خیبر پختونخوا بشمول قبا ئلی اضلاع میں مختلف سکیموں کیلئے 57 ارب روپوں کی منظوری

پشاور:صوبائی ترقیاتی ورکنگ پارٹی کے بائیسویں اجلاس میں 57 ارب روپوں کے منصوبوں کی منظوری دی گئی۔یہ منظوری ایڈیشنل چیف سیکرٹری محکمہ منصوبہ بندی و ترقی خیبرپختونخوا شہاب علی شاہ کی زیر صدارت پی ڈی ڈبلیو پی کے اجلاس میں دی گئی۔وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا محمود خان کی خصوصی ہدایات پر خیبر پختونخوا کے ضم شدہ اضلاع میں سڑکوں اور پلوں کے تعمیر، بحالی اور بہتری کیلئے 10 ارب روپے کے منصوبے منظور ہوئے۔اجلاس میں پی ڈی ڈبلیو پی کے اراکین اور متعلقہ محکموں نے شرکت کی۔ فورم نے صوبے کی بہتری کے لیے سی اینڈ ڈبلیو، صحت، اعلیٰ تعلیم، آبپاشی اور سوشل ویلفیئر سے متعلق 54 منصوبوں کی منظوری دی۔اجلاس میں متعلقہ محکموں اور اراکین نے شرکت کی۔منظور شدہ منصوبوں میں پبلک ہیلتھ انجینئرنگ کے شعبے میں اضلاع بونیر، باجوڑ، مہمند اور مالاکنڈ میں پینے کے صاف پانی کی فراہمی اور سولرائزیشن وغیرہ، لوکل گورنمنٹ کے شعبے میں ضلع سوات مینگورہ میں پارکنگ پلازہ کی تعمیر، آبپاشی کے شعبے میں قبائلی اضلاع باجوڑ،خیبر اور مہمند میں واٹر سپلائی سکیموں کی بحالی اور سولرائزیشن جبکہ ایف ار پشاور اور کوہاٹ میں آبپاشی واٹر سپلائی سکیموں کی بحالی اور سولرائزیشن کا پی سی- ون، ضلع مردان یونین کونسل غلہ ڈھیر، محبت آباد ہوتی، پار ہوتی، سکندری اور گلی باغ میں سڑکوں، فلڈ پروٹیکشن ورکس،کلورٹس اور ڈرین کی تعمیر و بہتری،ضم شدہ علاقوں میں آبپاشی کے ٹیوب ویلوں، لفٹ ایریگیشن اسکیموں کی تعمیر اور موجودہ آبپاشی ٹیوب ویلوں کی سولرائزیشن، ضم شدہ اضلاع میں آبپاشی کے چینلز کی تعمیر و بہتری اور چیک ڈیم اور آبی ذخائر کی تعمیر، چھوٹے ڈیموں اور پاور سیکشن، فاٹا کی فیلڈ سرگرمیوں کی نگرانی کے لیے پراجیکٹ سپورٹ یونٹ کی تشکیل، خیبرپختونخوا کے آبی وسائل کی ترقی کے منصوبے کے لیے پراجیکٹ ریڈینس فنانسنگ،کھیل و سیاحت کے شعبے میں ضلع سوات مٹہ اور شموزئی میں کھیل کے میدان کا قیام،اعلیٰ تعلیم کے شعبے میں ضلع بونیر شل بانڈء ضلع ایبٹ آباد گلیات اور ضلع چارسدہ شبقدر میں گورنمنٹ گرلز ڈگری اور ضلع ایبٹ آباد لورہ میں ڈگری کالج کے قیام،سوات یونیورسٹی آف انجینیرنگ اینڈ اپلائیڈ سائنسز کے منصوبوں کے اثرات کو اور بہتر کرنا، زراعت کے شعبے میں خیبرپختونخوا میں موسمیاتی ریزیلینس باغبانی کے منصوبوں کے ذریعے، ضلع شمالی وزیرستان میں ماڈل ڈیری فارم کا قیام، خیبرپختونخوا میں چاول کی پیداواری صلاحیت میں اضافہ کا منصوبہ، خیبرپختونخوا کے نئے ضم شدہ اضلاع میں کلچر ایبل ویسٹ لینڈ ڈویلپمنٹ اور موجودہ زرعی ٹیوب اور کھلے کنویں کی سولرائزیشن، گومل یونیورسٹی کی فیکلٹی آف ایگریکلچر کو ڈی آئی خان یونیورسٹی میں اپ گریڈ کرنے کے لیے PC-I، جنگلات کے شعبے میں جنوبی اضلاع میں فاریسٹ نالج پارکس اور ضم شدہ اضلاع میں EPA دفاتر کا قیام،صحت کے شعبے میں ضلع سوات منگلور میں کیٹیگری ڈی ہسپتال کا قیام، ضم شدہ علاقوں کی موجودہ صحت کی سہولیات میں 120 فیملی ویلفیئر سینٹرز کا قیام، مائنز اینڈ منرلز کے شعبے میں محکمہ معدنیات کو مضبوط بنانا،خیبرپختونخوا کی جیولوجیکل میپنگ،خیبرپختونخوا کے معدنیات سے متعلق علاقوں میں مائنز مانیٹرنگ اور سرویلنس یونٹس کا تشخیصی مطالعہ اور قیام، ہوم سے متعلق فاٹا سیکرٹریٹ میں کرائسز مینجمنٹ سیل کا قیام، سی اینڈ ڈبلیو سے متعلق مین صوابی روڈ سے بخشالی انٹر چینج (7-کلومیٹر)، مردان تک موجودہ سڑک کو دو رویہ بنانے کے لیے فزیبلٹی اسٹڈی، ضم شدہ علاقوں میں ضرورت کی بنیاد پر نئی سڑکوں اور پلوں کی تعمیر، اوقاف سے متعلق خیبرپختونخوا میں عیدگاہ اور جنازگاہ کی تعمیر اور زمین کی خریداری شامل ہیں۔