زرداری اور شریف خاندان نے ملکی خزانہ بیدردی سے لوٹا، ڈاکٹر شہباز گل

فیصل آباد :وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے سیاسی ابلاغ وترجمان ڈاکٹر شہباز گل نے کہاکہ زرداری اور شریف خاندان نے ملکی خزانہ بیدردی سے لوٹالیکن اب ملک میں دو نہیں ایک نظام چلے گا۔ غریب، متوسط اورسفید پوش کو بھی امیر کے برابر سہولیات ملیں گی۔ فیصل آباد ڈویژن کے ہر شہری کوبھی ہیلتھ کا رڈ ملے گا۔ وہ بڑے لوگوں کی طرح بڑے بڑے ہسپتالوں میں اپنا 10لاکھ روپے تک مفت علاج کرواسکیں گے۔ ضلع کونسل فیصل آباد میں پریس کانفرنس سے خطاب میں انہوں نے کہاکہ شہبازشریف اور شریف خاندان کے دیگر افراد نے ملک مقصود چپڑاسی جس کی تنخواہ 9ہزارروپے تھی کے اکاؤنٹس میں 4،4ارب روپے ڈالے لیکن یہ رقم صرف ایک آدھ دن کیلئے تھی لیکن جب اسی ملک مقصود چپڑاسی کے گھر میں بیماری آجاتی تو وہ بہو کا زیور، بھینس، مکان یادیگر اثاثے بیچ کر یا ادھار لے کر اپنا علاج کرواتا اور اس جیسے لوگوں کو دوہری پریشانی لاحق ہوتی، ایک یہ کہ اس کے گھر میں بیماری آجاتی اور دوسرا یہ کہ وہ بیماری کے علاج کیلئے اخراجات کہاں سے لائے لیکن عمران خان نے پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار ہرشہری کا ہاتھ پکڑا اور اسے 10لاکھ روپے تک سالانہ مفت علاج کی سہولت فراہم کرنے کیلئے ہیلتھ کارڈ کا اجرا کیا اسی طرح غریب طبقے کیلئے پناہ گاہیں اور لنگر خانے قائم کئے گئے۔انہوں نے کہاکہ وزیراعظم عمران خان نے ہمیشہ کرپشن کے خلاف آواز بلند کی اور عملی اقدامات اٹھائے جبکہ ملک میں دونہیں ایک نظام پاکستان تحریک انصاف کا منشور تھا جس کے باعث جہاں ماضی میں چور ڈاکو اور سیاسی لبادے میں موجود صاحب اقتدار لوگ ملکی خزانہ لوٹتے رہے اس کے برعکس اب ملک میں کسی وزیر،مشیر یا بیوروکریٹ کو کرپشن کی جرات نہیں ہوسکتی کیونکہ انہیں پتہ ہے کہ اسلام آباد میں 6فٹ کا عمران خان نامی انتہائی ایماندار ودیانتدار وزیراعظم ڈنڈا پکڑ کر بیٹھا ہو اہے لہٰذا اگر کسی نے کرپشن کی جرات کی تو یہ ڈنڈا اس کے گٹوں پر آئے گا۔انہوں نے کہاکہ پہلے ملک پر 30سال تک دوٹبروں نے حکومت کی جو ملک میں اپنا علاج کروانا تو دور کی بات ، وہ ٹیسٹ کروانے کیلئے بھی امریکہ اور برطانیہ جاتے تھے جہاں سے ان کی جھوٹی سچی رپورٹیں بنتی تھیں نیز ان کی دیکھا دیکھی صف اول کے بعد صف دوم اور صف سوم میں شامل رانا ثنا اللہ اور عابد شیر علی جیسے لوگ بھی جنہوں نے اپنے آقاؤں کی دیکھا دیکھی مال بنایا وہ بھی اپنے علاج کیلئے باہر جانا شروع ہوگئے حالانکہ ان کی مشینری کا باہر علاج ہوہی نہیں سکتا۔انہوں نے کہاکہ ان لوگوں نے لوٹ لوٹ کر ملک میں تباہی مچا دی اور ایسا نظام بنایا کہ جس میں ٹاٹ والے سکولوں میں پڑھنے والے بچے بیکن ہاؤس کے بچوں کا مقابلہ نہ کرپاتے کیونکہ وہ کوئی اور ہی دنیا لگتی تھی لہٰذا وہ نوکری کا بھی نہیں سوچ سکتے تھے اس طرح امیر کا بچہ آگے جاتا اور غریب کا بچہ وہیں رلتارہ جاتا۔انہوں نے کہاکہ جس ٹاٹ سکول سے وہ پڑھے وہاں ان کے 30ہم جماعت بچوں میں سے صرف ایک بچہ نیوی میں سپاہی بنا اور وہ خود پڑھ کر ایک بڑی یونیورسٹی میں ٹیچنگ کے شعبہ سے منسلک ہوئے لیکن عمران خان نے یہ تہیہ کرلیا کہ اب ملک میں دونہیں بلکہ ایک نظام چلے گا اور جس طرح بڑے بڑے لوگ بڑے بڑے ہسپتالوں میں اپنا علاج کرواتے ہیں اسی طرح غریب آدمی بھی شفا انٹرنیشنل، ڈاکٹر ہسپتال،ساحل ہسپتال اور نیشنل ہسپتال جیسے بڑے بڑے ہسپتالوں میں اپنا علاج کروائے گا۔انہوں نے کہاکہ سب سے پہلے کے پی کے میں ہیلتھ کارڈ کا اجرا کیاگیا جہاں سب سے زیادہ آنکھوں کی بیماریوں کا علاج وآپریشن کئے گئے کیونکہ وہاں کے لوگوں میں شوگر کی مرض کی شرح زیادہ تھی اور غریب کو اچھا کھانا میسر نہ تھا اسی طرح دوسرے نمبر پر سب سے زیادہ ان بیٹیوں اور بہنوں کا علاج معالجہ کیاگیا جو ڈلیوری کے دوران وسائل نہ ہونے کی وجہ سے یا دائیوں سے علاج کے باعث زندگی کی بازی ہارجاتی تھیں مگر اب عمران خان نے ان کا ہاتھ پکڑا ہے جو ریاست مدینہ کی طرز کی جانب اہم قدم ہے۔