اپوزیشن رہنما نوٹوں کے تھیلے لیکر پھر رہے ہیں، وزیراعظم عمران خان

تیمرگرہ :وزیراعظم عمران خان نے تحریک عدم اعتماد سے ایک دن پہلے ڈی چوک میں بڑے جلسے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ اپوزیشن رہنما نوٹوں کے تھیلے لے کر ارکان اسمبلی کے پیچھے پیچھے پھر رہے ہیں، دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہونے والا ہے، تحریک عدم اعتماد کا میچ کپتان جیتے گا، پھر دیکھنا ان سے میں کیا سلوک کرتا ہوں، فضل الرحمن، زرداری اور شہباز شریف کی ایک ہی گیند سے وکٹیں گرائوں گا، تینوں میرے نشانے پر آ گئے ہیں، کبھی کسی کے سامنے جھکا ہوں نہ اپنی قوم کو جھکنے دوں گا، حکومت تو چھوٹی چیز ہے جان بھی دینی پڑے تو چوروں کو نہیں چھوڑوں گا، پاکستان میں ڈیزل اور پٹرول دبئی سے بھی سستا ہے، ملکی سالمیت کیلئے مضبوط فوج ضروری ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے تیمر گرہ، لوئر دیر میں عوامی جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان کا قیام کلمہ طیبہ کی بنیاد پر ہوا، کلمہ طیبہ کا ایک پورا فلسفہ ہے، غیر کے آگے جھکنے والے کی دنیا میں کوئی عزت نہیں ہوتی، مسلمانوں نے تعداد میں کمی کے باوجود قیصر و کسریٰ جیسی سپر پاورز کو شکست سے دوچار کیا اور وہ 8، 9 سال کے مختصر عرصہ میں ہی مسلمانوں کے سامنے گھٹنے ٹیکنے پر مجبور ہو گئیں، دنیا صرف خود دار قوم کی عزت کرتی ہے، پاکستان کو خود دار ملک بنانا، فلاحی ریاست کا قیام اور عدل و انصاف کا نظام قائم کرنا اور طاقتور کو قانون کے تابع بنانا ہمارے منشور کا حصہ ہے اور یہ منشور ہم نے مدینہ کی ریاست سے لیا ہے، نبی کریم ﷺ ۖ نے دنیا کی پہلی فلاحی ریاست قائم کی تھی۔وزیراعظم نے کہا کہ ملک پر 35 سال سے حکومت کرنے والے آج اکٹھے ہو گئے ہیں ، دنیا میں ہمارے سبز پاسپورٹ کی عزت انہی کی وجہ سے نہیں ہے کیونکہ ماضی کی حکومتوں نے ملک کو مقروض کیا اور بڑی طاقتوں کے سامنے جھکے رہے، 2000ء سے 2018ء تک نواز شریف اور زرداری کے ادوار میں ملک پر 400 ڈرون حملے ہوئے اور بے گناہ لوگ مارے گئے لیکن نواز شریف، زرداری نے ایک بار بھی مذمت نہیں کی کیونکہ ان کے اربوں روپے کے اثاثے باہر پڑے ہیں۔ان حملوں کے خلاف صرف تحریک انصاف ہی سڑکوں پر نکلی تھی اور تحریک انصاف نے ہمیشہ ڈرون حملوں کی مذمت کی، نوازشریف کے دور میں مودی ہماری افواج کو دہشت گرد کہہ رہا تھا لیکن نواز شریف نے ایک بار بھی مودی کی مذمت نہیں کی اور دفتر خارجہ کے ترجمان کو بھی بھارت کے خلاف بیان دینے سے روک دیا، ماضی کے حکمرانوں کا پیسہ ملک سے باہر پڑا ہے جس کا پیسہ ملک سے باہر ہو آزاد خارجہ پالیسی نہیں بنا سکتا، ہم قائداعظم کو اپنا لیڈر مانتے ہیں، وہ صادق، امین اور دلیر تھے، انگریزوں کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر انہوں نے ملک آزاد کرایا اور اپنے مقصد کیلئے جان کی بازی لگا دی۔