امیر ممالک کو مستحکم آب و ہوا کے فروغ کے حوالے سے قائدانہ کردار دکھانے کی ضرورت ہے، ملک امین اسلم

اسلام آباد:وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے موسمیاتی تبدیلی ملک امین اسلم نے کہا ہے کہ عالمی سطح پر موسمیاتی تبدیلیوں کے بحران کے پیش نظر پائیدار پیداوار اور کھپت پر مبنی طرز زندگی کو فروغ دینے کے لئے قیادت کی سطح پر گفتگو کے امکانات کو بروئے کار لانا ماحولیاتی پائیداری کے حصول کے لئے کلید کی حیثیت رکھتا ہے۔ ایک اعلیٰ سطحی پاکستان لیڈر شپ کنورسیشن -2022 ایونٹ سے خطاب کر رہے تھے جس کا اہتمام وزارت موسمیاتی تبدیلی اور ایسوسی ایشن آف چارٹرڈ سرٹیفائیڈ اکاؤنٹنٹس کے اشتراک سے کیا گیا۔انہوں نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ حالیہ دہائیوں کے دوران امیر ممالک میں بڑھتے ہوئے کاربن کے اخراج نے موسمیاتی بحران کی صورت حال کو مزید بڑھاوا دیا ہے جس کے نتیجے میں سماجی و اقتصادی شعبوں بالخصوص پانی، زراعت، توانائی اور صحت کے شعبوں پر تباہ کن اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ماحولیاتی استحکام اور کلائمیٹ ایکشن کے حوالے سے قیادت کی سطح پر گفتگو کی بڑی اہمیت ہے۔ امین اسلم نے کہا کہ امیر ممالک کو موسمیاتی مسائل پر بہتر گفتگو کے ذریعے مستحکم آب و ہوا کے فروغ کے حوالے سے قائدانہ کردار دکھانے کی ضرورت ہے، تاکہ عالمی برادری کو شواہد پر مبنی ماحولیاتی تحفظ اور فروغ کے اقدامات کے ذریعے موسمیاتی بحران کے اثرات سے بچایا جا سکے۔انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم عمران خان کی حکومت نے پہلے ہی مختلف فورمز پر بات چیت کے ذریعے ماحولیاتی ایجنڈے کو فروغ دینے کے لیے کوششیں شروع کر دی ہیں جبکہ مختلف سطحوں پر سرسبز اقدامات کے ذریعے ماحولیاتی قیادت کے کردار کو عالمی ماحولیاتی ایکشن کے ایک حصے کے طور پر سراہا گیا ہے۔امین اسلم نے کہا کہ خاص طور پر موسمیاتی تبدیلی کے خطرے سے دوچار علاقوں میں لوگوں کی زندگیوں اور ذرائع معاش کو موسمیاتی بحران کے منفی اثرات سے بچانے کی ضرورت ہے۔ ہمیں ایسے رہنما پیدا کرنے کی ضرورت ہے جو ماحولیاتی بات چیت کے تصورات کو فروغ دینے کے لیے مختلف سماجی و اقتصادی شعبوں میں منیجرز کے لیے کورسز متعارف کروا کر موسمیاتی حل پر بات کریں۔انہوں نے تجویز پیش کی کہ نوجوانوں میں موسمیاتی تبدیلیوں کے زندگیوں اور معاشروں، ماحولیاتی نظام اور حیاتیاتی تنوع پر پڑنے والے اثرات کے بارے میں بہتر سمجھ بوجھ کو فروغ دے کر ہ یہ مقاصد حاصل کئے جا سکتے ہیں۔عالمی مطالعات کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کرہ ارض کو درپیش خطرات کے پیش نظر نہ صرف قومی اور بین الاقوامی سطح پر بلکہ مقامی سطح پر بھی ماحولیاتی رہنما پیدا کرنے کی ضرورت ہے۔وزیر اعظم کے معاون خصوصی نے تحفظ کی پالیسیوں اور پروگراموں کے ذریعے موسمیاتی ردعمل کو بڑھانے میں کاروباری شعبہ کے کردار پر زور دیا اور کہا کہ پائیدار پیداوار کے ذرائع کو اپنانا خود کاروباروں کی پائیداری کے لیے مرکزی حیثیت رکھتا ہے، جو قابل تجدید توانائی کو استعمال کرنے اور پیداواری ذرائع کو ماحول دوست طریقے سے استعمال کرنے کے ذریعے حاصل کیا جا سکتا ہے۔اس موقع پر انہوں نے وزیر اعظم عمران خان کے کلین اینڈ گرین پاکستان کے وژن کے تحت شروع کیے گئے سرسبز اقدامات کو بھی اجاگر کیا اور کہا کہ ان منصوبوں اور پروگراموں میں 10 بلین ٹری سونامی پروگرام، کلین گرین پاکستان پروگرام، پروٹیکٹڈ ایریاز انیشی ایٹو، پلاسٹک فری پاکستان انیشی ایٹو، ریچارج پاکستان انیشیٹو، ماحولیات، جنگلات اور جنگلی حیات کے تحفظ اور فروغ کے اقدامات شامل ہیں۔ ماحولیاتی استحکام اور موسمیاتی پائیداری حاصل کرنے کی کوششوں میں کمیونٹی اور نوجوانوں کی مصروفیات کو اولین ترجیح دی جا رہی ہے۔