افغانستان کے مسئلہ پر حکومت کی پالیسی قومی امنگوں کے مطابق ہے، حافظ محمد طاہر محمود اشرفی

اسلام آباد:ملک بھر کے علماء و مشائخ نے افغانستان کے مسئلہ پر حکومت کی پالیسی کو قومی امنگوں کے مطابق قرار دیتے ہوئے عالمی دنیا سے مطالبہ کیا ہے کہ موجودہ حالات میں افغانستان کو تنہا نہ چھوڑا جائے، یہ بات پاکستان علماء کونسل کے زیر اہتمام ہونے والے علماء و مشائخ کنونشن میں کہی گئی ۔کنونشن کی صدارت پاکستان علماء کونسل کے چیئرمین و نمائندہ خصوصی وزیراعظم پاکستان برائے بین المذاہب ہم آہنگی و مشرقی وسطیٰ حافظ محمد طاہر محمود اشرفی نے کی۔ کنونشن سے مولانا حامد الحق حقانی، مولانا سید چراغ الدین شاہ، علامہ عارف واحدی اور دیگر نے بھی خطاب کیا۔کنونشن کے اختتام پر مشترکہ اعلامیہ جاری کیا گیا۔مشترکہ اعلامیہ وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے بین المذاہب ہم آہنگی و مشرق وسطیٰ امور اور پاکستان علماء کونسل کے چیئرمین حافظ محمد طاہر محمود اشرفی نے پڑھ کر سنایا۔ اعلامیہ میں کہا گیا کہ ہندوستان کی پاکستان کے خلاف سازشیں اور عزائم واضح ہیں۔افغانستان کے عزائم کی ناکامی کے بعد ہندوستان پاکستان میں انتشار پیدا کرنے کے لئے فرقہ وارانہ تشدد اور دیگر سازشیں کر رہاہے جس کو روکنے کے لئے تمام مکاتب فکر کے اور مذہبی و سیاسی جماعتیں، حکومت، افواج پاکستان اور ملک کے سلامتی کے اداروں کو اپنے مکمل تعاون کا یقین دلاتی ہے اور پیغام پاکستان ضابطہ اخلاق پر مکمل عمل کرنے کا اعلان کرتی ہے اور علماء و خطبا، ذاکرین سے بھی اپیل کرتی ہیں کہ پیغام پاکستان ضابطہ اخلاق پر مکمل عمل کریں۔اعلامیہ میں کہا گیا کہ افغانستان سے گزشتہ ایک ہفتے کے دوران پاکستان کی سرحدی فوجی چوکیوں پر حملوں کی کوشش اور افغانستان کے ایئرپورٹ پر خود کش حملہ قابل مذمت ہے، افغان طالبان اور عالمی دنیا کو ہندوستان اور عالمی دہشت گرد تنظیموں کے تعلقات کو سامنے رکھنا چاہیے، ہندوستان ماضی کی طرح ایک بار پھر خطہ میں بد امنی اور انتشار پیدا کرنے کی سازشوں میں مصروف ہے لہذا عالمی دنیا اور خطہ کے ممالک کو اس طرف توجہ دینا ہو گی۔اعلامیہ میں کہا گیا کہ پاکستان کے علماء و مشائخ اور عوام افغان طالبان کی طرف سے عام معافی، افغان سرزمین کو پاکستان سمیت دنیا کے کسی بھی ملک کے خلاف استعمال نہ ہونے دینے اور ایک مضبوط اور مستحکم اسلامی قومی حکومت کے قیام کا اعلان کا خیر مقدم کرتے ہیں اور یہ سمجھتے ہیں کہ افغانستان کا امن پاکستان کا امن ہے اور افغانستان کے امن سے خطہ کے تمام ممالک کو تجارتی، معاشی، سیاسی طور پر مضبوطی ملے گی لہذا تمام ممالک کو افغانستان میں امن و امان کے قیام اور استحکام کے لئے امارات اسلامیہ افغانستان سے بھرپور تعاون کرنا چاہیے اور افغانستان کو موجودہ حالات میں تنہا نہیں چھوڑنا چاہیے۔پاکستان کے علماء و مشائخ انتہا پسندی، دہشت گردی اور فرقہ وارانہ تشدد کے خلاف خطہ کے تمام ممالک بالخصوص افغانستان سے ہر طرح سے تعاون کا اعلان کرتے ہیں۔اعلامیہ میں کہا گیا کہ افغانستان کے مسئلہ پر ریاست پاکستان کا موقف درست سمت ہے اور قومی امنگوں کے مطابق ہے، ریاست پاکستان نے افغان طالبان اور امریکہ کے درمیان مذاکرات کے لئے جو کردار ادا کیا اور افغانستان سے غیر ملکیوں کے انخلاء کے لئے جو پالیسی مرتب کی وہ قابل ستائش ہے، ہم امید کرتے ہیں کہ مستقبل میں بھی حکومت پاکستان خطہ میں امن اور بالخصوص پاک افغان تعلقات میں استحکام کے لئے اسی طرح کردار ادا کرتی رہے گی۔