وفاق نے قبائلی اضلاع کے جاری 90 ارب کے اخراجات کیلئے 60 ارب روپے ریلیز کئے ہیں،تیمور جھگڑا

پشاور: خیبرپختونخوا کے وزیر صحت و خزانہ تیمور سلیم جھگڑا نے کہا ہے کہ وفاق نے قبائلی اضلاع کے جاری 90 ارب کے اخراجات کیلئے 60 ارب روپے ریلیز کئے ہیں جبکہ ٹی ڈی پیز کے بجٹ پر بھی کٹ لگایا گیا ہے جو کہ قبائلی عوام کیساتھ زیادتی ہے، ہم نے چھ ارب روپے ترقیاتی بجٹ ضم اضلاع کو صوبے کے کے فنڈ سے دیا ہے، اختیارات کی حقیقی طور پر نچلی سطح پر منتقلی کیلئے فی ویلج کونسل 52 لاکھ روپے ترقیاتی فنڈ مختص کیا گیا ہے، مئیر فنڈ اور ٹی ایم ایز کے پیسے اس کے علاوہ ہیں۔ان خیالات کا اظہار انھوں نے صوبائی وزیر برائے زکوٰة و عشر انورزیب خان اور معاون خصوصی برائے اطلاعات بیرسٹر محمد علی سیف کے ہمراہ پوسٹ بجٹ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔اس موقع پر ایڈیشنل چیف سیکرٹری شہاب علی شاہ، سیکرٹری خزانہ اکرام اللہ اور سیکرٹری اطلاعات ذکااللہ خٹک و دیگر حکام بھی موجود تھے۔ وزیر خزانہ نے کامیاب بجٹ پیش کرنے پر کابینہ، پی اینڈ ڈی اور تمام فنانس اور بجٹ تیار کرنے والے عملے کا شکریہ ادا کیا۔انہوں نے بجٹ کی کامیاب تشہیر اور میڈیا کیساتھ بہترین کوارڈی نیشن پر خصوصی طور پر معاون خصوصی بیرسٹر سیف اور محکمہ اطلاعات کا شکریہ ادا کیا۔ وزیر خزانہ نے میڈیا نمائندوں کو بتایا کہ احسن اقبال نے رات کو ایک ٹاک شو میں کہا کہ پچھلے سال سے زیادہ بجٹ پیش کیا گیا۔ لیکن حقیقت میں ترقیاتی بجٹ وفاق نے کم کردیا ہے۔ضم اضلاع کا جاریہ بجٹ گزشتہ سال 77 ارب تھا جسمیں اس سال 11ارب سے زائد کم دیئے گیے ہیں۔صوبائی وزرا نے پریس بریفنگ میں بتایا کہ ضم اضلاع کے لیے ترقیاتی بجٹ کے ساڑھے 8 ارب کم کیے گئے۔ اب ہم ادارروں کواصل بجٹ ہی دیتے ہیں تاکہ پیسہ ضائع نہ ہو۔ دیگر صوبوں کی جانب سے 34 ارب ملیں گے جو ہم چھپانہیں سکتے۔ بجٹ سیاسی حکومت دیتی ہے اوراپنی پالیسی کے مظابق دیتی ہے اس لیے پارٹی جھنڈے کارنگ دیا۔ یہ ہمارا وژن ظاہرکرتاہے اسی لیے خوددار بجٹ کانام دیا۔90 فیصد بجٹ جاری منصوبوں کے لیے ہے۔وزیر خزانہ نے بریفنگ میں بتایا کہ ضم اضلاع کے بجٹ پر کٹ لگانے کا معاملہ وفاقی کابینہ میں بھی اُٹھایا گیا لیکن امپورٹڈ حکومت کے قبائلی نمائندوں نے اس پر آواز اُٹھائی نہ احتجاج کیا۔پاکستان کی تاریخ میں بجٹ حقیقی اخراجات پر مبنی بنارہے ہیں۔ شکر ہے ڈیویزیبل پول کے پیسے ڈائریکٹ ٹرانسفر ہوتے ہیں ورنہ امپورٹڈ حکومت یہ بھی روک لیتی۔نیٹ ہائڈل پرافٹ پر میں اپنی حکومت سے بھی لڑا ہوں اور ان سے بھی لڑوں گا۔ ایڈیشنل چیف سیکرٹری شہاب علی شاہ نے میڈیا کو بتایا کہ اس سال 30 جون تک 481 سکیمیں جبکہ اگلے سال جون تک 556 سکیمیں مکمل کرینگے۔ ہم نے پسماندہ علاقوں کی ترقی کے لیے ترقیاتی پلان دیاہے۔صوبائی سکیموں کا 4.8 سالہ تھروفارورڈ ہے۔ ضم اضلاع کا 3.4 اے ڈی پی کا ہے۔ زیادہ فنڈز ہم نے جاری سکیموں کو اس سال دیئے ہیں تاکہ وہ بروقت مکمل ہو سکیں۔ تیمور جھگڑا نے صوبائی قرضوں کے بارے میں بتایا کہ خیبر پختونخوا واحد صوبہ ہے جوہر چھ ماہ بعد قرضہ جات کی تفصیلات جاری کرتاہے۔ موجودہ قرضوں کا حجم 300 ارب جبکہ 500_600 ارب کے قرضے پائپ لائن میں ہیں۔کبھی بھی بجٹ کاچارسے پانچ فیصد سے زائد قرضے نہیں ہونگے۔ ہم نے ریونیو 30 سے 75 ارب تک بڑھایا ہے۔ ہم بڑے منصوبوں کے لیے قرضہ لیتے ہیں جو کوئی بری بات نہیں۔ صوبائی وزرا نے پریس بریفنگ میں بتایا کہ کہ 63000ہزار ملازمین کو مستقل کرنے سے بوجھ تو بنے گا تاہم پرفارمنس اصل معاملہ جس کی بنیاد پر فیصلہ ہوناچاہیے۔ کنٹری بیوٹری پنشن نظام کے تحت جوملازم جب چاہے ریٹائر ہوسکتاہے۔مرکز پیسہ نہ دے تو ذمہ داربھی توامپورٹڈ حکومت ہی ہے۔ صوبائی وزرا نے یہ بھی بتایا کہ ہم نے دس لاکھ خاندانوں کے لیے 26 ارب سے فوڈ پروگرام اورایک ارب سے ایجوکیشن پروگرام شرو ع ہے۔ چشمہ لفٹ کنال, سوات موٹروے ٹو, دیر موٹروے اور ڈی آئی خان موٹروے جیسے بڑے منصوبے شامل کیے ہیں۔ 58 سی اورڈی کیٹگری ہسپتال ہم چھ ماہ میں نجی شعبہ کے تعاون سے فعال بنائیں گے۔ کورونا کی وجہ سے دنیا میں 50 لاکھ اموات اور دنیامعاشی طورپر تباہ اوربے روزگاری بڑھی۔ ہم نے بنک آف خیبر کے ذریعے 25 سے 30 ارب کے قرضے دینگے تاکہ بیروزگاری ختم ہو۔ ضم اضلاع میں کمیونٹی سولرا ئزیشن کرنی چاہیے۔