پاکستان کی خارجہ پالیسی کو تیزی سے بدلتے ہوئے رجحانات کے مطابق مرتب کرنا ہو گا، شاہ محمود قریشی

اسلام آباد:وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ ہمیں پاکستان کی خارجہ پالیسی کو تیزی سے بدلتے ہوئے رجحانات کے مطابق مرتب کرنا ہو گا،اقتصادی سفارت کاری صرف ایک لفظ نہیں بلکہ ہمارے ترقیاتی ایجنڈے اور ہمارے سفارتی اثاثوں سے فائدہ اٹھانے کا ایک جامع خاکہ ہے۔بدھ کو فارن سروس اکیڈمی میں منعقدہ پروبیشنرز کی پاسنگ آئوٹ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے افسران سے کہا کہ دفتر خارجہ کی طرف سے یہاں اور بیرون ملک ہمارے مشنز کے ذریعے فراہم کردہ قونصلر خدمات ہماری خصوصی ذمہ داری ہے ۔جنہیں آپ نے بھی احسن طریقے سے ادا کرنا ہے۔انہوں نے کہا کہ حکومت پاکستان بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو عزت دینے اور ان کی دل و جان سے خدمت کرنے کے لیے پرعزم ہے۔وزیر خارجہ نے پروبیشنرز سے کہا کہ آپ کو چاہیے کہ اپنی تعلیمی استعداد میں اضافہ کریں، لکھیں، تجزیہ کریں۔اپنے آپ کو اپنی میز پر موجود فائلوں تک محدود نہ رکھیں۔اپنے آپ کو اپ ڈیٹ رکھیں، اپنی حاصل کردہ تعلیم و تربیت کو ملک کی بے لوث خدمت کیلئے بروئے کار لانے کی کوشش کریں اور ہمیشہ اپنے حوصلے کو بلند رکھیں اور وسائل کی رکاوٹوں کو بالائے طاق رکھتے ہوئے آگے بڑھیں اور ڈیجیٹل دور کے چیلنجزکو ہمیشہ ذہن نشین رکھیں اور ڈیجیٹل ٹیکنالوجی سے پوری طرح فائدہ اٹھائیں۔وزیر خارجہ نے کہا کہ ایک نئی دنیا ہمارے سامنے ہے، جس کے ذریعے ہمیں طاقت کے متعدد مراکز کا سامنا احتیاط اور دور اندیشی کے ساتھ کرنا ہے، ہمیں ادراک ہونا چاہیے کہ آج سفارتی کام کئی گنا بڑھ گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ کورونا وائرس کی عالمگیر وبا کے چیلنج نے صحت عامہ سے متعلقہ نظام کی خامیوں کو بے نقاب کر دیا ہے۔ اس نے عالمی معاشی نظاموں کو شدید متاثر کیا ہے اور طویل مدتی جغرافیائی سیاسی تبدیلیوں کے امکانات واضح کیے ہیں۔بین الاقوامی تعلقات اور خارجہ پالیسی کو چلانے کے روایتی ذرائع کو تیز رفتار عالمی ادراک کی صنعت نے پیچھے چھوڑ دیا ہے، سافٹ پاور نے پہلے ہی روایتی جنگ کی جگہ لے لی ہے۔دنیا، معلومات/غلط معلومات کی جنگ کے دور میں داخل ہو چکی ہے۔ ہم میڈیا کے کردار میں بہت بڑی تبدیلی دیکھ رہے ہیں۔جدید ٹیکنالوجی کا استعمال رائے کو متاثر کرنے اور ایجنڈوں کو آگے بڑھانے کے لیے بروئے کار لایا جا رہا ہے۔ان بدلتے ہوئے رجحانات کے پس منظر میں، جغرافیائی سیاست نئے ابھرتے ہوئے عوامل اور غور و فکر کی صلاحیت کو بڑھانے کی جانب اشارہ کر رہی ہے ۔ ہمیں پاکستان کی خارجہ پالیسی کو ان بدلتے ہوئے رجحانات کے مطابق مرتب کرنا ہو گا اور اپنے مفادات کو سرفہرست رکھتے ہوئے، ہمیں اس بیرونی ماحول سے گزرنا ہے تاکہ یہ یقینی بنایا جا سکے کہ پاکستان کی خودمختاری، علاقائی سالمیت اور آزادی محفوظ ہے اور پاکستان کے ترقیاتی ایجنڈے کو آگے بڑھا رہی ہے ۔وزیر خارجہ نے کہا کہ اپنے ملک کی تاریخ میں پہلی بار ہم نے اپنی سفارتی کوششوں کو معاشی فائدے اور عوام کی خوشحالی کی جانب موڑ دیا ہے۔ اقتصادی سفارت کاری صرف ایک لفظ نہیں ہے، بلکہ ہمارے ترقیاتی ایجنڈے اور ہمارے سفارتی اثاثوں سے فائدہ اٹھانے کا ایک جامع خاکہ ہے۔آگے بڑھتے ہوئے، اقتصادی ڈپلومیسی کی طرف ہمارا محور مزید مستحکم ہو گا کیونکہ نئی راہیں کھلیں گی، اور موجودہ راستے زیادہ توجہ کا مرکز بنیں گے۔مستقبل غیر متوقع ہے لیکن ہمارے پاس پیش آمدہ چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے وسیع تجربہ موجود ہے۔آپ سب ایک جامع نوعیت کے خصوصی تربیتی کورس سے گزر چکے ہیں جس میں مختلف مضامین کا احاطہ کیا گیا ہے۔ہم امید کرتے ہیں کہ آپ سبھی وزارت میں شامل ہوں گے اور اپنے منتخب کردہ کیریئر میں آگے بڑھنے کیلئے کے لیے لگن سے کام کریں گے ۔