اقتدار کی باریاں لینے والے ملک کے ساتھ مخلص نہیں، شاہ محمود قریشی

اسلام آباد:پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے وائس چیئرمین اور وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ اقتدار کی باریاں لینے والے ملک کے ساتھ مخلص نہیں، بلاول بھٹو لانگ مارچ میں سرکاری وسائل کا بے دریغ استعمال کر رہے ہیں،روٹی، کپڑا اور مکان کا نعرہ لگانے والوں نے صرف اپنے محل بنائے، سندھ میں تباہی کر کے اب اسلام آباد کو فتح کرنے نکلے ہیں، این ایف سی ایوارڈ کے تحت سندھ حکومت کو 9 ہزار ارب روپے دیئے گئے لیکن سندھ حکومت نے ترقیاتی منصوبوں کی مد میں 1400 ارب روپے کی کرپشن کی، سندھ کے حکمرانوں نے عوام کا پیسہ عوام کی فلاح و بہبود اور صوبے کی ترقی پر خرچ کرنے کے بجائے اپنی تجوریوں اور جیبوں میں منتقل کیا، ان کی ترجیح عوام نہیں بلکہ اقتدار کو دوام دینا ہے،کراچی کے لوگوں نے 2018ءمیں کراچی سے پی پی کا بت پاش پاش کر دیا، عوام اب ان کے جھانسے میں نہیں آئیں گے، 2023ءعوام کا سال ہے، اندرون سندھ بڑی تبدیلی دیکھ رہا ہوں، انشاءاللہ 2023ءمیں سندھ میں بھی تحریک انصاف کی حکومت ہو گی۔وہ قائدآبادکراچی میں سندھ حقوق مارچ کے شرکا سے خطاب کر رہے تھے۔ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ کراچی نے 2018ءانتخابات میں ایک خاموش انقلاب برپا کیا، سیاسی پنڈت کہتے تھے کہ تحریک انصاف کے امیدوار نہیں جیت سکتے لیکن کراچی کے باشعور عوام نے گھروں سے نکل کر وزیراعظم عمران خان کے منشور پر اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے بلے کے نشان پر مہر لگا کر نہ ہونی کو ہونی کر کے دکھایا اور پیپلزپارٹی کے بت کو پاش پاش کر دیا۔انہوں نے کہا کہ سندھ کے لوگ پیپلزپارٹی کے مسلسل پندرہ سالہ اقتدار، حکمرانوں کی لوٹ مار اور رویوں سے مایوس ہو چکے ہیں، سندھ میں غربت، لاقانونیت اور افراتفریحی میں اضافہ ہوا، لوگوں نے دیکھا کہ بدعنوان حکمرانوں کی تو حالت بدل گئی لیکن سکولوں، ہسپتالوں کی حالت نہ بدلی، اب اندرون سندھ میں بڑی تبدیلی دکھائی دے رہی ہے اور لوگ سندھ میں تبدیلی کیلئے تیار ہیں۔پی ٹی آئی وائس چیئرمین نے کہا کہ زرداری مافیا نے سندھ میں بھٹو کی سیاست کو دفن کر کے زر اور زرداری کی سیاست کو رائج کر دیا ہے، انہوں نے تو کرپشن کر کے محل بنا لئے لیکن عوام کو روٹی، کپڑا اور مکان دینے کا وعدہ وفا نہ کیا، روٹی، کپڑا اور مکان ہر انسان کی ضرورت ہے لیکن اس کو عملی جامہ پہنانے کیلئے ایماندار قیادت کی ضرورت ہوتی ہے، ایماندار قیادت میسر نہ ہو تو نہ روٹی، کپڑا اور مکان نہیں ملتا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کی معیشت کا دارومدار اور انحصار اس شہر کے محنت کش طبقے پر ہے، اس ملک کا دانشور یہاں بستا ہے، کراچی پاکستان کا آئینہ ہے، یہاں پر سب زبانیں بولی جاتی ہیں، یہ دل والے لوگ ہیں، دل کی زبان سمجھتے ہیں۔شاہ محمود نے کہا کہ بلاول کے عوامی مارچ میں سب کچھ ہے لیکن عوام نہیں ہے، ان کے لانگ مارچ میں سرکار کی گاڑیوں، سرکاری مشینری اور سرکاری وسائل کا بے دریض استعمال ہو رہا ہے، پیپلزپارٹی سندھ کو برباد کر کے اب اسلام آباد کو فتح کرنے چلی ہے،لوگ ان سے سوال کرتے ہیں کہ آپ گزشتہ پندرہ سال سے سندھ میں حاکم ہیں، ہمیں سندھ کا آئینہ دکھائیے، اٹھارہویں ترمیم کے بعد کراچی اور سندھ سے کچرا اٹھانے کی ذمہ داری سندھ حکومت کی ہے لیکن وہ اپنی ذمہ داریاں نہیں نبھا رہی۔ انہوں نے کہا کہ پیپلزپارٹی نے ہمیشہ مفادات کی سیاست کی، ان لوگوں نے سندھ کو تقسیم کیا اور یہاں لسانیت اور فرقہ واریت کے بیچ بوئے، تحریک انصاف سندھ کو جوڑنے اور تیر کو توڑنے آئی ہے، پاکستان کو بدلنا ہے تو کراچی کو جاگنا ہو گا۔