مقبوضہ کشمیرکی پولیس اورفوج میں جھڑپیں شروع

اسلام آباد : واشنگٹن ٹائمز کا کہنا ہے کہ مقبوضہ کشمیرکی پولیس اورفوج میں بھی جھڑپیں شروع ہوگئی ہیں،وادی میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا بحران جنم لے گا،انتہاپسند ہندوؤں کو آباد کرکے کشمیریوں کی نسل اور ان کواقلیت میں تبدیل کیا جائے گا۔ سینئر تجزیہ کار ڈاکٹرشاہد مسعود نے خبررساں ادارے اے پی کی واشنگٹن ٹائمز میں شائع رپورٹ پر تبصرہ کرتے ہوئے بتایا کہ نریندر مودی کی کشمیر کی ترقی پر کی جانے والی تقریر پر دنیا نے کوئی توجہ نہیں دی۔آرٹیکل 370 اور 35اے سیاسی مسئلہ ہوسکتا ہے لیکن انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں ، کرفیو کا نفاذ مودی کا اصل چہرہ بے نقاب کررہا ہے۔واشنگٹن ٹائمز میں چھپنے والی رپورٹ کے مطابق کرفیو ہٹاتے ہیں توجھڑپیں شروع ہوجاتی ہیں، وہاں کی پولیس تعینات فوج سے جھگڑ رہی ہے کہ کشمیر کی حیثیت تبدیل کرنے کے حوالے سے پولیس کو کیوں نہیں بتایا گیا؟ اب کرفیو لگا ہوا ہے، لوگ مر گئے تو ہمیں ذمہ دار قراردیا جائے گا۔مسلم اکثریتی کشمیر میں ہندوقوم پرست جو دہلی میں بیٹھی حکومت ہے ، یہ حکومت انتہاپسند ہندوؤں کو آباد کرکے کشمیریوں کی نسل اور ان کواقلیت میں تبدیل کرے گی۔یہ اخبار ایک نوجوان کی کہانی بتا رہا ہے کہ وہ صبح سویرے میلوں دورجاتا ہے ، اور بھاگتا ہوا واپس آتا کہ اس کوفوج پکڑ نہ لے۔ انٹرنیٹ اورموبائل فون بھی نہیں ہے، یہ بندہ کہہ رہا ہے کہ آنے والے دنوں میں ہندوانتہا پسندوں کو لاکر آباد کیا جائے اور مسلمانوں کو اقلیت بنانے کی کوشش کی جائے گی۔ ہزاروں کی تعداد میں فوج ہے، 6 دن سے کھانا پینا ، خوراک ختم ہوگئی ہے، دکانیں بند ہیں، ادویات نہیں مل رہیں، ہسپتال بند ہیں، کشمیر میں ہیومن کرائسز پیدا ہورہا ہے۔