احساس پروگرام کے تحت ملک بھر میں غریب گھرانوں کے بچوں کیلئے تعلیمی وظائف کے اجرا

اسلام آباد:وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ ماضی کی حکومتوں نے تعلیم کے فروغ کے لیے اپنی ذمہ داریاں پوری نہیں کیں، لوگوں کو تعلیم کے ذریعے آگے بڑھنے کا موقع نہ دینا ظلم اور ناانصافی ہے، بچیوں کی تعلیم کو اہمیت نہ دے کر ملک کا قیمتی اثاثہ ضائع کیا جاتا رہا ہے، سکول گھروں سے دور ہوں اور اساتذہ کی کمی ہو تو مسائل پیدا ہوتے ہیں، موجودہ حکومت کی کوشش ہے کہ غریب گھرانوں کے بچوں کو تعلیم کی سہولیات فراہم کرے، جدید ٹیکنالوجی کے استعمال سے سکول وظائف پروگرام کو شفاف بنانے اور موثر نگرانی میں مدد ملے گی۔ انہوں نے ان خیالات کا اظہار بدھ کو یہاں احساس پروگرام کے تحت مستحق گھرانوں کے لیے سکول وظائف کے اجرا کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔تقریب میں وفاقی وزیر تعلیم و پیشہ وارانہ تربیت شفقت محمود اور وزیراعظم کی معاون خصوصی برائے سماجی بہبود و تخفیف غربت ڈاکٹر ثانیہ نشتر بھی موجود تھیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ مستحق گھرانوں کے لیے سکول وظائف کا اجرا انتہائی اہمیت کا حامل ہے، اس پروگرام کے دو اہم پہلو ہیں، پاکستان میں دو کروڑ بچے سکول نہیں جا رہے، ایک تو انہیں سکولوں میں داخل کرانا اور تعلیم کے زیور سے آراستہ کرنا ہے، بدقسمتی سے اس کو پہلے اہمیت نہیں دی گئی، یہی وجہ ہے کہ بچوں کی اتنی بڑی تعداد سکول نہیں جا رہی، ملک کا سب سے بڑا سرمایہ اس کے عوام ہوتے ہیں اور جب ہم اپنے لوگوں کو تعلیم نہیں دیتے تو نہ صرف یہ سرمایہ ضائع کرتے ہیں بلکہ ان پر یہ ظلم اور ناانصافی بھی کرتے ہیں کہ انہیں ترقی کا موقع نہیں مل پاتا۔وزیراعظم نے کہا کہ تعلیم کے فروغ کے لیے وظیفہ اور سہولت دے رہے ہیں، بچیاں زیادہ سکول سے باہر ہیں اور خاص کر بچیوں کی تعلیم کو ماضی میں اہمیت نہیں دی گئی، بچیوں کی تعلیم کو اہمیت نہ دے کر ملک کا قیمتی اثاثہ ضائع کیا جاتا رہا ہے، تعلیم یافتہ خاتون مرد سے زیادہ معاشرے کو فائدہ پہنچا سکتی ہے اور پڑھی لکھی ماں بچوں کی نشوونما، تربیت اور دیکھ بھال زیادہ بہتر کرتی ہے، بچیوں کی تعلیم کے حصول کے لیے حوصلہ افزائی کرنی چاہیے، پرائمری کلاسوں کی بچیوں کو 2000 روپے اور بچوں کو 1500 روپے سہ ماہی وظیفہ دیا جائے گا، حکومت کی پوری کوشش ہے کہ غریب گھرانوں کے بچوں کو تعلیم کی سہولت فراہم کرے۔انہوں نے کہا کہ اس سکیم سے تعلیم کے لیے بچوں اور بچیوں کی حوصلہ افزئی ہوگی، مغرب میں یہ تاثر پایا جاتا ہے کہ شاید ہم اپنی بچیوں کو تعلیم نہیں دلانا چاہتے حالانکہ ایسا نہیں ہے اور ہر پاکستانی اپنی بچیوں کو تعلیم کے زیور سے آراستہ کرنے کا خواہاں ہے لیکن بعض مقامات پر سکول دور ہوتے ہیں اور ٹیچر بھی نہیں ہوتے جس کی وجہ سے مسائل پیدا ہوتے ہیں، میانوالی کی تحصیل عیسٰی خیل کے بعض علاقوں میں ایسی صورتحال رہی ہے۔وزیراعظم نے کہا کہ ماضی کی حکومتوں کی ذمہ داری تھی کہ وہ تعلیم کے لیے سہولیات فراہم کرتیں لیکن انہوں نے اپنی ذمہ داری پوری نہیں کی۔ انہوں نے کہا کہ ہماری حکومت تعلیم کی سہولیات بڑھانے اور بچوں کے داخلوں کی شرح میں اضافہ کے لیے کوشاں ہے، انفارمیشن ٹیکنالوجی کے استعمال سے اس پروگرام کو شفاف بنانے میں مدد ملے گی اور اس سے جعلی انٹریز اور گھوسٹ سکولوں جیسے مسائل پر قابو پایا جا سکے گا اور موثر نگرانی بھی کی جا سکے گی۔ انہوں نے سکیم کے اجرا پر ڈاکٹر ثانیہ نشتر اور احساس ٹیم کی کارکردگی کو سراہا۔