پاکستان میں دہشتگردی کے ماسٹر مائنڈ بھارتی ایجنٹ کلبھوشن کی گرفتاری کو 6 سال مکمل

اسلام آباد:بھارت پاکستان میں دہشتگردی کے ماسٹر مائنڈ اپنے جاسوس کلبھوشن یادیو کے لیے پاکستان کی طرف سے فراہم کردہ قانونی چارہ جوئی سے استفادہ میں ناکام رہا ہے،بھارتی جاسوس اور را کے دہشت گرد کلبھوشن یادیو کو چھ سال قبل تین مارچ کوبلوچستان میں پاکستانی سرزمین پر تخریبی سرگرمیاں کرنے کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا۔ کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق عالمی عدالت انصاف کی ہدایت پر نظرثانی کی درخواست دائر کرنے سے بھارت کا مسلسل گریز اس زمینی حقیقت سے انکار کامنہ بولتا ثبوت ہے جب بھارت کے حاضر سروس نیوی کمانڈر کو 3مارچ 2016کو بلوچستان میں رنگے ہاتھوں پکڑا گیا تھا۔کمانڈر یادیو کے معاملہ میں پاکستان کی پارلیمنٹ نے آئی سی جے کے ری ویواور نظر ثانی ایکٹ 2020کے عنوان سے قانون سازی کی تھی جس میں آئی سی جے کے فیصلے کے حوالہ سے ریویواور نظر ثانی کا حق فراہم کیا گیا تھا۔بل کی منظوری نے اس بات کی توثیق کی کہ پاکستان آئی سی جے کے فیصلے کے حوالے سے اپنی ذمہ داری انتہائی سنجیدگی سے اداکر رہا ہے۔جیسا کہ پاکستان نے بار ہابھارت کو آئی سی جے کے فیصلے کے پیراگراف 118 کے تحت کلبھوشن یادیو کی قانونی نمائندگی کے انتظام کیلئے اپنی ذمہ داری کی یاد دہانی کرائی، بھارت کی جانب سے ردعمل اس بات کا واضح مظہر ہے کہ بھارت پاکستان کے خلاف اپنی تخریب کاری کی سرگرمیوں کے ٹھوس ثبوت سے گریزاں ہے۔بھارتی جاسوس اور را کا دہشت گرد کلبھوشن یادیوپاکستان میں دہشت گردی کی متعدد کارروائیوں میں سہولت کار پایا گیا، جس کے نتیجے میں پاکستان میں بے شمار بے گناہ شہری جاں بحق ہوئے ۔کلبھوشن یادیو عرف حسین مبارک پٹیل کو 3 مارچ 2016 کو بلوچستان کے علاقے ماشکیل سے ایرانی پاسپورٹ پر پاکستان جاتے ہوئے گرفتار کیا گیا تھا۔ بھارتی بحریہ کا یہ حاضر سروس افسر بھارتی حکومت کی جانب سے پاکستان کے خلاف جاسوسی، دہشت گردی اورتخریب کاری کی کارروائیوں میں ملوث تھا۔کلبھوشن یادیو 2013 کے آخر میں بھارتی خفیہ ایجنسی ریسرچ اینڈ اینالائسز ونگ (را)میں بھرتی ہوا جو کراچی اور بلوچستان میں مختلف تخریبی کارروائیوں میں ملوث ہے ۔رانے اپنی اصل شناخت چھپانے کے لیے یادیو کو حسین مبارک پٹیل کا نام دیا جس کا کام بلوچ باغیوں سے ملاقاتیں کرنا اور مجرمانہ نوعیت کی سرگرمیاں انجام دینے کے لیے ان کے ساتھ تعاون کرنا تھا۔تفتیش کے دوران اس نے انکشاف کیا کہ وڈھ میں وہ حاجی بلوچ کے ساتھ رابطے میں تھا، جو کراچی میں بلوچ علیحدگی پسندوں اور اسلامک اسٹیٹ نیٹ ورک کو مالی اور لاجسٹک سپورٹ فراہم کرتا تھا۔بھارتی جاسوس نے یہ بھی اعتراف کیا کہ وہ صفورا بس حملہ کے ماسٹر مائنڈ حاجی بلوچ سے بھی رابطہ میں تھا، جس میں مسلح افراد نے 45 اسماعیلی مسافروں کو گولی مار کرقتل کیا تھا۔یادیو سے حاصل ہونے والی معلومات پر پاکستانی سکیورٹی ایجنسیوں نے سینکڑوں گرفتاریاں بھی کیں ۔کلبھوشن یادیوپاکستان کے خلاف گھنائونے جرائم کا مجرم پایا گیا تھا۔ 10 اپریل 2017 کو اسے فیلڈ جنرل کورٹ مارشل نے موت کی سزا سنائی۔جولائی 2019 میں بھارت کی طرف سے دائر کی گئی ایک درخواست کے بعد عالمی عدالت انصاف نے پاکستان کو یادیوکو بھارتی حکام تک مکمل اور بلا روک ٹوک قونصلر رسائی کی اجازت دینے کا حکم دیا۔تاہم اس کی سزا ختم کرنے کی بھارتی درخواست مسترد کر دی تھی ۔اپنی گرفتاری کے چھ سال بعد بھی کلبھوشن یادیو پاکستان کے خلاف بھارتی جارحیت اور ریاستی دہشت گردی کا زندہ ثبوت ہے ۔