وزیراعظم نے کہا کہ نہ تو وہ کبھی جھکے ہیں اور نہ ہی اپنی قوم کو کسی کے سامنے جھکنے دیں گے۔ وزیراعظم نے کہا کہ فضل الرحمن کہتا ہے کہ اقتدار میں آ کر ادارے کو ٹھیک کریں گے۔ وزیراعظم نے کہا کہ اگر آج پاکستان محفوظ ہے تو وہ پاک فوج کی وجہ سے ہے، ملکی سالمیت کیلئے مضبوط فوج ضروری ہے، مسلمان دنیا کی حالت دیکھیں تو ان پر ایک عذاب آیا ہوا ہے، عراق، شام، صومالیہ اور افغانستان میں کیا ہوا ہے سب کے سامنے ہے، جس ملک کے پاس اپنی قوت نہ ہو وہ آزاد نہیں رہ سکتا، ماضی کے حکمرانوں نے تمام ملکی ادارے تباہ کر دیئے، عدالتوں پر حملے کئے گئے، ججوں کو خریدا گیا، چیف جسٹس کو ڈنڈوں سے بھگایا گیا اور فون کال کرکے ججوں سے فیصلے لئے گئے، میڈیا کو لفافے اور رشوت دی جاتی تھی۔انہوں نے کہا کہ نواز شریف سب سے بڑا بزدل، بھگوڑا اور جھوٹا ہے، پہلے جھوٹ بولا کہ مشرف کے ساتھ 10 سال کا کوئی معاہدہ نہیں کیا اور اس بار بیماری کا بہانہ بناکر باہر چلا گیا، نواز شریف نے چھانگا مانگا کی سیاست کو فروغ دیا، ارکان کی قیمتیں لگائیں اور جنرل آصف نواز کو رشوت دینے کی کوشش کی، کھٹمنڈو میں مودی سے چھپ کر ملاقات کی اور نواز شریف نے ہی کشمیریوں پر مظالم ڈھانے والے مودی کو شادی پر بلایا۔ انہوں نے کہا کہ فضل الرحمن تو وہ شخص ہے جس نے امریکی سفیر سے کہا کہ مجھے بھی موقع دے دیں، آصف علی زرداری ملک کی سب سے بڑی بیماری ہے، میمو گیٹ میں امریکہ کو خط لکھا کہ مجھے بچا لے، چھوٹا شوباز شریف کہہ رہا ہے کہ یورپی یونین کی مذمت کرکے میں نے غلط کیا ہے، یہ ٹائی، قمیض اور سوٹ پہن کر کہتا ہے کہ مجھے بھی خدمت کا موقع ملنا چاہئے۔وزیراعظم نے کہا کہ ڈاکوئوں کے گلدستے کو میرا پیغام ہے کہ دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہونے والا ہے، اپنے خواب بھول جائو، اپوزیشن نے وہی کام کیا ہے جس کی میں دعائیں مانگتا تھا کہ یہ عدم اعتماد کی تحریک لے آئیں، کبھی یہ دھرنا دیتے ہیں، کبھی حکومت جانے کی تاریخیں دے رہے ہوتے ہیں، شکر ہے کہ انہوں نے موقع دیا ہے اب ایک ہی یارکر سے تینوں کی وکٹیں گرائوں گا، عدم اعتماد سے ایک دن پہلے ڈی چوک میں انسانوں کا سمندر ہو گا اور میں قوم کو بتائوں گا کہ یہ لوگوں کے ضمیر خریدنے کی کوشش کر رہے ہیں ہم انہیں نہیں چھوڑیں گے۔وزیراعظم نے کہا کہ نواز شریف کو سوشل میڈیا پر امریکی صدر کے ساتھ بیٹھا ہوا دیکھا ہو گا اس نے ہاتھ میں پرچی پکڑی ہوئی تھی اور اس کی ”کانپیں ٹانگ” رہی تھیں اور گھبرایا ہوا بیٹھا تھا کہ کہیں آقا ناراض نہ ہو جائے اور اس کی چوری کا پیسہ نہ پکڑا جائے۔ وزیراعظم نے کہا کہ بلاول تو بچہ ہے اس کی کیا بات کروں، سندھ سے لوگوں کو پیسے دے کر اسلام آباد لایا اور پھر آخر میں اس کا پیغام کیا تھا کہ ”کانپیں ٹانگ” رہی ہیں، آگے آگے دیکھئے تو نئے نئے الفاظ نکل کر سامنے آئیں گے، کبھی ”کانپیں ٹانگ رہی ہوتی ہیں، کبھی چینی اگتا ہے اور کبھی بارش آتا ہے”، بلاول کو تو زبردستی لیڈر بنانے کی کوششیں کی جا رہی ہیں۔