قبائلی اضلاع کی خالی عمارتیں خیبر میڈیکل کالج کو دینے کی سفارش

اسلام آباد:قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے سیفران نے قبائلی اضلاع میں ٹی ایچ کیواور ڈی ایچ کیو کے قریب خالی عمارتیں خیبرمیڈیکل یونیورسٹی کودینے کی سفارش کردی تاکہ وہاں پرالائیڈسائنسزیا نرسنگ کالج کھولے جاسکیں۔وائس چانسلرکے ایم یو ڈاکٹر ضیاء الحق نے کہاکہ ہمیں خالی عمارتیں دے دیں ہم اپنے وسائل سے وہاں پر نرسنگ یا الائید سائنسز کے کالج تین ماہ میں بنادیں گے۔گومل زام ڈیم میں غیرمقامی افراد کی بھرتی پر تحقیقات کے لیے سب کمیٹی جمال الدین کی سربراہی میں بنادی گئی۔پی ایم سی بتائے کہ فاٹا کے میڈیکل کوٹے کا سات سال کانوٹیفکیشن کرناہے یانہیں؟فاٹا کوٹے پر انجینئرنگ کے طلبہ کوداخلہ نہ دینے پر دویونیورسٹیوں کے سربراہاں کو کمیٹی نے طلب کرلیا۔ جمعہ کوقومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے سیفران کااجلا س چیئرمین ساجد خان کی سربراہی میں پارلیمنٹ ہاوس میں ہوا۔ اجلاس میں رکن کمیٹی جمال الدین، گل داد خان،افضل کھوکھر، صلاح محمد،شاہ زین بگٹی ودیگر نے شرکت کی ۔اجلاس میں سیکرٹری سیفران ،ایچ ای سی ،پی ایم سی کے حکام ،وائس چانسلر خیبر میڈیکل یونیورسٹی اور واپڈا حکام نے شرکت کی ۔کمیٹی کوکورم مکمل نہ ہونے کی وجہ سے کمیٹی آدھا گھنٹہ تاخیر سے شروع ہوئی۔چیئرمین کمیٹی نے وقت پر کمیٹی کایجنڈانہ ملنے پر شدید برہمی کااظہارکرتے ہوئے کہاکہ کمیٹی کوایجنڈا وقت پر کیوں نہیں دیاگیا اجلاس ہورہاہے مگر کسی رکن کے پا س ایجنڈے کی کاپی موجود نہیں ہے کمیٹی کے اجلاس سے تین دن قبل ایجنڈا مل جاناچاہیے ۔سیکرٹری سیفران نے کمیٹی کو بتایاکہ بریف کل کمیٹی کوبھیج دیا تھا اجلاس کے ایجنڈے میں شامل دیگر اداروں کاایجنڈا نہیں ملاتھا جس کی وجہ سے دیر ہوئی آئندہ ہم اپناایجنڈا وقت پر کمیٹی کوبھیج دیں گے جن اداروں کاایجنڈا لیٹ ہوگاوہ پھر خود کمیٹی میں جواب دیں گے۔واپڈا حکام نے کمیٹی کوگومل زام ڈیم کے حوالے سے بتایاکہ اس ڈیم سے 17.4میگاواٹ بجلی پیدا ہوتی ہے ڈیم2013میں مکمل ہوگیا تھا ۔ڈیم پر کل منظور شدہ پوسٹیں 154 ہیں ۔کنٹریکٹ پر10ملازمین ہیں جن میں 9مقامی ہیںجبکہ ڈیلی ویجز 4 لوکل ملازمین ہیں۔ جمال الدین نے کہاکہ ڈیم ہمارے علاقہ میں بنا ہے مگر نوکریاں غیر مقامی لوگوں کو دی جارہی ہیں ڈیم کے لیے زمین ہمارے لوگوں نے مفت دی ہے،ڈیم پر جولوگ کام کررہے ہیں ہیں ان کاتعلق پنجاب اور صوبہ کے پی کے کے دوسرے علاقوں سے ہے جبکہ ہمارے ساتھ وعدہ کیاگیاتھاکہ مقامی لوگوں کوبھرتی کیاجائے گا۔چیرمین کمیٹی ساجد خان نے گومل زام ڈیم میں غیرمقامی افرا د کی بھرتی کے معاملے پر ذیلی کمیٹی جمال الدین کی سربراہی میں بنادی جو اس معاملہ کی تحقیق کرئے گی کہ غیرمقامی لوگوں کوبھرتی کیاگیاہے کہ نہیں ۔