ہندوستان کے ٹکڑے ٹکڑے ہونے کا آغاز

نئی دہلی : بھارت نے آئین میں کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کر دی ہے، بھارت کے صدر سے کشمیر سے متعلق 4 نکاتی ترامیم پر دستخط کیے جس کے بعد اس حوالے سے صدارتی حکم نامہ بھی جاری کر دیا گیا ۔ بھارتی میڈیا کے مطابق مقبوضہ جموں کشمیر آج سے بھارتی یونین کا علاقہ تصور کیا جائے گا۔ مقبوضہ کشمیراب ریاست نہیں کہلائے گا۔مقبوضہ جموں کشمیر کی علیحدہ سے اسمبلی ہو گی۔ آرٹیکل 370 کے تحت مقبوضہ کشمیر سے باہر کے لوگ وہاں اپنے نام پر زمین نہیں خرید سکتے لیکن اب اس آرٹیکل کو ختم کر دیا گیا ہے۔ اس حوالے سے بھارت کی ساب سے بڑی سیاسی جماعت نے آرٹیکل 370 کا خاتمے کو بھارت کے ٹکڑے ٹکڑے ہونے کا آغاز قرار دے دیا ہے۔ کانگریس کے سینئٔر رہنما پی چدمبر نے دہلی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ ی جے پی کی مرکزی حکومت آئین کی مختلف شقوں کی شرارتی طور پر غلط تشریح کر کے یہ سب کچھ حاصل کرنا چاہتی ہے۔بھارتی ذرئع ابلاغ کے مطابق چدمبرم نے کہا کہ آرٹیکل 370 کے خاتمے کے حوالے سے اگر حکومت اس راستے پر عمل پیرا ہوتی ہے تو یہ ہندوستان کے ٹکڑے ٹکڑے ہونے کا آغاز ہے۔ کانگریسی رہنما کا کہنا تھا کہ ان کی پارٹی کو خدشہ تھا کہ بی جے پی کی حکومت کوئی غلط اقدام اٹھائے گی لیکن یہ ان کے وہم و گمان میں بھی نہ تھا کہ حکومت ایسا تباہ کن قدم اٹھائیگی۔کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کیے جانے کے خلاف بھارت سے بھی آوازیں اٹھنے لگی ہیں۔ بھارتی سیاستدان بھی کشمیریوں کے حق میں بول پڑے ہیں اور انہوں نے آرٹیکل 370 ختم کرنے کے خلاف بھی آواز اٹھائی ہے۔ سابق بھارتی وزیر داخلہ چدمبرم، ششی تھرور، وزیراعلیٰ بھارتی پنجاب سمیت جنتادل، سماج وادی پارٹی اور دیگر جماعتوں نے مودی سرکار کو آڑے ہاتھوں لیا ہے۔ آرٹیکل 370 ختم کرنے کی مخالفت کرنیوالے بھارتی رہنماؤں کا کہنا ہے کہ یہ فیصلہ کشمیریوں کے جذبات سے کھلواڑ اور غیر جمہوری فیصلہ ہے۔ ان رہنماؤں نے مودی سرکاری کے فیصلے کی سخت الفاظ میں مذمت کی ہے۔