افغانستان میں استحکام ، خطے میں امن کو یقینی بنانے کیلئے افغان حکومت کے ساتھ روابط ضروری ہیں ،منیر اکرم

اقوام متحدہ:پاکستان نے کہا ہے کہ افغانستان میں اقوام متحدہ کے امدادی مشن کا نیا مینڈیٹ افغان حکومت کی مشاورت سے طے کیا جانا چاہیے جوجنگ سے متاثرہ ملک کی خودمختاری کے احترام اور افغان عوام کی زندگیوں کو بہتر بنانے اور استحکام کے فروغ پر مبنی ہونا چاہیے اس بات سے قطع نظر کہ یہ حکومت عالمی برادری کی طرف سے تسلیم کردہ ہے یا نہیں ۔اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب منیر اکرم نے گزشتہ روز سلامتی کونسل میں افغانستان میں اقوام متحدہ کے امدادی مشن کے مینڈیٹ کا جائزہ لینے سے قبل خبردار کیا کہ کابل میں حقیقی حکومت کے متوازی انتظامی ڈھانچہ بنانے کی کوئی بھی کوشش ممکنہ طور پر ناقابل قبول ہوگی اور اس اعتماد اور تعاون کو ختم کر دے گی جو اس وقت اقوام متحدہ کے امدادی مشن ( یو این اے ایم اے)اور کابل حکام کے درمیان قائم ہے۔پاکستان کے مندوب منیر اکرم نے کہا کہ اقوام متحدہ کے امدادی مشن کا نئے مینڈیٹ میں انسانی ہمدردی اور ہنگامی امداد،افغان معیشت کی بحالی، افغان اداروں کی صلاحیتوں میں اضافہ اور تعمیر نو اور روابط کے منصوبوں میں سہولیات فراہم کرنے پر توجہ مرکوز کرنی چاہیے۔ جامع طرز حکمرانی کو فروغ دینے جیسے سیاسی مقاصد افغانستان اور افغان حکام کا واحد دائرہ کار ہے اور 6پڑوسی ممالک کے پلیٹ فارم نے بھی اس عمل کو آگے بڑھانے میں مدد کی ہے۔انہوں نے زور دیا کہ چار دہائیوں کے بعد اب افغانستان میں پائیدار امن کو فروغ دینے کا موقع ہے کیونکہ پورے ملک میں ایک حکومت ہے اور اس کی بقا کو کوئی خطرہ نہیں ہے۔انہوں نے بین الاقوامی برادری پر زور دیا کہ وہ ملک کے استحکام اور خطے میں پائیدار امن کو یقینی بنانے کے لیے افغانستان میں بڑے پیمانے پر انسانی بحران سے بچنے اور افغان معیشت کو تباہ ہونے سے روکنے کے لیے کام کرے۔انہوں نےامید ظاہر کی کہ یوکرین کی صورتحال کے اثرات افغانستان پر مرتب نہیں ہوں گے کیونکہ گزشتہ 40 سال میں یہ غلطی دو بار کی گئی کہ افغانستان کو اس کے حال پر چھوڑ دیا گیا اور اس کے تباہ کن اثرات مرتب ہوئے۔ پاکستانی مندوب منیر اکرم نے اقوام متحدہ کی کی قیادت میں افغانستان کے بینکنگ سسٹم میں رقوم کی منتقلی کی کوششوں کو سراہا۔انہوں نے کہا کہ افغانستان کے مالیاتی اثاثے بحال کیے جانے چاہیئں اور ان میں سے نصف کسی دوسرے ملک کی جانب سے ضبط کرنے کی تجویز افسوسناک ہے۔ انہوں نے کہا کہ انسانی امداد کے ساتھ مستحکم افغانستان کے لیے منہدم ساختی ڈھانچے کی تعمیر نو اور روابط کے تاپی ، کاسا (سی اے ایس اے) اور وسطی ایشیا۔افغانستان پاکستان ریل روڈز جیسے منصوبوں اور سی پیک کی افغانستان تک توسیع کے تصور کے نفاذ کی ضرورت ہے۔انہوں نے کہا کہ افغانستان میں اقوام متحدہ کا امدادی مشن (یو این اے ایم اے) نئی افغان حکومت کے ساتھ تعمیری طور پر رابطے میں ہے اور امید ہے کہ وہ آئندہ بھی افغان حکومت کے ساتھ روابط جاری رکھے گا۔انہوں نے کہا کہ افغانستان اور اس کے ہمسایہ ممالک کے لیے سکیورٹی انتہائی اہمیت کی حامل ہے اور اس وقت بعض ایسے ملک بھی ہیں جو دہشت گردی کے فروغ اور علاقائی ممالک خاص طور پر پاکستان کے خلاف افغان سرزمین کا استعمال جاری رکھنا چاہتے ہیں۔انہوں نے بین الاقوامی برادری پر زور دیا کہ وہ افغانستان میں داعش خراسان کے خاتمے اور دیگر دہشت گر گروہوں کی جانب سے درپیش خطرات سے نمٹنے کے لیے افغان حکام کی کوششوں کی حمایت اور حوصلہ افزائی کرے۔ پاکستانی مندوب منیر اکرم نے کہا کہ پاکستان افغانستان اور خطے میں امن، استحکام اور خوشحالی کے مشترکہ مقاصد کے فروغ کے لیے افغان حکام، علاقائی اوردلچسپی رکھنے والے دیگر ممالک کے ساتھ کام جاری رکھے گا۔