کنونشن میں حزب اختلاف اور حزب اقتدار کی جماعتوں سے اپیل کی گئی کہ قومی معاملات میں الزام تراشی کی بجائے وسیع تر قومی مفاد میں مذاکرات اور مفاہمت کا راستہ اپنایا جائے۔ اعلامیہ میں کہا گیا کہ پاکستان کے علماء و مشائخ سعودی عرب پر حوثی باغیوں کے مسلسل حملوں کی بھرپور مذمت کرتے ہیں۔ابہا ایئرپورٹ پر گزشتہ روز حملہ قابل مذمت اور قابل افسوس ہے، ریاست پاکستان کا موقف ہمیشہ واضح رہا ہے کہ پاکستان کو ارض حرمین شریفین مملکت سعودی عرب کی سلامتی و استحکام بہت عزیز ہے۔ ارض حرمین شریفین کا دفاع پاکستان کا دفاع ہے۔ ہمارے لئے ارض حرمین شریفین خط احمر ہے۔لہذا اس معاملہ پر عالمی دنیا اسلامی تعاون تنظیم، اقوام متحدہ کو فوری نوٹس لینا چاہیے اور سعودی عرب پر حملوں کا سلسلہ بند ہونا چاہیے۔ اعلامیہ میں کہا گیا کہ افغانستان کی صورتحال پر حکومت پاکستان، اسلامی تعاون تنظیم، رابطہ اسلامی کے موقف کی تائید کرتے ہیں اور تجویز کرتے ہیں کہ اسلامی تعاون تنظیم کے سربراہ کے طور پر مملکت سعودی عرب، اسلامی تعاون تنظیم کا فوری طور پر سربراہی اجلاس بلائے تاکہ امت مسلمہ افغانستان کے مسئلہ پر متفقہ موقف اپنائے۔اعلامیہ میں کہا گیا کہ ملک بھر کے علماء و مشاخ، آئمہ و خطبا سے اپیل کرتے ہیں کہ جمعة المبارک کو یوم وحدت امت کے طور پر منائیں۔ خطبات جمعہ میں انتہا پسندی، دہشت گردی اور فرقہ وارانہ تشدد کی مذمت اور ملی اور قومی یکجہتی کا اظہار کیا جائے اور اس موقع پر شہداء پاکستان کو خراج تحسین پیش کیا جائے اور عقیدہ ختم نبوت و ناموس رسالت ۖ کے تحفظ کا عزم کیا جائے۔ملک بھر میں خواتین کے ساتھ ہونے والے زیادتی کے واقعات کی بھرپور مذصمت کرتے ہوئے وزیراعظم پاکستان کی طرف سے مسلسل حل کے لئے کمیٹی بنانے کی تجویز سے اتفاق کرتے ہوئے کہا کہ نور مقدم، لاہور مینار پاکستان سمیت 10 کیسز کے ٹرائل فوری کرنے اور سرعام سزائیں دینے کا فیصلہ کیا جائے۔ فحاشی و عریانی کی تمام ویب سائٹس اور سوشل میڈیا کے ذرائع کو بند کیا جائے۔اسلام عورت کو حجاب اور مرد کو نظر کی حفاظت کا حکم دیتا ہے لہذا تمام پہلوئوں کو مدنظر رکھا جائے۔ اعلامیہ میں کہا گیا کہ فیک نیوز قومی سطح پر ایک بہت بڑا مسئلہ بن چکی ہیں۔ سوشل میڈیا، الیکٹرانک میڈیا، پرنٹ میڈیا میں کوئی بھی بات نشر ہو اس کی تردید کے باوجود متاثرہ فریق کے لئے معاشرہ میں جو تشویش پیدا ہوتی ہے اس کو ختم نہیں کیا جا سکتا ہے لہذا اس حوالہ سے ہونے والی قانون سازی میں تمام فریقوں کو بیٹھ کر مسائل کو حل کرنا چاہیے۔اعلامیہ میں کہا گیا کہ علماء و مشائخ نے یکم ستمبر سے 10 دسمبر تک عشرہ شہداء پاکستان و تحفظ عقیدہ ختم نبوت منانے کا اعلان کیا اور کہا کہ تمام مکاتب فکر کے علماء و مشائخ عشرہ شہداء پاکستان و تحفظ عقیدتہ ختم نبوت کے موقع پر ہونے والے اجتماعات، کانفرنسوں، سمینارز میں وطن عزیز کے لئے قربانیاں دینے والے شہداء اور غازیوں کو خراج عقیدت پیش کریں گے اور پاکستان کو ایک مکمل اسلامی فلاحی ریاست بنانے اور پاکستان میں عقیدہ ختم نبوت و ناموس رسالت کے تحفظ کے لئے ہر سطح پر جدوجہد کا عزم کریں گے۔