کمیٹی میں صلاح محمداورگل دادخان شامل ہوں گے ۔پی ایم سی حکام نے کمیٹی کوبتایاکہ سابقہ فاٹا کے طلبہ کے لیے اضافہ کوٹہ پرکام کیا جارہاہے ہمیں کوٹہ میں اضافہ سے پہلے سہولیات کابھی جائزہ لیناہوتاہے ۔چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ صدرپی ایم سی اجلاس میں کیون نہیں آئے ہیں ان کواجلا س میں ہوناچاہیے اگر آئندہ وہ اجلاس میں نہیں آئے تو ان کو سمن کرلیں گے۔پی ایم سی ہمیں بتائے کہ کیاوہ جو سات سال باقی رہے گئے ہیں ان کے لیے سابقہ فاٹاکے میڈیکل کوٹے کے لیے نیوٹیفکیشن کرتی ہے کہ نہیں ہم ادھر ادھر کی باتیں نہیں سننا چاہتے ہیں ایک ایک سال کے نوٹیفیکیشن کی وجہ سے ہر سال یہ مسئلہ ہوتاہے ۔سیکرٹری سیفران نے کمیٹی کوبتایاکہ سابقہ فاٹا کی 36میڈیکل سیٹیں بڑ گئی ہیں ۔جمال الدین نے کہاکہ ہمارے آج بھی گھر نہیں ہیں ٹینٹ میں رہے رہے ہیںہمارے بچوں کو داخلہ دیں ۔چیئرمین نے سیکرٹری کو ہدایت کرتے ہوئے کہاکہ آپ پی ایم سی حکام سے ملاقات کریں اور اس کے بعد کمیٹی کوبتائیں کہ پی ایم سی نے فاٹا میڈیکل کوٹہ کا 7سال کا نوٹیفکیشن کرنا ہے یا نہیں۔حکام نے کمیٹی کوبتایاکہ فاٹا کے کوٹہ پر دویونیورسٹیوں میں ہمارے طلبہ کوداخلہ نہیں دیاجارہاہے جبکہ طلبہ میرٹ پر ہیں اورمیرٹ پر آنے کے بعد ان کی منظوری دی گئی ہے کہ وہ ان دوانجینئرنگ یونیورسٹیوں میں داخلہ لیں یونیورسٹیاں اعترض لگارہی ہیں کہ انہوں نے ہماری یونیورسٹی کاانٹری ٹیسٹ پاس نہیں کیاہے جس پر کمیٹی نے زرعی یونیورسٹی فیصل آباد، انجینئرنگ یونیورسٹی پنجاب کے سربراہوں کو اگلے اجلاس میں طلب کرلیا۔وائس چانسلرخیبر میڈیکل یونیورسٹی ڈاکٹرضیاء الحق نے کمیٹی کوبتایاکہ وہ سابقہ فاٹاکے تمام اضلاح وتحصیل جہاں پر ڈی ایچ کیو یاٹی ایچ کیو موجود ہیں وہاں پر کالج کھولناچاہتے ہیں اگر انہوں کووہاں پر خالی عمارت دے دی جائے اگر خالی عمارت دے دی جائے ہم اپنے وسائل سے کالج بنائیں گے اور چلائیں گے اس سے مقامی آبادی کوبھی فائدہ ہوگا نرسنگ ودیگر الائیدسائنسزکے شعبے شروع کریں گے خیبر پختون خوا کابینہ نے ہمیں اس کی اجازت دی دی ہے کہ ہم جہاں ٹی ایچ کیو،ڈی ایچ کیوموجود ہیں وہاں یہ کالج شروع کریں اسکے لیے ہمیں کمیٹی کی مدددرکار ہے اگر وہ متعلقہ اداروں کو سفارش کردیں گہ قبائلی اضلا ع میں جہاں خالی عمارتیں ہیں وہ ہمیں دے دی جائیں تاکہ ہم وہاں کالج کھول سکیں ہم عمارت ملنے کے تین ماہ کے اندرکالج شروع کردیں گے ۔کمیٹی نے اتفاق رائے سے سفارش کی کہ قبائلی اضلاع میں جہاں خالی عمارتیں ہیں وہ خیبرمیڈیکل یونیورسٹی کودی جائیں تاکہ وہاں نرسنگ والائیڈسائنسز کالج بنائے جاسکیں۔