سی پیک پاکستان اور چین کے درمیان اقتصادی تعلقات کا سنگ بنیاد ہے،اسد عمر

اسلام آباد:وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی ترقی واصلاحات وخصوصی اقدامات اسدعمر نے کہا ہے کہ سی پیک پاکستان کی مجموعی ترقیاتی حکمت عملی کا ایک میگا پراجیکٹ ہونے کے ساتھ ساتھ چین اور پاکستان کے درمیان اقتصادی تعلقات کا سنگ بنیاد ہے، پاکستان نے خصوصی اقتصادی زونز میں سرمایہ کاری کے عمل کو نہ صرف چینی کمپنیوں بلکہ دیگر بین الاقوامی سرمایہ کاروں کے لئے بھی آسان بنایا ہے۔سی پیک کے تحت بیشتر منصوبے 2021ء میں اختتام کے قریب ہیں، رواں سال کے دوران سی پیک میں وسعت بھی دیکھنے میں آئی، صنعتی تعاون کیلئے تشکیل دیئے گئے مشترکہ ورکنگ گروپ کے ثمرات سامنے آنا شروع ہوگئے ہیں جو فیصل آباد میں علامہ اقبال خصوصی اقتصادی زون، خیبرپختونخوا میں رشکئی اور سندھ میں دھابیجی کے خصوصی اقتصادی زون کی شکل میں زیر تعمیر ہیں۔گوادر کے خصوصی اقتصادی زون کی وسعت کے منصوبے کیلئے بھی جلد حتمی منظوری دیدی جائے گی۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے چین پاکستان اقتصادی راہداری کے پہلے مرحلے میں شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والے 27 پاکستانی کارکنان اور اہلکاروں میں ایوارڈ تقسیم کرنے کیلئے چینی سفارتخانے میں منعقدہ ایک پروقار تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔وفاقی وزیر نے کہا کہ کوویڈ -19 کے باوجود سال 2021 میں سی پیک میں نمایاں پیش رفت دیکھنے میں آئی ہے۔وزیراعظم نے چند ماہ قبل جس شمالی زون کا افتتاح کیا تھا وہ جنوبی زون سے 35 گنا بڑا ہے اور یہ سی پیک کی ترقی اور مستقبل کے حوالے سے پاکستان کے عزم کا اظہار کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سی پیک کے دوسرے مرحلے میں دونوں ممالک زراعت اور سائنس و ٹیکنالوجی کے شعبے پر توجہ دے رہے ہیں۔اسد عمر نے کہا کہ جے سی سی کے 10ویں اجلاس میں پاکستان اور چین نے انفارمیشن ٹیکنالوجی کے شعبے میں ملکر کام کرنے کے لئے ایک سمجھوتےپر دستخط کیے ہیں۔چین نے انفارمیشن ٹیکنالوجی کے شعبے میں زبردست ترقی کی ہے اور پاکستان اب اس شعبے میں نمایاں پیشرفت دیکھنا شروع کر رہا ہے جیسا کہ گزشتہ سال کے دوران پاکستان سے باہر پاکستان کی انفارمیشن ٹیکنالوجی سروسز کی برآمدات میں 47 فیصد اور رواں سال 38 فیصد اضافہ ہوا ہے، اس لیے انفارمیشن ٹیکنالوجی میں پاکستانی اور چینی کمپنیوں کے لیے بے پناہ مواقع موجود ہیں۔وفاقی وزیر نے کہا کہ سی پیک کے تمام شعبے وسیع ہو ر ہے ہیں ہیں اور پہلے مرحلے میں شروع کیے گئے بہت سے منصوبے مکمل ہو چکے ہیں یا مکمل ہونے والے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ نہ صرف پاکستان اور چین کے درمیان تعلقات کے معیار کا ثبوت ہے بلکہ سی پیک منصوبوں کی تکمیل کے لیے ہمارے مضبوط بندھن اور عزم کا ثبوت ہے۔ انہوں نے کہا کہ بی آر آئی واقعی تاریخی ہے کیونکہ اس کا تصور تمام انسانیت کی ترقی اور پیشرفت کے لیے کیا گیا تھا۔وفاقی وزیر نے مزید کہا کہ صدر شی جن پنگ کا ممالک کے درمیان روابط اور مشترکہ خوشحالی کے ذریعے خوشحالی کو بڑھانے کا وژن دنیا کے لیے ایک قابل ذکر نمونہ ہے۔ اسد عمر نے کوویڈ -19 وبائی امراض کے دوران پاکستان کی حمایت کرنے پر چین کی تعریف بھی کی۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ سی پیک کے مخالفین نہ صرف الفاظ کے ذریعے سی پیک کی مخالفت کر رہے ہیں بلکہ دہشت گردی کی سرپرستی بھی کر رہے ہیں۔ تاہم، پاکستان موثر حفاظتی اقدامات کر رہا ہے اور دہشت گردی کی کارروائیوں سے سی پیک کا کوئی منصوبہ متاثر نہیں ہوا ہے۔علاوہ ازیں وزیراعظم چینی منصوبوں اور کارکنوں کی سکیورٹی کا بذات خود جائزہ لے رہے ہیں۔وزیر نے سی پیک منصوبوں پر کام کرنے والے پاکستانی عملے کو بھی مبارکباد دی اور کہا کہ چینی کمپنیوں نے دیکھا ہوگا کہ پاکستانی پیشہ ور افراد کا معیار دنیا کی طرح اچھا ہے کیونکہ وہ محنتی اور سیکھنے کے خواہشمند ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ سی پیک پاکستان کی مجموعی ترقیاتی حکمت عملی کا ایک میگا پراجیکٹ ہونے کے ساتھ ساتھ چین اور پاکستان کے درمیان اقتصادی تعلقات کا سنگ بنیاد ہے۔اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے، سی پیک کے امور بارے وزیر اعظم کے معاون خصوصی خالد منصور نے کہا کہ یہ سال چین اور پاکستان کے درمیان متحرک بڑھتے ہوئے سفارتی تعلقات کا 70 واں سال ہے۔پہلے یہ دو طرفہ تعلقات تک محدود تھا لیکن اب یہ طویل المدتی اقتصادی شراکت داری ہے۔انہوں نے کہا کہ وبائی امراض کی وجہ سے پوری دنیا میں معمولات زندگی درہم برہم ہونے کے باوجود دونوں ممالک کے مضبوط باہمی عزم کی وجہ سے سی پیک منصوبوں کو کسی رکاوٹ کا سامنا نہیں کرنا پڑا۔اس موقع پر چینی کمیشن برائے ترقی و اصلاحات کے ڈائریکٹر جنرل اِینگ شیونگ نے کہا کہ چین کی ترقی پاکستان کے مفاد میں ہے اور یہ چین کی مخلصانہ امید بھی ہے کہ پاکستان اپنی خوشحالی کے لیے مستحکم ترقی سے لطف اندوز ہو سکتا ہے۔