری اور جدت کو مسلسل بدلتے ہوئے تکنیکی اور کاروباری عوامل سے ہم آہنگ رکھنا ملک کی تیز رفتار ترقی و نمو کے لئے ناگزیر ہے۔ صدر مملکت نے ان خیالات کا اظہار لاہور میں پاکستان کیمیکل مینوفیکچررز ایسوسی ایشن (پی سی ایم اے ) کے زیر اہتمام پاکستان کیمیکل ایکسپو 2022 کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔تقریب سے خطاب کرتے ہوئے صدر مملکت نے کہا کہ سائنس اور ٹیکنالوجی کے شعبے میں غیرمعمولی تبدیلیاں رونما ہو رہی ہیں، لیکن بدقسمتی سے حکومت اور نجی شعبے کے فیصلہ سازوں نے کاروبار، صنعت، زراعت اور خدمات کے شعبوں میں مسلسل اور تیزی سے رونما ہونے والی ان تبدیلیوں کے ساتھ ہم آہنگ ہونے کے لئے پوری طرح تیاری نہیں کی ہے۔انہوں نے کہا کہ سائنس کی تمام شاخیں جیسے کیمسٹری، فزکس، بیالوجی اور دیگر تقریباً تمام شعبے تحقیق اور ترقی کے عمل کے دوران ہائی ٹیک، ہائی ویلیو اور بہترین مصنوعات تیار کرنے کے لئے یکجا ہو گئے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس تناظر میں کسی بھی ملک کے فیصلہ سازی اور عملدرآمد کے طریقہ کار کو تبدیل کرنے کی ضرورت ہے تاکہ نئی اور الٹرا ماڈرن مصنوعی ذہانت اور بگ ڈیٹا پر مبنی مصنوعات اور خدمات کو مستقل بنیادوں پر اپنایا جائے اور ان پر عملدرآمد کیا جائے تاکہ وہ مسلسل بدلتی ہوئی مارکیٹ اور کاروباری ضروریات سے ہم آہنگ رہیں۔انہوں نے یونیورسٹیوں پر بھی زور دیا کہ وہ نئے تصورات کے لئے اپنی سینیٹ میں اعلیٰ صنعتوں سے تعلق رکھنے والے اراکین کو شامل کریں اور ذہن سازی کے لئے باقاعدگی سے میٹنگز بلائیں اور ان مصنوعات اور خدمات کی نشاندہی کریں جن کی ایجاد کی ضرورت ہے اور وہ موجودہ مصنوعات جن میں بہتری کی ضرورت ہے تاکہ انہیں بدلتے ہوئے حالات، مارکیٹوں کے مطالبات اور دنیا بھر کے صارفین کی ضروریات اور ترجیحات سے ہم آہنگ بنایا جا سکے۔صدر مملکت نے کہا کہ پاکستان نے 60 کی دہائی میں مثالی ترقی کی اور دنیا کے بہت سے ترقی پذیر ممالک کے لئے رول ماڈل بن گیا تھا۔ ہم نے پاکستان اسٹیل ملز اور پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز قائم کیں اور بہت سی صنعتیں قائم کیں جنہوں نے ملک کو ترقی اور خوشحالی کے دور میں داخل کیا لیکن ان کامیابیوں کو آگے نہیں بڑھا سکے۔صدر نے اس بات پر زور دیا کہ ہمیں ان وجوہات کی نشاندہی کرنے اور اس سے سیکھ کر اصلاحی اقدامات کرنے کی ضرورت ہے، پائیدار ترقی اور خوشحالی کے لئے غلطیاں نہ دہرانے کا عہد کرتے ہوئے اپنے ملک کو آگے بڑھانے کے لئے ایک مضبوط بنیاد فراہم کرنے کی ضرورت ہے۔انہوں نے کہا کہ بدقسمتی سے پاکستان نے اپنے انسانی وسائل کو برآمد کرنے کی پالیسی اپنائی اور بغیر سوچے سمجھے اپنے معیاری، انتہائی ہنر مند اور قیمتی انسانی وسائل کو ترقی یافتہ دنیا کو برآمد کیا جس کی وجہ سے ہمارا ملک ضروری ذہانت، علم اور ہنر سے محروم رہا جو ہماری ترقی اور خوشحالی کے لئے ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس برین ڈرین نے ان کے میزبان ممالک کی ترقی میں اہم کردار ادا کیا۔انہوں نے مزید کہا کہ ہمیں اب اس پالیسی پر نظر ثانی کرنے اور اس کی اصلاح کرنے کی ضرورت ہے، اپنے قیمتی انسانی وسائل کو ملک میں برقرار رکھنے اور انہیں فائدہ مند روزگار فراہم کرنے کے لئے ہر ممکن قدم اٹھانا ہوگا جو ہمارے ملک کو مضبوط اور ترقی یافتہ بنانے کے لئے ضروری ہے۔